آیت اللہ آصف محسنی ظلم و استکبار کے خلاف مبارزے کی اعلی مثال تھے
افغانستان کے جیدعالم دین "آیت اللہ آصف محسنی" کے انتقال پر شایع ہونے والے تعزیتی پیغام میں کہا گیا ہے
مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی کی جناب سے افغانستان کے جیدعالم دین "آیت اللہ آصف محسنی" کے انتقال پر شایع ہونے والے تعزیتی پیغام میں کہا گیا ہے
شیئرینگ :
آیت اللہ آصف محسنی ظلم و استکبار کے خلاف مبارزے کی اعلی مثال تھے
تقریب خبر رساں ایجنسی کے مطابق مجمع جہانی تقریب مذاہب اسلامی کی جناب سے افغانستان کے جیدعالم دین "آیت اللہ آصف محسنی" کے انتقال پر شایع ہونے والے تعزیتی پیغام میں کہا گیا ہے کہ " آیت اللہ آصف محسنی ظلم و استکبار کے خلاف مقابلے کی اعلی مثال تھے "۔
پیغام میں مزید کہا گیا جناب آیت اللہ آصف محسنی نے آٰیت اللہ سید محسن الحکیم ، آٰیت اللہ سید ابوالقاسم خویی اور آیت اللہ عبد الاعلی سبزواری جیسے علماء سے قم و نجف میں کسب علم کیا او انہی کی تربیت کے سائے میں رہے ۔ اس کے علاوہ آپ افغانستان میں شیعہ علماء شوری کے سربراہ بھی رہ چکے تھے، آپ نے اپنی زندگی مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور اخوت کے فروغ کی لیے صرف کردی تھی اس کے علاوہ آپ نے مدرسہ خاتم الانبیاء کی بنیاد بھی رکھی۔
آیت اللہ آصف محسنی کی شخصیت ظلم و استکبار سے مقابلے کی اعلی مثال ہے آپ نے اپنی پوری زندگی جھاد اسلامی کے فروغ کے لیے کام کیا ہے۔ آپ فغانستان میں اہلبیت ؑ کی تعلیمات کے فروغ کے لیے جانے جاتے تھے۔
آیت اللہ محسنی ایک حقیقی مجاہد عالم دین تھے آپ نے سیکڑوں مجاہدین کی اور عسکری سرگرمیوں کی کمانڈ بھی کی ہے۔لیکن افغانستان کی داخلی جنگ کے بعد آپ پاکستان دارالحکومت اسلام آباد چلے آئے اور کچھ عرصے قیام کے بعد قم مقیم ہوگئے۔
آپ قم میں علم فقہ، علم کلام اورعلم رجال پر درس خارج دیا کرتے تھے۔لیکن طالبان کی حکومت کے خاتمے کے بعد آپ نے اپنے ملک افغانستان کا رخ کیا۔
آج پاکستان کے مختلف شہروں میں شیعہ مسلمانوں نے مظاہرے کرکے، پارا چنار کے عوام پر تکفیری دہشت گردوں کے تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور فوج سے اس حملے کے عوامل ...