تاریخ شائع کریں2022 26 March گھنٹہ 22:12
خبر کا کوڈ : 543387

سعودی ریڑھ کی ہڈی پر یمنی مزاحمتی حملے / انصاراللہ آپریشنز کی اہمیت

سعودی عرب کو پہنچنے والے نقصان کی مقدار کے لحاظ سے یہ آپریشن بہت مؤثر رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں آرامکو کی 70% پیداوار روک دی گئی اور کمپنی کی پروڈکشن لائن تباہ ہوگئی۔
سعودی ریڑھ کی ہڈی پر یمنی مزاحمتی حملے / انصاراللہ آپریشنز کی اہمیت
تحریر:محمد رضا فرہادی
ترجمہ:سید حسین حیدر
بشکریہ: مہر نیوز فارسی 


25 مارچ بروز جمعہ کی شب انصار اللہ یمن نے ایک بیان میں " محاصرہ 3 توڑنے" کے عنوان سے بڑے پیمانے پر فوجی آپریشن کا اعلان کیا جس میں سعودی عرب کے جنوبی اور وسطی علاقوں میں ڈرون اور میزائل سے 18 اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔۔ بیان کے مطابق انصار اللہ نے جدہ میں آرامکو کی تنصیبات اور ریاض میں اہم اہداف کو کئی مراحل میں کروز میزائلوں، راس التنوارا اور ربیغ ریفائنریوں اور نجران اور جیزان میں آرامکو کو کئی خودکش ڈرونز اور جیزان میں دیگر اہم اہداف کو تباہ کیا۔ مشیت اور ظہران الجنوب پر کئی میزائلوں سے حملہ کیا ہے۔

دائرہ کار اور آپریشنل اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے پہلے حملہ شدہ علاقوں کی اہمیت کا ذکر کیا جاتا ہے اور پھر موجودہ رجحان کا تجزیہ پیش کیا جاتا ہے۔

راس التنوره

انصار اللہ فورسز کے حملہ آور علاقوں میں سے ایک راس التنوره آئل ریفائنری ہے۔ راس التنوارہ آئل فیلڈز خلیج فارس کے قریب سعودی عرب کی بندرگاہ دمام میں واقع ہیں اور دنیا کی سب سے بڑی تیل برآمد کرنے والی بندرگاہ ہے جس کے ذریعے 90 فیصد سے زیادہ سعودی خام تیل اور تیل سے ماخوذ برآمد کیا جاتا ہے۔ مختلف ممالک. یہ ریفائنری دنیا میں تیل کی برآمدات کے لیے اہم بندرگاہوں میں سے ایک ہے اور مجموعی طور پر دنیا کی تیل کی 20 فیصد برآمدات اسی بندرگاہ سے ہوتی ہیں اور ایک طرح سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ ریفائنری سعودی عرب کی توانائی کا دل کہلاتی ہے۔

رابغ ریفائنری

ربیغ ریفائنری تیل اور گیس کو صاف کرنے کے ساتھ ساتھ پیٹرو کیمیکل، نیفتھا، مٹی کے تیل، پٹرول اور ڈیزل ایندھن کی تیاری میں بھی سرگرم تھی۔

جدہ ڈی سیلینیشن پلانٹ

اپنے موسمی حالات کی وجہ سے سعودی عرب اپنے پینے کے پانی کا 50 فیصد ڈی سیلینیشن پلانٹس کے ذریعے فراہم کرتا ہے۔ جدہ کے جنوب میں سعودی پانی کو صاف کرنے کے سب سے اہم منصوبوں میں سے ایک شعیبہ کہلاتا ہے، جو ایک دن میں تقریباً 900,000 کیوبک میٹر صاف کرتا ہے، جو پانی صاف کرنے کے عمل کے علاوہ، پاور پلانٹ میں تھرمل ٹربائنوں کے لیے گرمی سے بھی استعمال ہوتا ہے۔ کچھ ذرائع کا اندازہ ہے کہ یہ پلانٹس پانی تقریباً 3.5 ملین لوگوں کو درکار پانی فراہم کرتا ہے۔

آپریشن کی اہمیت اور پیغامات

اہمیت کے لحاظ سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ آپریشن کئی زاویوں سے اہم تھا اور اس کے کئی پیغامات تھے:

1۔ یہ کارروائی یمن پر سعودی اتحاد کے حملے کی سالگرہ کے موقع پر کی گئی تھی اور یہ یمنی افواج کی جانب سے طاقت کے توازن میں سعودی اتحاد کی طرف تبدیلی کا اشارہ تھا۔

۲۔ سعودی عرب کو پہنچنے والے نقصان کی مقدار کے لحاظ سے یہ آپریشن بہت مؤثر رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں آرامکو کی 70% پیداوار روک دی گئی اور کمپنی کی پروڈکشن لائن تباہ ہوگئی۔ اس کے علاوہ جدہ کے تیل کے ٹینکوں میں سعودی ایندھن کے ایک چوتھائی سے زیادہ ذخائر موجود تھے۔

3. عسکری طور پر یمنی افواج دفاعی پوزیشن سے جارحانہ پوزیشن میں آگئی ہیں۔

4. یہ حملہ جغرافیائی رقبہ اور آپریشنل علاقوں دونوں لحاظ سے بے مثال تھا۔ جغرافیائی رقبے کے لحاظ سے تقریباً 18 فوجی اہداف پر حملے کیے گئے اور کچھ علاقے یمن سے تقریباً ایک ہزار کلومیٹر دور تھے۔ آپریشنل علاقوں کے لحاظ سے، حملے کی توجہ صرف فوجی علاقوں پر نہیں تھی، بلکہ سعودی عرب کے بنیادی ڈھانچے اور اہم علاقوں پر بھی. درحقیقت سعودی عرب پر اس حملے کا پیغام یہ تھا کہ یمنی انفراسٹرکچر کو نشانہ بناتے ہوئے سعودی انفراسٹرکچر پر بھی حملہ کیا جائے گا۔

5۔ اس حملے میں سعودی اتحاد میں شامل ممالک بالخصوص متحدہ عرب امارات کے لیے بہت سے پیغامات ہیں کہ وہ یمن کے حوالے سے اپنی حکمت عملی تبدیل کریں۔ متحدہ عرب امارات میں بھی اہم اہداف بہت زیادہ ہیں، اور ملک نے حال ہی میں دنیا کا سب سے بڑا ڈی سیلینیشن پلانٹ بنانے کے لیے اقدامات کیے ہیں، جو اگر بنایا گیا تو دنیا کا تیسرا سب سے بڑا ڈی سیلینیشن پروجیکٹ بن جائے گا۔ متحدہ عرب امارات کے خوف کی ایک وجہ یہ ہے کہ یمنی مستقبل میں ان تنصیبات پر حملہ کریں گے۔

6۔ امریکہ کے ساتھ سعودی عرب کی سلامتی کے خلاف تیل کی حکمت عملی ان حملوں سے ہمیشہ کے لیے تباہ ہو گئی۔ سعودی عرب نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ تیل کے بدلے سیکیورٹی فراہم کرے گا۔ اگرچہ بہت سے لوگوں نے ایسا دعویٰ کرتے ہوئے مملکت سعودی عرب کی سلامتی کو کم کر دیا ہے، لیکن یہ حملے مملکت کے لیے بہت سے چیلنجز پیدا کریں گے، جن میں سب سے اہم شہزادوں کے درمیان اقتدار کی کشمکش میں اضافہ ہے۔ وہ شہزادے جنہوں نے بن سلمان کی پالیسیوں کی مخالفت کی، خاص طور پر یمنی جنگ میں۔

7۔ ان حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکیوں نے سعودی عرب کو بڑی قیمت پر جو دفاعی نظام فراہم کیا ہے وہ نہ صرف ناکارہ ہے بلکہ علامتی بھی ہے۔ امریکہ کی طرف سے سعودی عرب کے لیے بڑے بڑے فوجی نسخوں سے یہ ظاہر ہو گیا ہے کہ وہ ملک کو زیادہ سے زیادہ دودھ پلانے کے لیے ہی ہے۔

8۔ انصار اللہ کے حالیہ حملوں نے عالمی مساوات کو بھی بدل دیا۔ بہت سے یورپی ممالک حتیٰ کہ امریکہ کو امید تھی کہ سعودی عرب روس پر پابندیاں لگا کر عالمی منڈیوں میں تیل کی جگہ لے گا۔ ایرانی تیل کی پابندی کے سلسلے میں ریاض نے جو کردار ادا کیا وہ اس معاملے میں بھی کردار ادا کرنا چاہیے۔ لیکن سعودی عرب کے تیل کے ذخائر اور ریفائنریوں پر حملے نے اس مساوات کو بدل دیا، اور سعودی عرب امید کے ساتھ اسی 10 ملین بیرل کی برآمد جاری رکھ سکتا ہے۔

مجموعی طور پر، سعودی عرب آٹھ سال کی یمنی جنگ کے بعد نہ صرف کامیابی حاصل کر رہا ہے، بلکہ اپنے فوائد کھو رہا ہے، جیسے کہ توانائی کی بحث۔
https://taghribnews.com/vdcjoteiauqextz.3lfu.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ