نتن یاہو کے خطاب کے دوران کانگریس کی عمارت کے باہر ہزاروں امریکی غزہ میں صہیونی حکومت کے مظالم اور نتن یاہو کی پالیسیوں کے خلاف نعرے بازی کررہے تھے۔ مظاہرین نے امریکی کانگریس سے ان کے خطاب کی بھی بھرپور مذمت کی۔
شیئرینگ :
بشکریہ: مہر خبررساں ایجنسی
جیسے ہی امریکی قانون سازوں نے کانگریس میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے مرکزی ملزم صہیونی وزیراعظم کے لیے تالیاں بجائیں، سوشل میڈیا پر نیتن یاہو کا موازنہ نازی رہنما ایڈولف ہٹلر سے کیا گیا۔
غزہ جنگ کے آغاز سے اب تک 40,000 سے زیادہ فلسطینیوں کی ہلاکتوں کے ذمہ دار صہیونی وزیر اعظم نتن یاہو نے بدھ کے روز کانگریس سے خطاب کیا جبکہ اسی دوران ہزاروں افراد کیپٹل کے باہر ان کے خلاف مظاہرہ کررہے تھے۔ یہ تقریباً ایک دہائی میں امریکی قانون سازوں سے ان کا پہلا خطاب تھا۔
جیسے ہی امریکی قانون سازوں نے کانگریس میں نتن یاہو کے لیے تالیاں بجائیں، کانگریس کے باہر انسانی حقوق کی تنظیموں کے کارکن غزہ میں فلسطینی پر وحشیانہ مظالم کی وجہ سے ان پر مقدمہ چلانے کا مطالبہ کررہے تھے۔ مظاہرین کے مطابق نتن یاہو ایک جنگی مجرم ہیں جس کا ٹھکانہ کانگریس نہیں بلکہ جیل ہے۔
مظاہرین نے نیتن یاہو کے پتلے اٹھا رکھے تھے، فلسطینی پرچم لہرائے اور اسرائیلی وزیراعظم کے خطاب کے دوران "آزاد فلسطین" کے نعرے لگائے۔ سینیٹ اور کانگریس کے درجنوں قانون سازوں نے بدھ کے روز خطاب کا بائیکاٹ کیا۔آکسیوس کے مطابق ایوان اور سینیٹ کے تقریباً نصف ڈیموکریٹس نے بدھ کے روز کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے خطاب کو نظر انداز کیا۔
واشنگٹن سے موصولہ اطلاعات کے مطابق بائیکاٹ کرنے والے سینٹرز اور نمائندگان نتن یاہو کے مقدمہ چلانے کے لئے احتجاج کرنے کی حمایت کررہے تھے۔ بائیکاٹ کرنے والوں میں سابق اسپیکر نینسی پلوسی سمیت متعدد اہم رہنما شامل تھے۔ بائیکاٹ کرنے والوں کا کہنا تھا کہ وہ نتن یاہو کے لئے سہارا نہیں بننا چاہتے ہیں۔
نتن یاہو کے خطاب کے دوران کانگریس کی عمارت کے باہر ہزاروں امریکی غزہ میں صہیونی حکومت کے مظالم اور نتن یاہو کی پالیسیوں کے خلاف نعرے بازی کررہے تھے۔ مظاہرین نے امریکی کانگریس سے ان کے خطاب کی بھی بھرپور مذمت کی۔
مظاہرین کے ہاتھوں پلے کارڈز تھے جن پر "نتن یاہو کو گرفتار کریں" جیسے نعرے درج تھے۔ علاوہ ازین اسرائیل کے لئے امریکی امداد بند کا مطالبہ بھی کیا جارہا تھا۔ مظاہرین کی جانب سے آزاد فلسطین کے حق میں نعرے لگانے کے بعد پولیس نے دھاوا بول دیا اور کئی افراد کو گرفتار کرلیا۔ منتظمین نے نتن یاہو کے راستے کو مکمل محاصرے میں لیا تھا۔
انسانی حقوق کی کارکن زینا ہیچنسن نے اس موقع پر صہیونی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے صحافیوں کے نام پڑھ کر سنائے اور کہا کہ ہم فلسطینیوں کے قتل عام میں ملوث افراد اور ان کے حامیوں کے خلاف احتجاج جاری رکھیں گے۔
احتجاج میں شامل ایک شخص نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ہم آزادی کے لئے لڑ رہے ہیں۔ ہم امریکہ میں فسلطینیوں کے حق میں آواز بلند کریں گے۔ اوہائیو سے مظاہرے میں شرکت کے لئے آنے والے جینی بیٹنٹ نے الجزیرہ کو کہا کہ نتن یاہو ہٹلر نمبر دو ہیں۔ غزہ میں نسل کشی ہورہی ہے لہذا ہمارے لئے نتن یاہو اور ہٹلر برابر ہیں۔
غزہ میں فلسطینیوں کے قتل عام میں ملوث نتن یاہو کے امریکی کانگریس سے خطاب کے بعد دنیا بھر میں سوشل میڈیا صارفین نے بھی آواز بلند کی ہے۔ ایک صارف نے لکھا ہے کہ بچوں کے قاتل اور جنگ مجرم کو امریکی کانگریس میں خطاب کی اجازت دینا نہایت ہی شرمناک ہے۔
یمنی مصنف اور محقق نبیل البوکائری نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر لکھا ہے "آزاد دنیا کو ان دو سفاک قاتلوں، نیتن یاہو اور جوبائیڈن کے سامنے متحد ہونا چاہئے
ترک سیاسی رہنما لوکمان AYAOĞLU نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر لکھا ہے "اگر دنیا خاموش ہو جائے تو بھی ہم خاموش نہیں رہیں گے! چاہے دنیا رک جائے، ہم نہیں رکیں گے! یروشلم فلسطین کا دارالحکومت ہے۔
انہوں نے مزید لکھا ہے "اسرائیل دہشت گردی کا اڈا ہے، اسرائیل دہشت گرد، نتن یاہو قاتل"
شیخ نعیم قاسم نے لبنان کی حزب اللہ کے سکریٹری جنرل کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں کہا: شہید نصر اللہ مزاحمت کے علمبردار اور جنگجوؤں کے دلوں کے عزیز ...