عالمی اتحاد علمائے مسلمان نے صہیونی حکومت کے خلاف جہاد کا فتوی جاری کردیا
عالمی اتحاد علمائے مسلمان نے ایک باقاعدہ فتوی جاری کرتے ہوئے اسرائیل کی غزہ پر مسلسل جارحیت اور جنگ بندی کی بارہا خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کی ہے اور صہیونی حکومت کے خلاف جہاد کا فتوی جاری کردیا ہے
عالمی اتحاد علمائے مسلمان نے صہیونی حکومت کی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے جہاد کا فتوی جاری کردیا ہے۔
عالمی اتحاد علمائے مسلمان نے ایک باقاعدہ فتوی جاری کرتے ہوئے اسرائیل کی غزہ پر مسلسل جارحیت اور جنگ بندی کی بارہا خلاف ورزیوں کی شدید مذمت کی ہے اور صہیونی حکومت کے خلاف جہاد کا فتوی جاری کردیا ہے۔
فتوی میں درج ذیل اہم نکات پر زور دیا گیا ہے:
فلسطین میں قابض صہیونیوں کے خلاف اسلحے کے ساتھ جہاد ہر اس مسلمان پر فرض ہے جو ایسا کرنے کی استطاعت رکھتا ہے۔
عرب اور اسلامی ممالک پر فوری فوجی مداخلت شرعی فریضہ ہے تاکہ اسرائیلی حملے روکے جاسکیں۔
اسرائیل کا زمینی، فضائی اور بحری الغرض ہر جانب سے محاصرہ ناگزیر ہے، جس میں سمندری راستے، فضائی حدود اور آبی گزرگاہوں کی بندش شامل ہے۔
فلسطینی مزاحمت کی ہر ممکن مدد خواہ وہ عسکری، مالی، سیاسی یا قانونی ہو، شرعی فرض ہے۔
اتحاد نے اسلامی ممالک سے فوری طور پر ایک مشترکہ فوجی اتحاد تشکیل دینے کا مطالبہ بھی کیا ہے تاکہ امت مسلمہ کا دفاع کیا جاسکے اور جارحیت کا مؤثر جواب دیا جاسکے۔
اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی کسی بھی شکل میں بحالی، اور اسے تیل و گیس کی فراہمی کو سختی سے حرام قرار دیا گیا ہے۔
عرب ممالک کے ساتھ کیے گئے امن معاہدوں پر نظر ثانی کی بھی ضرورت پر زور دیا گیا ہے جنہوں نے اسرائیل سے تعلقات قائم کیے ہیں۔
اہل غزہ کی مدد کے لیے مالی جہاد اور سرحدی راستوں کو جلد از جلد کھولنے کی کوشش کو بھی شرعی طور پر واجب قرار دیا گیا ہے۔
فتوی کے اختتام پر، عالمی اتحاد علمائے مسلمان نے امریکہ میں بسنے والی مسلم کمیونٹی سے اپیل کی ہے کہ وہ ٹرمپ حکومت پر دباؤ ڈالے تاکہ وہ اپنے انتخابی وعدوں پر عمل کرتے ہوئے اسرائیلی جارحیت روکے اور امن قائم کرے۔