تاریخ شائع کریں2024 20 December گھنٹہ 17:39
خبر کا کوڈ : 661361
شہید سید حسن نصراللہ کی بیٹی کی گفتگو سے اقتباس

مزاحمت کا خاتمہ اسرائیل کا ناقابل تکمیل خواب ہے

سید حسن کے لیے لوگوں کی زندگیاں بچانا، ان کے معاشی حالات درست کرنا، عوام کی صحت کی دیکھ بھال کا نظام مستحکم کرنا اور معاشرے کی ضروریات کو پورا کرنا ہمیشہ ترجیح رہی ہے۔ وہ اپنے آپ کو کسی بھی طرح اور  ہر سطح پر دوسروں کی مدد کرنے کا پابند سمجھتے تھے
مزاحمت کا خاتمہ اسرائیل کا ناقابل تکمیل خواب ہے
سردار مقاومت شہید سید حسن نصر اللہ کی صاحب زادی محترمہ زینب نصراللہ نے ایک انٹرویو کے دوران کہا ہے کہ صیہونیوں کا خیال تھا کہ سید حسن نصر اللہ کو شہید کرکے وہ مقاومت و مزاحمت کو ختم کرسکتے ہیں لیکن اسرائیلی حکومت کا یہ نظریہ بالکل غلط ہے۔

انہوں نے کہا کہ سید حسن جانتے تھے کہ وہ اپنے نظریات کے دفاع کے راستے میں شہید ہو جائیں گے۔ تاہم انہوں نے اسرائیلی قبضے اور امریکی تسلط کے خلاف اپنی مزاحمت جاری رکھنے میں کبھی بھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی۔
محترمہ زینب نصر اللہ نے کہا کہ کچھ لوگ سوچ سکتے ہیں کہ سید نصراللہ تہہ خانے میں رہتے تھے۔ ایک ایسا بیانیہ ہے جسے صیہونی دشمن نے مسلسل پھیلانے کی کوشش کی ہے، حالانکہ یہ بیانیہ سراسر غلط ہے اور ہر کسی کو اس سے آگاہ ہونا چاہیئے کہ وہ اپنے عوام اور مجاہدین کے ساتھ رہتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ سید حسن نصراللہ مزاحمت کے اہم ستون اور فلسطینی کاز کے عظیم ہیرو ہونے کے علاوہ ایک خاندان سے محبت کرنے والے فرد تھے، وہ ایک مہربان باپ اور ایک خیال رکھنے والے دادا تھے، حالانکہ انہیں اپنے خاندان سے ملنے کا موقع کم ہی ملتا تھا۔

محترمہ زینب نصر اللہ نے مزید کہا کہ سید حسن نصراللہ ایسے عالم میں غاصب طاقتوں کے خلاف کھڑے ہوئے، جبکہ دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں نے خاموشی سے معصوم جانوں کے ضیاع کا مشاہدہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ سید حسن کے لیے لوگوں کی زندگیاں بچانا، ان کے معاشی حالات درست کرنا، عوام کی صحت کی دیکھ بھال کا نظام مستحکم کرنا اور معاشرے کی ضروریات کو پورا کرنا ہمیشہ ترجیح رہی ہے۔ وہ اپنے آپ کو کسی بھی طرح اور  ہر سطح پر دوسروں کی مدد کرنے کا پابند سمجھتے تھے۔

محترمہ زینب نصر اللہ نے کہا کہ سید حسن نصراللہ کا  پورا خاندان تمام جنگ کے دوران بیروت میں رہا۔ ہمارے فرار کے بارے میں افواہوں کے برعکس ہم سب حزب اللہ کے بہن بھائیوں کے ساتھ رہے اور ایک دوسرے کے غموں اور تکالیف میں شریک رہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت مزاحمت کی اصل نوعیت کو نہیں سمجھتی اور یہ بھی نہیں سمجھتی کہ مزاحمت کسی ایک شخص پر انحصار نہیں کرتی، خواہ وہ کتنی ہی نمایاں کیوں نہ ہو۔

محترمہ زینب نصر اللہ نے مزید کہا یہ بات ثابت ہوگئی کہ لبنانی قوم کے خلاف وحشیانہ جارحیت کے باوجود صیہونی حکومت اپنے مطلوبہ اہداف حاصل نہیں کرسکی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کا خیال تھا کہ خطے میں مزاحمتی محاذ کے ایک اہم رہنما کو ہٹانے سے مزاحمتی تحریک ختم ہوسکتی ہے، لیکن یہ ایک خیال ہے اور محال ہے۔
https://taghribnews.com/vdccesqes2bqe18.c7a2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ