عرب اسلامی سربراہی جلاس میں سربراہان مملکت نے بہت ٹھوس موقف اختیار کیا
انھوں نے کہا کہ اس قرار داد میں صیہونی حکومت کی جارحیتوں اور جرائم کی مذمت کی گئی اور ایران پر اس کے حملے نیز کشیدگی بڑھانے کے دیگر اقدامات کی بابت سخت انتباہ دیا گیا ہے۔
شیئرینگ :
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ دوسرے عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں صیہونی حکومت کے جرائم ،خاص طور پر اسلامی جمہوریہ ایران پر صیہونی جارحیت کے حوالے سے ٹھوس موقف بیان کیا گیا۔
وزير خارجہ سید عباس عراقچی نے بدھ کو حکومتی کابینہ کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ریاض میں منعقدہ دوسرے عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں لبنان اور فلسطین کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور صیہونی حکومت کے جرائم کے خلاف اڑتیس شقوں پر مشتمل بہت ہی محکم قرار داد پاس کی گئی۔
انھوں نے کہا کہ اس قرار داد میں صیہونی حکومت کی جارحیتوں اور جرائم کی مذمت کی گئی اور ایران پر اس کے حملے نیز کشیدگی بڑھانے کے دیگر اقدامات کی بابت سخت انتباہ دیا گیا ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ اس اجلاس میں سربراہان مملکت نے بہت ٹھوس موقف اختیار کیا اوراسلامی جمہوریہ ایرن کے خلاف صیہونی حملے کی سخت مذمت کی۔
انھوں نے کہا کہ ہماری نظر میں یہ اجلاس بہت کامیاب رہا ۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اجلاس سے اپنے افتتاحی خطاب میں بھی ایران کے خلاف صیہونی جارحیت کی مذمت کی ہے۔
انھوں نے امریکا کے ساتھ کشیدگی کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایران اور امریکا کے درمیان رابطہ چینل ہمیشہ برقرار رہا ہے ۔
انھوں نے کہا کہ امریکا کے ساتھ ہمارے بعض اختلافات بنیادی اور اصولی ہیں اور ممکن ہے کہ انہیں حل نہ کیا جاسکے ۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے بارہا کہا ہے کہ ہمارے لئے وہ معیار نہیں ہے جو امریکی کہتے ہیں بلکہ ہمارے لئے پرکھنے کا معیار ان کا عمل ہے۔
انھوں نے کہا کہ امریکا کی موجودہ حکومت نے بارہا کہا ہے کہ وہ غزہ اور لبنان میں جنگ بندی کی کوشش کررہی ہے لیکن کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا،اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کے یہ بیانات ریا کارانہ ہیں ، یا وہ جنگ بندی پر قادر نہیں ہیں اور یہ بھی ممکن ہے کہ دونوں باتیں ہوں ۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے ایران پاکستان سیکورٹی تعاون کے بارے میں کہا کہ یہ ہمارے دوطرفہ تعاون کا اہم ترین موضوع بن چکا ہے۔
انھوں نے کہا کہ دونوں ہی فریق سرحدوں کی دونوں طرف دہشت گردوں سے مقابلے اور اپنی سرحدوں کو امن وآشتی کی سرحد میں تبدیل کرنے پر مصمم ہیں۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ دہشت گردی سے ایران اور پاکستان دونوں کو نقصان پہنچا ہے حتی ہمارے پاکستانی بھائی دہشت گردی میں زیادہ مارے گئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ حال حاضر میں دونوں ملکوں کی مسلح افوج ایک دوسرے کے ساتھ زیادہ موثر رابطے میں ہیں اور ہمارے درمیان قابل ملاحظہ تعاون پایا جاتا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ حکومت پاکستان نے اس حوالے سے بہت اچھے تعاون کا ثبوت پیش کیا ہے اور ان کی تشویش ہماری تشویش ہے اورہم باہمی تعاون بھر پور طریقے سے جاری رکھیں گے ۔
آج پاکستان کے مختلف شہروں میں شیعہ مسلمانوں نے مظاہرے کرکے، پارا چنار کے عوام پر تکفیری دہشت گردوں کے تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور فوج سے اس حملے کے عوامل ...