تاریخ شائع کریں2024 11 December گھنٹہ 17:19
خبر کا کوڈ : 660463
ڈاکٹر حمید شہریاری

شام کے موجودہ حالات پر علمائے اسلام کے نام پیغام

اے علمائے اسلام اور مفکرین، ایسی صورتحال میں عربوں، مسلمانوں اور دنیا کے آزاد لوگوں، تمام حکومتوں اور قوموں - خاص طور پر ان لوگوں کی جن کا امت میں اثر و رسوخ ہے - شام کو قبضہ کاروں کے پنجوں سے نجات دینے کی ذمہ داری ہے۔
شام کے موجودہ حالات پر علمائے اسلام کے نام پیغام
عالمی مجلس ترقیب مذاہب اسلامی کے سربراہ حجت الاسلام ڈاکٹر حمید شہریاری نے شام کے موجودہ حالات کے پیش نظر علامئے اسلام کو ایک خط لکھا ہے۔

تقریب نیوز(تنا) کے مطابق عالمی مجلس ترقیب مذاہب اسلامی کے سربراہ حجت الاسلام ڈاکٹر حمید شہریاری نے شام کے موجودہ حالات کے پیش نظر علامئے اسلام کو ایک خط لکھا ہے جس کا ترجمہ قارئین کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے:

عالم اسلام کے علمائے کرام سے خطاب:
شام کی منہدم حکومت کے حوالے سے چاہے جو بھی نقطہ نظر ہو، شام میں جو بات یقینی ہے وہ یہ ہے کہ اس عزیز ملک کے عوام نے اپنی قوم کی عزت و وقار کے دفاع میں صہیونی قبضے کے خلاف مزاحمت کی اور بہت سے شہداء پیش کیے۔

صہیونی دشمن نے گزشتہ دہائیوں میں کئی بار شام کی سرحدوں کے خلاف سازش کی، لیکن اس ملک کے عوام کی مزاحمت اور استقامتی محاذ کی مزاحمت کا سامنا کرتے ہوئے ناکام اور ناامید ہوا۔

غاصب صہیونی حکومت نے شام کے خلاف فوجی، تزویراتی اور اقتصادی جنگ کا آغاز کیا اور اپنے جاسوسوں کے ذریعے شامی عوام کی معیشت کو مفلوج کرنے اور شامی فوج کے حوصلے کو پست کرنے کی کوشش کی، لیکن انہیں جذبہ، ہوشیاری اور تدبیر سے بھری قوم کا سامنا ہوا۔

اس غاصب حکومت کو آج اس بہادر قوم سے انتقام لینے کا موقع ملا ہے، اس لیے انہوں نے تقریباً چار سو حملوں کے ذریعے بنیادی ڈھانچے، زیر تعمیرات، اور شامی قوم کی زندگی کے تمام اجزاء بشمول فوجی مراکز، اسلحہ کے گوداموں اور جنگی طیاروں کو تباہ کرنا شروع کردیا۔

اسرائیل اس بہادر اور مزاحمت کرنے والے ملک کو تباہ شدہ سرزمین اور اسلحے سے خالی کرنا چاہتا ہے تاکہ اس کے پاس کوئی طاقت یا صلاحیت باقی نہ رہے۔

یہ جعلی حکومت ایک ایسے وقت جب شامی عوام اپنے امور کو دوبارہ منظم کرنے اور اپنے زخموں کو بھرنے میں مشغول ہیں، اپنے نفرت انگیز اہداف میں سے کچھ حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ یہ غاصب حکومت علاقے میں جبری تسلیم و اپنے ساتھ تعلقات معمول پر لانے جیسے اوامر کو مسلط کرنے کی فشردہ کارروائیوں کے بعد اور مزاحمت محور کی طرف ناامیدی کی فضا پیدا کرنے کی کوشش کے بعد، اپنے کچھ اہداف حاصل کرپائی ہے۔

شام کی سرزمین کے کچھ حصوں پر اسرائیل کے قبضے کی خبریں اب بھی جاری ہیں۔ اگر یہ صورتحال مزاحمت اور استقامت کے بغیر جاری رہی، تو شام، خدا نہ کرے، اسی قبضے، آوارگی، قتل و غارتگری اور تباہی کا شکار ہو گا جس کا فلسطین کو سامنا ہے۔

آج غاصب صہیونی حکومت کا شام پر حملہ، تمام عربوں اور مسلمانوں پر حملہ ہے اور اس حملے کا مقابلہ کرنے اور شام کی سرزمین اور اس کے عوام کا دفاع کرنے کے لیے فوری کارروائی کی جانی چاہیے۔

اسرائیل جو ہوائی اور زمینی اسلحہ تباہ کر رہا ہے، وہ اس یا اس حکومت کے اسلحے نہیں ہیں، بلکہ شامی عوام، عرب اور مسلم اقوام اور امن پسندوں کے اسلحے ہیں۔ اسرائیل جو اس اسلحے کو تباہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، وہ اپنے پرانے اور نئے منصوبے کو نئے مشرق وسطیٰ کے نقشے کی بنیاد پر علاقے کی خدوخال تبدیل کرنے کے ارادے کی تکمیل کے لیے راہ ہموار کر رہا ہے اور پھر اس کو نیل سے فرات تک پھیلانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

صہیونی میڈیا اور اس قبضہ کار دشمن سے منسلک میڈیا کے بیانیے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل کے شام پر حملے کو جاری رکھنے کے لیے فرقہ وارانہ اور قومی اسلحہ استعمال ہو رہا ہے۔

ہم ایک بار پھر اپنے مقاصد کے تحت عالمی مجلس تقریب مذاهب اسلامی میں زور دیتے ہیں کہ مذہبی اور نسلی تفرقات کا بیانیہ صہیونیوں کی حمایت میں شام میں تقسیم، کمزوری اور ناامیدی کی حالت مسلط کرنے کی کارروائیوں میں شروع ہوا اور دن رات کام جاری رکھے ہوئے ہے۔

اے علمائے اسلام اور مفکرین، ایسی صورتحال میں عربوں، مسلمانوں اور دنیا کے آزاد لوگوں، تمام حکومتوں اور قوموں - خاص طور پر ان لوگوں کی جن کا امت میں اثر و رسوخ ہے - شام کو قبضہ کاروں کے پنجوں سے نجات دینے کی ذمہ داری ہے۔

دنیا کی تمام آزاد قوموں کو بلند آواز میں اور متحدہ اور مضبوط موقف کے ساتھ شامی عوام کی حمایت میں کھڑا ہونا چاہیے۔

لبنان، غزه اور شام جو کچھ تجربہ کر رہے ہیں، واضح طور پر ظاہر کرتا ہے کہ صہیونی اپنے ناپاک مقاصد کے حصول کے لیے شدید ترین جرائم کرنے سے دریغ نہیں کرتے؛ ان کی جارحیت کا مقابلہ صرف مزاحمت کے ذریعے ہی کیا جا سکتا ہے۔

علاقے کی صورتحال نے عارضی اور نسبی طور پر مزاحمتی محور کو حملہ آوروں کا مقابلہ کرنے کے اپنے کردار سے منحرف کیا ہے، لیکن خداوند متعال نے آزاد لوگوں کے دلوں میں جو شعلہ روشن کیا ہے وہ کبھی بجھنے والا نہیں ہے اور جو پاک درخت آزاد قوموں کی روح میں جڑ پکڑ چکا ہے، وہ ہمیشہ پروردگار کی اجازت سے پھل دے گا۔

اور کل اپنے ناظر سے بہت قریب ہے۔ "وہ اسے دور دیکھتے ہیں، لیکن ہم اسے قریب دیکھ رہے ہیں۔"

ڈاکٹر حمید شہریاری
سیکریٹری جنرل عالمی مجلس تقریب مذاہب اسلامی
https://taghribnews.com/vdcep78pxjh8pei.dqbj.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ