فلسطینی پرچم اتارنا اقوام متحدہ کے چارٹر اور انسانی حقوق کے قوانین کے منافی ہے
صہیونی ریاست کے داخلی سلامتی کے وزیر "ایتمار بن گویر" کا 1948ء کے مقبوضہ علاقوں میں فلسطینی پرچم کو بلند کرنے سے روکنے کا فیصلہ؛ اقوام متحدہ کے چارٹر اور انسانی حقوق کے منافی ہے۔
شیئرینگ :
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے صہیونی ریاست کی طرف سے مقبوضہ فلسطینی سرزمین میں عوامی مقامات سے فلسطینی پرچم اٹھانے کے فیصلے کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور انسانی حقوق کے قوانین کے منافی قرار دیا ہے اور صہیونی ریاست کی نسل پرستی کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے آج بروز منگل کو کہا ہے کہ صہیونی ریاست کے داخلی سلامتی کے وزیر "ایتمار بن گویر" کا 1948ء کے مقبوضہ علاقوں میں فلسطینی پرچم کو بلند کرنے سے روکنے کا فیصلہ؛ اقوام متحدہ کے چارٹر اور انسانی حقوق کے منافی ہے اور یہ ایک قوم کی شناخت کو مٹانے کی بزدلانہ اور قابل پیشن گوئی کی کوشش ہے۔
اس تنظیم نے مزید کہا کہ ایک سروے کے نتائج کے مطابق فلسطینی پرچم لہرانے والے 80 فیصد سے زائد افراد اپنی قومی شناخت کے اظہار کے ساتھ ساتھ صہیونی ریاست کی نسلی امتیازی پالیسیوں کے خلاف اپنا احتجاج بھی ظاہر کرتے ہیں۔
انسانی حقوق کی اس تنظیم نے نشاندہی کی کہ جابرانہ اور آمرانہ ریاستوں کا یہ رویہ ان کے آغاز سے ہی پوری دنیا میں رائج ہے، یہ ریاستیں، اس اقدام سے آزادی اظہار اور کمزور گروہوں اور ان کے حقوق کو دباتی ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے صہیونی ریاست کے حکام سے جاری کردہ ہدایات کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ ہدایات انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 2.7، 19 اور 20 کی صریح خلاف ورزی ہیں جو کہ بین الاقوامی قانون کی بنیاد ہیں۔
آج پاکستان کے مختلف شہروں میں شیعہ مسلمانوں نے مظاہرے کرکے، پارا چنار کے عوام پر تکفیری دہشت گردوں کے تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور فوج سے اس حملے کے عوامل ...