عالمی مجلس برای تقریب مذاہب اسلامی کے رکن عبد الحسین کشمیری:
مسلمان ایکدوسرےاسلامی مسلک کے ماننے والوں کے عقیدوں کو زیرسوال لانے کے بجائے اپنے عقیدے پر عمل کرکے دکھائيں
تنا (TNA) برصغیر بیورو
اتحاد بین المسلمین کے پیغام اور تقریبی جمعوں کے سلسلہ کو آگے بڑھاتے ہوئے برصغیر کے لئے تقریب خبر رساں ادارے (تنا) کے بیورو چیف اور عالمی مجلس برای تقریب بین المذاہب اسلامی کے رکن حجۃ الاسلام والمسلمین عبد الحسین الموسوی الکشمیری نے اپنے رفقاء کے ساتھ ہندوستان زیر انتظام کشمیر کے وسطی ضلع ماگام علاقہ میں واقعہ جامع مسجد میں باجماعت جمعہ کی نماز ادا کی۔
شیئرینگ :
تقریب نیوز (تنا) کے مطابق آج11مئی کو خطبہ جمعہ سے پہلے خطاب کرتے ہوئے عبد الحسین کشمیری نے کہا کہ خدا خود رحمن و رحیم ہے اور اپنے بندوں کو رحمت بنے رہنے کی سفارش کرتا رہا ہے اور اپنے آخری نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )کو پورے عالمین کیلئے رحمت بنا کر بھیجا ہے۔مگر سوال یہ ہے کہ ہم مسلمان بالعموم خدا کی رحمت،اسکے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)اور قرآن کی تعلیمات کی روشنی میں کس حد تک پروان چڑ ھکے دنیا کے سامنے ظاہر ہوئے ہیں!
انہوں نے کہا کہ پچھلے جمعہ ۴اپریل کو میں نےجب جامع مسجد بیروہ میں شرکت اور بعد میں وہاں کے امام جمعہ میرواعظ سید عبدالطیف بخاری صاحب کے ساتھ تبادلہ خیال کرنے بیٹھا تو انہوں نے ایک خوبصورت جملہ کہا کہ اسلام ایک مبارک درخت ہے اور درخت اپنا پھل دے کر اپنے اندرکے مادے کو ظاہر کرتا ہے۔اگر ہم سب مکاتب فکر اس طرح کی تعمیری سوچ رکھیں گے تو تعمیری سماج یقینی بن جائے گا۔ہم سب کو اسلام کے تمام مکاتب فکر سے مفید پھل اورخوشبودار پھول نکلنے کی توقع رکھنی چاہئے نہ کہ غیر مفید اور نا پسند۔
حاج عبدالحسین نے مزید کہا کہ مسلمان آفاقی نظر رکھنے والا ہوتا ہے جو ہر بات پر دو جہانوں کے خیر و شر کو ملحوظ نظررکھتاہے۔بی دین مکتب فکر روزانہ بے شمار دولت اس سوال کو حل کرنے میں صرف کرتے ہیں کہ انسان آیا کہاں سے اور کہاں جائے گا جبکہ مسلمان کے پاس نبی رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے طفیل قرآن کی تلاوت کرنے کے علاوہ جب کوئی اس دنیا سے رحلت کرتا ہے اسکا جواب بھی زبان پر جاری کرتا ہے کہ"ہم خدا کی طرف سےآئے ہیں اور خدا کی طرف ہی لوٹنا ہے"۔غرض ،یہ مسلمان کی وسعت نظری ہے لیکن اسی مسلمان کو غیر شعوری طور بڑے مشکلاتوں کا حل پیش کرنے کے بجائےایکدوسرے کے دست بہ گریبان ہونے اور" میں سچا مسلمان ہوں" اور" تم جھوٹے مسلمان ہو" وغیرہ کے جگڑ ےمیں مصروف عمل رکھا جا رہا ہے۔
تقریب نیوز کے بیورو چیف نے کہا کہ دنیا میں ۶ارب سے زائد لوگوں میں ۲ ارب سے زائد مسلمان ہیں جو کہ ایک عظیم رحمت کی نشانی ہے لیکن کیا یہ رحمت کی عظیم تعداد دنیا میں رحمت افشانی کا حق ادا کرنے میں کامیاب ہے؟۔بلکل نہیں کیونکہ اس رحمت کو اپنے لئے زحمت میں تبدیل کیا ہے دوسروں کے لئے کیا رحمت بن سکتے ہیں!۔شیعہ کو بتایا جا تا ہے کہ سنی اہلبیت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)سے بیزار ہیں اور سنی کو بتایا جاتا ہے کہ شیعہ اہلبیت رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو نعوذ بااللہ خدا کا درجہ دیتے ہیں اور اسطرح دونوں اپنی اپنی صفائی پیش کرنے میں اپنی صلاحیتیں استعمال میں لاتے ہیں اسطرح رحمت زحمت میں تبدیل ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالم اسلام میں ہر جگہ مسلمانوں کو آپس میں ٹکرانے کی سازشیں چلتی رہتی ہیں،جس طرح کہ ہمارے کشمیر میں بھی کہتے تھے غالبا ابھی بھی کچھ سنی بھائی اس بات پر یقین کرتے ہیں کہ شیعہ "نوروز "کے دن سنی کو قتل کرکے اپنے کھانے میں استعمال کرتے ہیں ،شیعوں کے سر پر سینگ ہوتے ہیں،شیعہ چائے میں تھوک ڈالتے ہیں وغیرہ۔کیا یہ سب حقیقت ہے؟۔نہیں بلکہ استعماری سازشوں کا حصہ ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلمان ایکدوسرےاسلامی مسلک کے ماننے والوں کے عقیدوں کو زیرسوال لانے کے بجائے اپنے عقیدے پر عمل کرکے دکھائيں ۔اور ہر ایک اسلامی فقہ کو ماننے والے رسول رحمت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے باغ کے پھول کے مانند دنیا کو اسلام کی خشبو سے معطر کر دکھائيں۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالم اسلام کو جوڑنے کے لئے دو مرجع علماء حضرات آیت اللہ العظمی بروجردی (ایران)اور علامہ شلتوت(مصر) رحمت اللہ علیہما نے جو اتحاد و تقریب کا درخت لگایا تھا ،عالمی مجلس برای تقریب مذاہب اسلامی اسکی آبیاری میں ہمہ تن مصروف عمل ہے اور رسول رحمت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے چاہنے والے آنحضرت کے رحمت بھرا پیغام عام کرنے میں اپنی اپنی سطح پر تعاون دیتے ہیں جنکا یہاں پر سبھی نماز گزار شکریہ کہتے ہوئے اللہ کی بارگاہ میں ان کی توفیقات میں اضافہ کرنے کیلئے دعا گو ہیں۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جامع مسجد ماگام کے امام جمعہ مولانا غلام محمد بٹ صاحب نے اتحاد بین المسلمین کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے مسلمانان جہاں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسلام دشمن طاقتوں کے خلاف بر سر پیکار ہوجائیں اور ان کی تمام سازشوں کو ناکام بنانے کی کوشش کریں۔
انہوں نے جناب عبد الحسین کشمیری کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کو یقین دلایا کہ ان کی جماعت، جماعت اسلامی جموں و کشمیر اتحاد کے حوالے سے ہر سطح پر کوشاں اور ‘‘واعتصمو بحبل اللہ جمیعاً ولا تفرقو’’ پر عمل پیرا ہے۔
انہوں نے ضلع بڈگام کے نارہ بل علاقہ میں رونما ہوئے واقع کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے اسلام دشمن عناصر کی سازشوں سے تعبیر کیا۔
واضح رہے کہ نارہ بل میں دو دن قبل کچھ شر پسندوں نے مسجد کے فرش اور قرآن کے کچھ نسخوں کو نذر آتش کیا تھا جس پر علاقہ میں کافی تشویشناک صورتحال بنی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نارہ بل واقع کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ساتھ ہی ساتھ انہوں نے مسلمانان کشمیر سے مطالبہ کیا کہ وہ اس وقت متحد ہوکر اسلام مخالف سازشوں کا مقابلہ کریں۔
‘‘ہم سب مسلمانوں سے متحد رہنے کی درخواست کرتے ہیں تاکہ خدا اور اس کے دین کے دشمنوں کی سازشوں کا مقابلہ کر کے انہیں ناکام بنایا جاسکے’’۔
مولانا غلام محمد بٹ نے کہا کہ جو لوگ تفرقہ پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں ان سے مسلمانوں کو خبردار رہنا چاہئے۔
‘‘ہم چاہتے ہیں کہ کشمیر کا مسلمان چاہے وہ شیعہ ہو، سنی ہو، اہل حدیث ہو، حنفی ہو یا کسی اور مسلک سے تعلق رکھتا ہو، اتحاد کی علم بلند رکھے اور ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ ہمیں اسلام کی خدمت کرنے کی توفیق عطا کرے۔’’
مولانا غلام محمد بٹ نے حکومت جموں و کشمیر سے مطالبہ کیا کہ وہ نارہ بل واقع کی فوری تحقیقات کا حکم صادر کرے اور جو اشخاص اس میں ملوث ہیں ان کو بے نقاب کر کے ان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
‘‘کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ اتحاد بین المسلمین کو نقصان پہنچائے۔ وہ ہمیں ایک دوسرے سے لڑوانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لہٰذا ہماری پرزور اپیل یہی ہے کہ ان سازشی عناصر کو ننگا کر کے ان کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔’’
اتحادبین المسلمین پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو شاہئے کہ جملہ مسلکی اختلافات سے بالاتر ہو کر اتحاد قائم کریں۔
‘‘ہم سب ایک ہی خدا کے بندے ہیں، امت محمد مصطفیٰ (ص) ہیں، ہماری منزل آخرت ہے۔ لہٰذا ہمیں متحد ہونا چاہئے اور اسلام دشمن عناصر کے خلاف لڑنے کی کوشش کرنی چاہئے اور متحد ہوکر لوگوں کو خیر و فلاح کی طرف دعوت دینی چاہئے۔’’
تقریب خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ شام کی سرکاری خبررساں ایجنسی نے اعلان کیا ہے کہ شام کے شہر تدمر میں متعدد دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں ...