ہزاروں افراد نے اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے خلاف مسلسل چونتیسویں ہفتہ کو تل ابیب کے مرکز سمیت درجنوں علاقوں میں مظاہرے کئے۔
شیئرینگ :
صیہونی حکومت کی سخت گیر کابینہ اور اس کے متنازعہ اقدامات کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ تاحال جاری ہے اور ہفتہ سے مقبوضہ علاقوں میں مسلسل 34ویں ہفتے بھی مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔
ہزاروں افراد نے اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے خلاف مسلسل چونتیسویں ہفتہ کو تل ابیب کے مرکز سمیت درجنوں علاقوں میں مظاہرے کئے۔
اس رپورٹ کی بنیاد پر احتجاج کرنے والے صہیونیوں نے ایک بار پھر متنازعہ "عدالتی تبدیلیوں" بل کی مخالفت کا اعلان کیا اور اس بل کی منظوری کے عمل کو مکمل طور پر روکنے کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین نے نیتن یاہو کے عدلیہ کو کمزور کرنے، معیشت کو تباہ کرنے اور سیکیورٹی کی صورتحال پر قابو پانے میں ناکامی کے منصوبے کے خلاف بھی نعرے لگائے۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ عدالتی اصلاحات کا بل صیہونی حکومت میں مبینہ "جمہوریت" کو شدید دھچکا دے گا، کیونکہ یہ بنیادی قوانین کی منظوری کے عمل پر سپریم کورٹ (صیہونی حکومت کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے) کے اثر و رسوخ کو محدود کر دیتا ہے۔
حزب اختلاف کے دھڑے کا خیال ہے کہ اس بل سے کابینہ کو ججوں کی تقرری کرنے والی کمیٹی پر غلبہ حاصل ہو جائے گا۔
نیتن یاہو کا دعویٰ ہے کہ یہ منصوبہ مبینہ جمہوریت کو متاثر نہیں کرے گا اور اس کا مقصد اختیارات (قانون سازی، ایگزیکٹو اور عدالتی) کے درمیان توازن کو بحال کرنا ہے۔