تاریخ شائع کریں2024 18 December گھنٹہ 14:08
خبر کا کوڈ : 661197

ہم کب تک جنازے اٹھاتے رہیں گے

بتایا جائے کہ ہم کب تک جنازے اٹھاتے رہیں گے، کیا ہماری قسمت میں لاشیں اٹھانا ہی لکھا ہے ؟ ہم سمجھ رہے تھے کہ شاہراہ بلتستان کی تعمیر کے بعد یہاں کے لوگوں کو سفری سہولیات ملیں گی مگر ہماری امیدیں دھری کی دھری رہ گئیں۔
ہم کب تک جنازے اٹھاتے رہیں گے
پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان کی صوبائی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف محمد کاظم میثم نے کہا ہے کہ شاہراہ بلتستان پر آئے روز حادثات کے سبب لوگوں کے گھروں سے جنازے اٹھ رہے ہیں مگر حکمران خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں۔

تقریب نیوز: گلگت بلتستان کی صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کاظم میثم نے مرکزی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے کہ ہم کب تک جنازے اٹھاتے رہیں گے، کیا ہماری قسمت میں لاشیں اٹھانا ہی لکھا ہے ؟ ہم سمجھ رہے تھے کہ شاہراہ بلتستان کی تعمیر کے بعد یہاں کے لوگوں کو سفری سہولیات ملیں گی مگر ہماری امیدیں دھری کی دھری رہ گئیں۔

میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس سب سے بڑا فورم اسمبلی ہے وہاں ہم نے کھل کر سکردو روڈ کا معاملہ اٹھایا ہے مگر حکومت سنجیدہ نظر نہیں آتی ہے، روڈ کے بننے سے اب تک سینکڑوں لوگ لقمہ اجل بن گئے ہیں، روز کوئی نہ کوئی حادثہ پیش آتا ہے، اس شاہراہ پر سفر کرنا موت کو دعوت دینے کے سوا کچھ نہیں ہے۔
 
اپوزیشن لیڈر جی بی اسمبلی کا کہنا تھا کہ حکومت سنجیدہ ہو تو شاہراہ پر ٹنلز بنانا یا حفاظتی شیڈز بنانا کوئی مشکل نہیں ہے، ریاست اور حکومت ہی چاہے تو کل ہی ٹنلز اور شیڈز بنانے کا کام شروع کیا جاسکتا ہے، انسان کی جان سے قیمتی شے اور کوئی چیز نہیں ہو سکتی، یہاں جنگی بنیادوں پر کام شروع نہ کیا گیا تو بہت بڑا انسانی المیہ رونما ہوسکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ افسوس کا مقام یہ ہے کہ جب سکردو روڈ کے اوپر آوازیں اٹھائی جاتی ہیں، غداری کے طعنے دئیے جاتے ہیں، خدا گواہ ہے کہ گلگت بلتستان کے لوگوں سے زیادہ وفادار کوئی نہیں ہے مگر ہمیں وفاداری کے سرٹیفکیٹس ان سے لینا پڑ رہے ہیں جو خود ملک کے لئے ناسور بنے ہوئے ہیں۔
https://taghribnews.com/vdcjhvemauqemvz.3lfu.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ