غذائی قلت درپیش ہونے کی وجہ سے لاکھوں یمنی بچے ہلاک ہوسکتے ہیں
اقوام متحدہ نے یمن میں بھوک اور غذائی قلت کے باعث لاکھوں بچوں کی ہلاکت کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ گذشتہ نو سالوں سے اقتصادے محاصرے کی وجہ سے قحط کا شکار یمن فوری طور پر عالمی امداد کا محتاج ہے تاکہ بچوں کی جان بچائی جاسکے۔
شیئرینگ :
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے کے مطابق 9 سال سے جاری اقتصادی محاصرے کی وجہ سے یمن کو غذائی قلت درپیش ہے جس کی وجہ سے لاکھوں یمنی بچے ہلاک ہوسکتے ہیں۔
اقوام متحدہ نے یمن میں بھوک اور غذائی قلت کے باعث لاکھوں بچوں کی ہلاکت کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ گذشتہ نو سالوں سے اقتصادے محاصرے کی وجہ سے قحط کا شکار یمن فوری طور پر عالمی امداد کا محتاج ہے تاکہ بچوں کی جان بچائی جاسکے۔
المیادین نے بچوں کے عالمی ادارے یونیسیف کے حوالے سے کہا ہے کہ لاکھوں یمنی بچوں کی جان کو خطرہ ہے اگر فوری پر عالمی امداد نہ پہنچے تو یمن میں انسانی المیہ رونما ہوسکتا ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ادارے نے لکھا ہے کہ یمنی بچے موت سے ایک ہی قدم کے فاصلے پر ہیں۔ عالمی ممالک اپنے وعدوں پر عمل کریں۔
اس سے پہلے یونیسیف نے یمن میں بچوں کی فلاح وبہبود اور علاج کے لئے 45 کروڑ ڈالر کی ضرورت کا اعلان کیا تھا۔ ورلڈ فوڈ پروگرام نے بھی یمن میں جاری قحط سالی کے پیش نظر 80 ملین ڈالر کی امداد کی اپیل کی تھی۔
یاد رہے کہ یمن پر 2015 میں سعودی عرب کی سربراہی میں قائم فوجی اتحاد نے حملہ کرنے کے بعد زمینی، فضائی اور سمندری محاصرہ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے ملک کو قحط سالی اور غذائی قلت درپیش ہے۔ امریکہ نے اس صورتحال میں یمن کی مدد کرنے کے بجائے سعودی اتحاد سے اتفاق کرتے ہوئے 2016 میں یمن پر پابندیاں عائد کی تھیں۔