صیہونی حکومت کی فوج نے طوفان الاقصی میں اپنے مزید سات فوجیوں کی ہلاکت کی خبر دی ہے جس کے بعد استقامتی فلسطینی محاذ کے اس آپریشن میں ہلاک ہونے والے صیہونی فوجیوں کی تعداد 286 ہوگئی ہے۔
اس فلسطینی نوجوان کو صہیونیوں نے رام اللہ کے جنوب میں واقع گاؤں "برقہ" میں گولی مار کر شہید کر دیا۔قصی جمال معطان (19 سال) کو ایک صہیونی آباد کار نے گولی مار دی۔
ریزرو فورس کے عہدیدار اور صیہونی حکومت کے سیکوریٹی ریسرچ سنٹر کے سربراہ جنرل تامیر ہائمین نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائيلی فوج کا شیرازہ بکھرنا شروع ہو چکا ہے۔
فلسطینی ذرائع نے دریائے اردن کے مغربی کنارے کے شہر طولکرم کے مشرق میں واقع "نور شمس" کیمپ پر صیہونی فوج کے حملے اور صیہونیوں کی طرف سے اس کے محاصرے کی اطلاع دی ہے۔
المسیرہ نے فلسطینی ذرائع کے حوالے سے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ صہیونی فوج نے اریحا میں واقع "عقبات جبر" کیمپ پر حملہ کیا اور جنین میں فلسطینی کیمپ میں ایک رہائشی مکان پر دو راکٹ فائر کیے جس سے اس کیمپ کے متعدد مکین زخمی ہوئے۔
ان اطلاعات کے مطابق ان افراد میں سے 10 صوبہ جنین، 7 نابلس، 3 رام اللہ اور بیر میں، ایک قدس، ایک طوباس، ایک بیت المقدس میں اور ایک شخص کو غزہ کی پٹی میں بھی شہید کیا گیا۔
نابلس مغربی کنارے کا شمالی مرکز اور اس کے اہم ترین شہروں میں سے ایک ہے۔ حالیہ مہینوں میں صیہونی حکومت کے خلاف عوام اور مزاحمت کرنے والے عناصر کے درمیان محاذ آرائی میں اضافہ ہوا ہے۔
تقریب خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صیہونی فوج نے نابلس، رام اللہ اور جنین شہروں پر حملہ کیا اور ان جارحیت کے بعد فلسطینی ان کا مقابلہ کرنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے اور فریقین کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔
منگل کے روز اسی وقت جب صیہونی حکومت نے مغربی کنارے کے جنین پر حملہ کیا، کچھ صیہونی فوجیوں کی اس حکومت کی فوج کا مذاق اڑانے اور فلسطینی جنگجوؤں کے خلاف ان کی شکست کی خواہش کی ویڈیو شائع ہوئی۔
شائع ہونے والی ویڈیوز میں بتایا گیا ہے کہ جنین میں مسلح مزاحمت میں اضافے اور متعدد صیہونی فوجیوں کے زخمی ہونے کے بعد صیہونی حکومت کے فوجی ہیلی کاپٹر جنین کیمپ کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
فلسطینی وزارت خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیلی حکومت کے ہاتھوں 2 سالہ فلسطینی بچے "محمد التمیمی" کے قتل کی تحقیقات کا بند ہونا اس حکومت کی استعماری اور نسل پرستانہ نوعیت کو ظاہر کرتا ہے۔
گذشتہ دنوں فلسطین کے مغربی کنارے میں غاصب صیہونی فوجیوں کی درندگی اور سفاکیت نے انسانیت کے چہرے کو شرمندہ کر دیا ہے۔غاصب صیہونی فوجیوں نے ایک دو سالہ معصوم بچے کو بے دردی سے سر میں گولی کا نشانہ لگا کر موت کی نیند سلا دیا ہے۔
جنوبی لبنان کے کفر شوبہ قصبے کے متعدد باشندوں نے اس ملک کے مقبوضہ علاقوں میں صیہونی حکومت کی طرف سے نصب خاردار تاروں کو تباہ کر دیا اور علاقے میں کھودی گئی سرنگ کو بند کر دیا۔
ترجمان نے لکھا: "آج صبح مصر کی سرحد پر پاران بریگیڈ کے علاقے میں سیکورٹی کے ایک واقعے کے بعد، دو اسرائیلی فوجی گولیاں لگنے سے ہلاک ہو گئے۔ یہ واقعہ زیر تفتیش ہے اور اسرائیلی فوج علاقے میں گشت کر رہی ہے۔
اسرائیلی فوج کے سابق چیف آف اسٹاف اور ریزرو جنرل گیرشون کوہن نے خبردار کیا ہے کہ "2000 میں لبنان سے انخلاء اور 2005 میں غزہ سے انخلاء کی غلطی کو دہرانے اور اس خیال کو عملی جامہ پہنانے کے خلاف ہے۔
پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین نے صیہونی حکومت کی جانب سے لبنان اور شام کی سرحد پر اپنے ایک اڈے کو نشانہ بنائے جانے کے ردعمل میں ایک بیان جاری کیا۔
سرایا القدس نے اعلان کیا کہ طولکرم شہر میں قابض افواج کی اچانک آمد کے بعد اس گروہ کے جنگجو آج صبح کے وقت ان فورسز کے ساتھ براہ راست تصادم میں داخل ہو گئے۔
اجمعرات کو مرکزاطلاعات فلسطین کے حوالے سے الرازی اسپتال کے ڈائریکٹر فواز حماد نے اعلان کیا کہ 3 بچوں کا یہ 30 سالہ فلسطینی باپ پیٹ اور سینے میں گولیاں لگنے سے شدید زخمی ہوا جسے اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ ہسپتال اور طبی عملے نے اسے بچانے کی پوری کوشش کی۔