تاریخ شائع کریں2025 2 January گھنٹہ 17:35
خبر کا کوڈ : 662876

امام محمد باقر علیہ السلام

 لفظ ﺑﺎﻗﺮ، ﺑﻘﺮﮦ ﺳﮯ ﻣﺸﺘﻖ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﯽ ﮐﺎ ﺍﺳﻢ ﻓﺎﻋﻞ ﮨﮯ، ﺍﺱ ﮐﮯ ﻣﻌﻨﯽ ﺷﻖ ﮐﺮﻧﮯ ﺍﻭﺭ ﻭﺳﻌﺖ ﺩﯾﻨﮯ ﮐﮯ ﮨﯿﮟ۔
امام محمد باقر علیہ السلام
تحریر: حجۃ الاسلام فدا علی حلیمی

امام محمد باقر علیہ السلام کی ولادت باسعادت کے موقع پر ہم امام آخرالزمان علیہ السلام کی خدمت میں هدیہ تبریک و تہنیت پیش کرتے ہیں۔ 

مختصر حالاتِ زندگی:
 ﺣﻀﺮﺕ ﺍﻣﺎﻡ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﺎﻗﺮ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﺑﺘﺎﺭﯾﺦ ﯾﮑﻢ ﺭﺟﺐ ﺍﻟﻤﺮﺟﺐ ۵۷ ﮪ ﯾﻮﻡِ ﺟﻤﻌﮧ کو اس دنیا میں  ﺗﺸﺮﯾﻒ ﻻﺋﮯ۔ (1) ﻋﻼﻣﮧ ﻣﺠﻠﺴﯽ ﺗﺤﺮﯾﺮ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺟﺐ ﺁﭖ اس دنیا میں ﺗﺸﺮﯾﻒ ﻻﺋﮯ ﺗﻮ ﻗﺒﻠﮧ ﺭﻭ ﮨﻮ ﮐﺮ ﺁﺳﻤﺎﻥ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺭﺥ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﺍﻭﺭ ‏(حضرت ﺁﺩﻡ ع ﮐﯽ ﻣﺎﻧﻨﺪ) ﺗﯿﻦ ﺑﺎر ﭼﮭﯿﻨﮑﻨﮯ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺣﻤﺪ ﺧﺪﺍ ﺑﺠﺎﻻﺋﮯ، ﺍﯾﮏ ﺷﺒﺎﻧﮧ ﺭﻭﺯ ﺩﺳﺖ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﺳﮯ ﻧﻮﺭ ﺳﺎﻃﻊ ﺭﮨﺎ۔ (2) ﺁﭖ ﮐﺎ ﺍﺳﻢ ﮔﺮﺍﻣﯽ ”ﻟﻮﺡ ﻣﺤﻔﻮﻅ“ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﺍﻭﺭ ﺳﺮﻭﺭِ ﮐﺎﺋﻨﺎﺕؐ ﮐﯽ ﺗﻌﯿﯿﻦ ﮐﮯ ﻣﻮﺍﻓﻖ ”ﻣﺤﻤﺪ“ رکھا گیا، ﺁﭖ ﮐﯽ ﮐﻨﯿﺖ ”ﺍﺑﻮﺟﻌﻔﺮ“ ﺍﻭﺭ ﺁﭖ ﮐﮯ ﺍﻟﻘﺎﺏ ﮐﺜﯿﺮ ہیں، ﺟﻦ ﻣﯿﮟ ﺑﺎﻗﺮ، ﺷﺎﮐﺮ، ﮨﺎﺩﯼ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻣﺸﮩﻮﺭ ﮨﯿﮟ۔ (3)

 لفظ ﺑﺎﻗﺮ، ﺑﻘﺮﮦ ﺳﮯ ﻣﺸﺘﻖ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﯽ ﮐﺎ ﺍﺳﻢ ﻓﺎﻋﻞ ﮨﮯ، ﺍﺱ ﮐﮯ ﻣﻌﻨﯽ ﺷﻖ ﮐﺮﻧﮯ ﺍﻭﺭ ﻭﺳﻌﺖ ﺩﯾﻨﮯ ﮐﮯ ﮨﯿﮟ۔ (4) ﺣﻀﺮﺕ ﺍﻣﺎﻡ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﺎﻗﺮ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﮐﻮ ﺍﺱ ﻟﻘﺐ ﺳﮯ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﻣﻠﻘﺐ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺁﭖ ﻧﮯ ﻋﻠﻮﻡ ﻭ ﻣﻌﺎﺭﻑ ﮐﻮ ﻧﻤﺎﯾﺎﮞ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺣﻘﺎﺋﻖ ﺍﺣﮑﺎﻡ ﻭ ﺣﮑﻤﺖ ﻭ ﻟﻄﺎﺋﻒ ﮐﮯ ﻭﮦ ﺳﺮ ﺑﺴﺘﮧ ﺧﺰﺍﻧﮯ ﻇﺎﮨﺮ ﻓﺮﻣﺎ ﺩﺋﯿﮯ ﺟﻮ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﭘﺮ ﻇﺎﮨﺮ ﻭ ﮨﻮﯾﺪﺍ ﻧﮧ ﺗﮭﮯ۔ (5) ﺁﭖ علیہ السلام ﮐﯽ حیات مبارک ﺍﺑﮭﯽ ﮈﮬﺎﺋﯽ ﺳﺎﻝ ﮐﯽ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺣﻀﺮﺕ ﺍﻣﺎﻡ ﺣﺴﯿﻦ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﮐﮯ ﮨﻤﺮﺍﮦ ﻭﻃﻦ ﻋﺰﯾﺰ ﻣﺪﯾﻨﮧ ﻣﻨﻮﺭﮦ ﭼﮭﻮﮌﻧﺎ ﭘﮍﺍ، ﭘﮭﺮ ﻣﺪﯾﻨﮧ ﺳﮯ ﻣﮑﮧ ﺍﻭﺭ ﻭﮨﺎﮞ ﺳﮯ ﮐﺮﺑﻼ ﺗﮏ ﮐﯽ ﺻﻌﻮﺑﺘﯿﮟ و ﺳﻔﺮ ﺑﺮﺩﺍﺷﺖ ﮐﺮﻧﺎ ﭘﮍا، ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻭﺍﻗﻌﮧ ﮐﺮﺑﻼ ﮐﮯ ﻣﺼﺎﺋﺐ ﺩﯾﮑﮭﮯ، ﮐﻮﻓﮧ ﻭﺷﺎﻡ ﮐﮯ ﺑﺎﺯﺍﺭﻭﮞ ﺍﻭﺭ ﺩﺭﺑﺎﺭﻭﮞ ﮐﺎ ﺣﺎﻝ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺍﯾﮏ ﺳﺎﻝ ﺷﺎﻡ ﻣﯿﮞ قید ﺭﮨﮯ، ﭘﮭﺮ ﻭﮨﺎﮞ ﺳﮯ ﭼﮭﻮﭦ ﮐﺮ 8 ﺭﺑﯿﻊ ﺍﻻﻭﻝ 62 ﮪ ﮐﻮ ﻣﺪﯾﻨﮧ ﻣﻨﻮﺭﮦ ﻭﺍﭘﺲ ﮨﻮﺋﮯ۔ ﺟﺐ ﺁﭖ علیہ السلام ﮐﯽ حیات مبارک ﭼﺎﺭﺳﺎﻝ ﮐﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﻮ ﺁﭖ ﺍﯾﮏ ﺩﻥ ﮐﻨﻮﯾﮟ ﻣﯿﮟ ﮔﺮ ﮔﺌﮯ ﻟﯿﮑﻦ ﺧﺪﺍ پاک ﻧﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﮈﻭﺑﻨﮯ ﺳﮯ ﺑﭽﺎﻟﯿﺎ۔ ‏(ﺍﻭﺭ ﺟﺐ ﺁﭖ ﭘﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﺑﺮﺁﻣﺪ ﮨﻮﺋﮯ ﺗﻮ ﺁﭖ ﮐﮯ ﮐﭙﮍﮮ ﺍﻭﺭ ﺁﭖ ﮐﺎ ﺑﺪﻥ ﺗﮏ ﺑﮭﯿﮕﺎ ﮨﻮﺍ ﻧﮧ ﺗﮭﺎ)۔ (6)

 آپؑ کی شہادت
 امام محمد باقرؑ کو ان گناہگار ہاتھوں نے زہرِ دغا سے شہید کیا جن کا نہ اللہ پر ایمان تھا اور نہ وہ قیامت پر ایمان رکھتے تھے، اس سلسلہ میں کہا گیا ہے وہ ہشام تھا، دوسرا قول یہ ہے کہ وہ ابراہیم تھا لیکن زیادہ تر احتمال یہی ہے کہ وہ ہشام ہی تھا چونکہ وہ خاندانِ عصمت و طہارت سے بغض و کینہ رکھتا تھا. ہشام وہی ہے جس نے شہید زید بن علی کو قیام و انقلاب برپا کرنے کیلئے ابھارا چونکہ اس نے زید بن علی پر بہت زیادہ ظلم و ستم روا رکھا اور آپ کو رسوا کیا یہاں تک کہ آپ حکومت کے خلاف قیام کر نے پر مجبور ہو گئے اور اسی کے دور حکومت میں شہید کر دیئے گئے لیکن امام محمد باقر علیہ السلام کو قتل کرنے کی وجہ آپ کے فضل و شرف، علم کی شہرت اور مسلمانوں کا آپ کی ہیبت اور عبقریات کے سلسلہ میں گفتگو کرنا تھا۔

جب امام کو زہر دیا گیا تو وہ آپ کے تمام بدن میں سرایت کر گیا، زہر نے بہت ہی تیزی کے ساتھ اثر کیا جس سے آپؑ شہادت کے بہت نزدیک پہنچ گئے، آپ اللہ کی یاد میں منہمک ہو گئے، قرآنی آیات کی تلاوت کرنے لگے اور اللہ کے ذکر و یاد میں مشغول رہے یہانتک کہ آپ کی شہادت ہو گئی۔ آپ کی شہادت سے اسلامی معاشرہ ایک متقی و پرہیز گار امام سے محروم ہو گیا اور اسلامی معاشرہ علوم کے درمیان پیچ و خم کھاتا رہ گیا۔ آپؑ کو آپ کے پدر بزرگوار امام زین العابدین علیہ السلام اور امام حسن علیہ السلام کے جوار میں دفن کر دیا گیا۔

حوالہ جات:
1. إعلام الوری ص:155. جلاءالعیون ص:260. جنات الخلود ص:25.
2. جلاءالعیون ص:259.
3. مطالب السؤل ص:369. شواہدالنبوت ص:181
4. المنجد ص:41.
5. صواعق محرقہ ص:120. مطالب السؤل ص:669. شواہدالنبوت ص:181.
6. مناقب جلد 4. ص: 109.
https://taghribnews.com/vdcefw8ppjh8pvi.dqbj.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ