تقریب خبر رساں ایجنسی کے مطابق، امریکہ میں بڑے پیمانے پر فائرنگ کا مسئلہ ہمیشہ اس ملک میں انسانی حقوق کے مسائل میں سے ایک رہا ہے۔ آج، بڑے پیمانے پر فائرنگ امریکہ میں انسانی حقوق کا بحران بن چکی ہے۔
آبنائے باب المندب میں یمن کے اسٹریٹجک جزیرے میں متحدہ عرب امارات کی نقل و حرکت کے انکشاف کے بعد خبری ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اس آبنائے پر تسلط قائم کرنے کے مقصد سے ان اقدامات کے پیچھے مغرب اور صیہونی حکومت کا ہاتھ ہے۔
ایران ان ممالک میں سے ایک ہے جس کے سب سے زیادہ پڑوسی ہیں۔ زمینی اور آبی سرحدوں کے حوالے سے، 15 ممالک اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ زمینی یا آبی سرحدوں کے ذریعے ہمسایہ ہیں، آبنائے ہرمز اور جنوب میں مکران کے ساحل ایسے منفرد مراعات ہیں جنہوں نے ایران کو دنیا کے جغرافیائی نقشے کے مقابلے میں منفرد مقام دیا ہے۔
جنوری 2022 میں، 34 فیصد امریکی شہریوں نے ایک سروے میں کہا کہ بعض اوقات حکومت کے خلاف تشدد کا استعمال جائز ہوتا ہے، اور سات ماہ بعد، ان میں سے 40 فیصد سے زیادہ نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ کم از کم ملک میں خانہ جنگی ہو سکتی ہے۔
لیکن اب چند سالوں کے بعد یہ متبادل منصوبے کہیں نہیں گئے۔ TAPI پائپ لائن جسے ترکمانستان سے افغانستان، پاکستان اور ہندوستان تک پھیلانا تھا اور ترکمانستان کی گیس ان تینوں ممالک تک پہنچانا تھی، خاموش اور جمود کا شکار ہو کر رہ گئی ہے۔
امریکہ کو ان تمام مسائل کا سامنا ہے جبکہ پولز کے مطابق ریپبلکنز کے ایک یا دونوں ایوانوں (سینیٹ اور ایوان نمائندگان) میں جیتنے کے امکانات 80 فیصد ہیں اور ڈیموکریٹس کے جیتنے اور اس پارٹی کے اکثریتی نشستیں برقرار رکھنے کے امکانات ہیں۔ 20٪ ہے.
صومالیہ کی موجودہ افسوسناک صورتحال اور بحران کی جڑ دو سیاسی-سیکیورٹی اور ماحولیاتی-اقتصادی شعبوں میں تلاش کی جا سکتی ہے۔ وہ مسائل جنہوں نے ہاتھ ملا کر اس غریب افریقی ملک میں ایک کثیر الجہتی بحران کو ہوا دی ہے، جس کی وجہ سے ہزاروں بے گناہ لوگوں کی جانوں کو خطرہ ہے۔
اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) کے اعدادوشمار کے مطابق 20 لاکھ سے زائد یمنی بچے غذائی قلت کے خطرے سے دوچار ہیں۔ یعنی وہ غذائی وسائل کی کمی کا شکار ہیں جو بھوک اور بیماری کا باعث بنتے ہیں۔
یمن میں خوراک کا بحران گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ یمن میں انسانی بحران کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے اور آٹھ سال سے زائد عرصے سے جاری جنگ کی وجہ سے یمنیوں کو اشیا، ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور غیر ملکی امداد کی کمی کا سامنا ہے۔
وہی میڈیا جسے کبھی فلسطینیوں، کشمیریوں، روہنگیا اور ہندوستانی مسلمانوں پر ہوتا ہوا ظلم نظر نہیں آتا،آج مہسا امینی کیلئے ان کی ممتا ٹپک رہی ہے۔انکے مطابق دنیا کی سب سے مظلوم لڑکی مہسا امینی جبکہ سب سے زیادہ معاشرتی جبر و ظلم کی شکار ایرانی خواتین ہیں۔
اہم سوال یہ ہے کہ کیا MBS کا مسئلہ مجموعی طور پر امریکہ کے ساتھ ہے یا صرف بائیں بازو کی ڈیموکریٹک پارٹی سے؟ اس کے بعد، امریکہ نہ صرف سعودی عرب بلکہ خلیجی ریاستوں کے ساتھ بھی تعلقات کی کیا شکل چاہتا ہے
وائٹ وائن سے اپنے دن کا آغاز کرنے والے مسلمان اسلامی لاء کے تئیں فکر مند نظر آتے ہیں،یہ تعجب خیز ہے۔یہ اپنی ذات کے ساتھ اسلامی معاشر ہ کا بھی تمسخر ہے۔اگر آپ کو اسلامی قانون اور مسلم خواتین کی اس قدر فکر ہے تو پھر ان کے لئے لایحۂ عمل کیوں ترتیب نہیں دیا جاتا۔
غربت کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر آل سعود حکومت غربت کا مقابلہ کرنے اور اس کے مظاہر کو ختم کرنے کے بارے میں سنجیدگی سے سوچتی نظر نہیں آتی اور اگر وہ یہی دعویٰ کرتی ہے تو اس کے اعلان کردہ عزائم کے پیچھے چھپی حقیقت اس وقت واضح ہوجاتی ہے ۔
مہسا امینی کی موت کے بعد ایران میں جس طرح تشدد بھڑکایا گیا اس سے ظاہرہوتاہے کہ استعماری طاقتیں ایرانی نظام سے کس قدر خوف زدہ ہیں ۔یہ طاقتیں نہیں چاہتی ہیں کہ ایران دیگر اسلامی ممالک کے ساتھ اتحاد قائم کرے۔
یہی یقین محکم اور عمل پیہم شہید کو شجاعت اور اخلاص عطا کرتا ہے کہ وہ خدا کے علاوہ نہ کسی سے ڈرتا ہے، نہ کسی سے لو لگاتا ہے اور نہ ہی خود کی فکر کرتا ہے۔ شہید صرف یہ سوچتا ہے کہ اس کا پروردگار اس سے راضی رہے۔
علاوہ ازیں اگر کوئی حکومت اپنی قوم کی غالب تہذیب و ثقافت کے تحفظ سے متعلق کوئی قانون بناتی ہے تو اس کے اس حق کا کیسے انکار کیا جا سکتا ہے۔ لہذا حکومت اگر عوامی مقامات پر حجاب کی رعایت اور شراب کی ممانعت جیسے قوانین بناتی ہے تو یہ کیسے غلط ہو گا؟!
مؤرخین کے مطابق جن لوگوں نے امام حسن علیہ السلام کو ان کی زندگی کے دوران اور ان کی شہادت کے بعد ایذا رسانی میں موثر کردار ادا کیا ان میں سے ایک ابو سفیان کا بیٹا معاویہ ہے۔
ایک الہی اور پاکیزہ معاشرہ میں عورت کا بنیادی کردار ہے کیونکہ وہ نہ صرف نسل انسانی کو جنم دیتی ہے بلکہ اسے پروان بھی چڑھاتی ہے۔ لہذا انسانی معاشرہ میں عورت کی پاکیزگی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔
خدا گواہ ہے کہ ہر سال امام مظلوم کا چالیسواں (اربعین) جیسے جیسے نزدیک آتا ہے دنیا کا ہر شخص چاہے اس کا تعلق کسی ملک یا کسی بھی قوم سے اس کی یاد منانے کے لٸے اور ارض نینوا اور دیدار حرم کی تمنا لٸے نجف اشرف سے کربلا پیدل سفر کرنے اور اس عظیم اجتماع میں شامل ہونے کے لٸے بے قرار ہو جاتا ہے۔
اربعین واک(مشی) تاریخ کے نشیب و فراز سے گزرتی ہوئی مشہور ڈکٹیٹر صدام لعین کے سامنے سینہ تان کر کھڑی ہو گئی صدام نے اس واک کو روکنے کے لیے کئی ہتھکنڈے اپنائے لیکن ناکام رہا، مکتب عاشورا کے پروردہ متوالوں نے اپنے اعضاء کٹوا کر بھی اس پیادہ روی (مشی) کی عاشقانہ سنت کو قائم رکھا۔