اسلامی علوم اور حوزہ میں علمی ترقی اور تبدیلی کی ضرورت ہے
حوزہ علمیہ اور یونیورسٹیوں کے درمیان فاصلہ، ایک بڑا مسئلہ ہے، اور اس کا خاتمہ ایک قومی ضرورت ہے، کیونکہ عوام کا حق ہے کہ وہ اپنے مراکز علمی کو متحد دیکھیں
شیئرینگ :
سربراہ حوزہ علمیہ ایران نے اصفہان میں منعقدہ "کانفرنس وحدت حوزه و یونیورسٹی" سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حوزہ اور یونیورسٹی کا اتحاد معاشرے کا ایک عمومی حق ہے اور معاشرتی مسائل کا حل ان دونوں اداروں کے اتحاد میں مضمر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حوزہ علمیہ اور یونیورسٹیوں کے درمیان فاصلہ، ایک بڑا مسئلہ ہے، اور اس کا خاتمہ ایک قومی ضرورت ہے، کیونکہ عوام کا حق ہے کہ وہ اپنے مراکز علمی کو متحد دیکھیں۔
آیت اللہ اعرافی نے اصفہان کی علمی اور تاریخی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ شہر 11ویں اور 12ویں صدی میں اسلامی دنیا کا علمی مرکز رہا ہے اور یہاں مختلف مکاتب فکر اور علمی نظریات پروان چڑھے۔ اصفہان نے معماری، ثقافتی، اور علمی میدان میں نمایاں کردار ادا کیا، اور یہاں کے علماء نے فلسفہ، حدیث، تفسیر اور فقہ میں گرانقدر خدمات انجام دیں۔
انہوں نے شیخ بہائی کو علم و دین کے اتحاد کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ اصفہان کی تاریخ میں ہمیں ایسے نمونے ملتے ہیں جو دین اور علم کے امتزاج کی عکاسی کرتے ہیں۔
آیت اللہ اعرافی نے کہا کی کہ ایران کے آئین کی تشکیل حوزوی اور یونیورسٹی کے دانشوروں کے اشتراک کا نتیجہ ہے اور یہ اشتراک آج بھی مسائل کے حل کے لیے ناگزیر ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر علمی مراکز کے درمیان اختلافات پیدا ہوں تو یہ پورے معاشرے کو متاثر کرتے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی علوم اور حوزہ میں علمی ترقی اور تبدیلی کی ضرورت ہے۔
آیت اللہ اعرافی نے کہا کہ موجودہ مسائل کے حل کے لیے حوزہ اور یونیورسٹی کو مل کر کام کرنا ہوگا اور ایسے نظریات پیدا کرنے ہوں گے جو عملی طور پر معاشرتی مسائل کو حل کر سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حقیقی خدمت تبھی ممکن ہے جب علمی شعبے یکجا ہو کر کام کریں۔
آج پاکستان کے مختلف شہروں میں شیعہ مسلمانوں نے مظاہرے کرکے، پارا چنار کے عوام پر تکفیری دہشت گردوں کے تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور فوج سے اس حملے کے عوامل ...