تاریخ شائع کریں2025 4 January گھنٹہ 12:48
خبر کا کوڈ : 663052

ترکی کی غاصب صہیونی حکومت کو خفیہ لاجسٹک سپورٹ

ترکی غزہ کے نہتے فلسطینیوں کے خون سے ہولی کھیلنے والی تل ابیب حکومت کو لاجسٹک سپورٹ فراہم کر رہا ہے
ترکی کی غاصب صہیونی حکومت کو خفیہ لاجسٹک سپورٹ
یمن کی جانب سے صیہونی حکومت کے خلاف بحری پابندیوں کے دوران ترکی نے تل ابیب کے ساتھ اپنے سمندری تعلقات میں اضافہ کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق، بحیرہ احمر میں یمنی فوج نے کارروائیوں کے ذریعے تل ابیب بحری ناکہ بندی کی، تاہم اس دوران ترکی کے صدر اردگان نے صیہونی ریاست کی خفیہ مدد کی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس دوران ترکی اور قابض رجیم کے درمیان سمندری تبادلے میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

ادھر انقرہ نے عالم اسلام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے اعلان کر رکھا ہے کہ ترکی نے غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے جواب میں اس رجیم کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات منقطع کر لئے ہیں!

تاہم باوثوق میڈیا ذرائع نے انکشاف کیا ہے ترکی غزہ کے نہتے فلسطینیوں کے خون سے ہولی کھیلنے والی تل ابیب حکومت کو لاجسٹک سپورٹ فراہم کر رہا ہے۔

المسیرہ ٹی وی چینل نے بتایا کہ غزہ میں پچھلے 15 مہینوں سے جاری صیہونی حکومت کی نسل کشی کے دوران ترکی سے تل ابیب کی طرف بحری جہازوں کی نقل و حرکت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق 3 مئی سے 7 دسمبر 2024 تک ترکی بحیرہ روم کے ذریعے مصر کی وساطت سے مطلوبہ ساز و سامان حیفہ اور اشدود کی بندرگاہوں تک پہنچاتا رہا ہے۔"

ذرائع کے مطابق ترکی اور تل ابیب کے درمیان شپنگ کی تعداد 340 کارگوز سے تجاوز کر گئی ہے۔

رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ مئی سے دسمبر 2024 تک ترکی سے اسرائیلی بندرگاہوں پر بھیجے گئے بحری جہازوں کی تعداد 108 تھی۔

ان جہازوں کا کارگو تیل، پیٹرو کیمیکل، پھل اور دیگر بنیادی مواد تھا۔

مذکورہ ذرائع نے مزید انکشاف کیا کہ ترکی سے مقبوضہ علاقوں میں تیل اور پیٹرو کیمیکل لے جانے والے بحری جہازوں کی تعداد 48 کارگو تھی، جنہیں 25 جہازوں نے منتقل کیا تھا جب کہ ضروری سامان پر مشتمل کارگوز کی تعداد 19 ہے جنہیں 11 جہازوں کے ذریعے منتقل کیا گیا۔

واضح رہے کہ فلسطینیوں کی پیٹھ پر خنجر گھونپنے والے ترکی کے صدر اردگان نے شام کے خلاف بھی صیہونی امریکی ایجنڈے کی تکمیل میں علاقائی مہرے کے طور پر کردار ادا کیا، جو اس ملک کی مسلمانوں سے غداری کا واضح ثبوت ہے۔
https://taghribnews.com/vdcbsfb05rhb0gp.kvur.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ