مسجد خلفای راشید اومپورہ بڈگام میں عبدالحسین کشمیری کا خطاب:
مسلمانوں کو ایک جھٹ ہوکر اسلام دشمن عناصر کا مقابلہ کرنا ہوگا
تنا (TNA) برصغیر بیورو
شیعہ سنی اتحاد کی ایک جھلک ہندوستان زیر انتظام کشمیر کے ضلع بڈگام کے علاقہ اومپورہ کی جامعہ مسجد خلفای راشدین میں اس وقت دیکھنے کو ملی جب دونوں مسلکوں سے وابستہ علماء کرام نے اتحاد بین المسلمین کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مسلمانان جہاں پر زور دیا کہ وہ اتحاد کے چراغ کو روشن رکھنے کے لئے اپنی ذمہ داریاں سمجھیں اور اس حوالے سے اپنا رول ادا کریں۔
شیئرینگ :
تقریب خبر رساں ادارے (تنا) کے مطابق برصغیر کے لئے تقریب خبر رساں ادارے کے بیورو چیف اور عالمی مجلس برای تقریب بین المذاہب اسلامی کے رکن جناب حجت الاسلام والمسلمین عبد الحسین کشمیری نے آج اپنے رفقاء کے ساتھ جامع مسجد خلفائے راشدین اومپورہ بڈگام میں باجماعت جمعہ کی نماز ادا کی۔ اس موقع پر جمعہ خطبوں سے پہلے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جناب عبدالحسین نے اتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو ایک جھٹ ہوکر اسلام دشمن عناصر کا مقابلہ کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ مذاہب اسلامی کے درمیان 90 فیصد مشترکات موجود ہیں اور یقینا دس فیصد اختلاف ضرور ہیں لیکن یہ 10 فیصد اختلافات بلکل علمی ہیں اسلئے ضرورت اس بات کی ہے کہ 90 فیصد مشترکات کو نکھاریں اور 10 فیصد اختلافات کو طرفین کے مسلمہ علماء کے لئے مخصوص رکھیں۔
کشمیر میں شیعہ سنی بھائی چارے کی قدیم روایت کی سراہنا کرتے ہوئے عبدالحسین نے کہا کہ گرچہ کشمیر کی تاریخ میں بھی ایک دور ایسا آیا جب تقریباً دو سو سال تک ہر چالیس سال میں شیعوں کا قتل عام ہوتا رہا تاہم شیعہ سنی علماء نے اس بات کا احساس کیا کہ شیعہ سنی اختلافات میں مسلمانوں کے دونوں فرقوں کے مشترک دشمنوں کا در پردہ ہاتھ ہے اور الحمد اللہ آج ایک صدی سے زائد عرصے میں اتحاد کی شمع روشن ہے۔
انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس اتحاد کی شمع کو روشن رکھا جائے اور اس کے لئے ہمیں انفرادی و اجتماعی طور پر اپنا کردار ادا کرنا ہے۔
تقریب نیوز اردو کے چیف ایڈیٹر نے اتحاد کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کے اتحاد کی مثال ایک ہاتھ کی جیسی ہے کہ اگر ایک انگلی کو استعمال میں لایا جائے تو محدود حد تک استفادہ کیا جا سکتا ہے جیسے ایک انگلی سے فون نمبر دبانا یا گمانا اگر دو انگلیاں استعمال میں لائی جائے تو سیب ، ٹماٹر وغیرہ اٹھایا جاسکتا ہے اور اگر تین انگلیاں استعمال میں لائی جائے تو قلم سے لکھا جاسکتا ہے وغیرہ اور چار انگلیاں استعمال میں لائی جائے تو کم سے کم ایک بالٹی پانی کا اٹھا سکتے ہیں اور جب پانچوں انگلیاں استعمال میں لائی جائے تو محدودیت ختم ہو جاتی ہے ہر چھوٹا بڑا کام آسانی کے ساتھ انجام دیا جاسکتا ہے اسی طرح اگر امت اسلامی کے تمام مذاھب ایک مقصد کیلئے بروی کار آئیں تو امت کے سارے چھوٹے بڑے مسائل آسانی کے ساتھ حل ہو سکتے ہیں۔
عالمی مجلس برای تقریب مذاھب اسلامی کے رکن نے مسلکی اختلافی مسائل کا سامنا کرنے کا معقول طریقے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا:عموما دیکھا جاتا ہے کہ جب مسلکی اختلاف ابھر کر سامنے آتا ہے تو اسکی وجہ دو مسلک کے دو جاہلوں کی تمہارے تمہارے ہمارے ہمارے سے شروع ہوئی ہوتی ہے جبکہ مسلک کا زمہ دار مفتی یا مرجع تقلید کا اس کے ساتھ دور کا بھی واسطہ نہیں ہوتا ہے ۔ جبکہ اختلاف وہ ہے جو مفتی اعظم یا مرجع تقلید کی زبان یا قلم سے جاری ہو جائے ۔
انہوں مذید کہا:اگر ایک مسلک کو ماننے والا کوئی نا معقول بات کرتا ہے اسکے مرجع تقلید یا مفتی اعظم سے مکاتبہ کرکے مسلک کا اصلی موقف جاننے کی کوشش کرنی چاہئے جس سے نہایت برکات اور فوائد حاصل ہوتے ہیں جس طرح ولی فقیہ اور شیعہ مرجع تقلید حضرت امام خامنہ ای سے اہلسنت کے مقدسات کے بارے میں سوال ہوا ۔ امام کا فتوی آیا کہ "اہلسنت کے مقدسات کی توہین کرنا حرام ہے"۔ اس فتوے سے نہ صرف بہت ساری غلط فہمیوں کا ازالہ ہوا بلکہ اسلام دشمن عناصر کے کئ منصوبے ناکام ہو گئے۔
عالمی مجلس تقریب مذاہب اسلامی کا تعارف دیتے ہوئے جناب عبدالحسین موسوی نے کہا کہ 1990ء میں ولی فقیہ حضرت امام خامنہ ای نے مذاہب اسلامی کے درمیان قربت پیدا کرنے کیلئے اس ادارے کو ایران میں قائم کیا ہے اور الحمد للہ آج پوری دنیا میں اس کے ارکان اتحاد کے حوالے سے اپنی خدمت انجام دے رہے ہیں ۔
اس موقع پر موجود ہزاروں افراد کے مجمے نے تقریب بین المذاہب اسلامی کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے اتحاد کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔
تقریب خبر رساں ادارے (تنا) سے گفتگو کرتے ہوئے جامع مسجد خلفائے راشدین کے امام جمعہ مولانا منظور احمد مصباحی نے جناب عبدالحسین صاحب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ سلسلہ جاری رہنا چاہئے کیونکہ علماء کرام کی نزدیکی لوگوں کی نزدیکی کا سبب بنے گی۔
اتحاد و اتفاق کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو متحد ہو کر دشمنان اسلام کی سازشوں کا مقابلہ کرنا چاہئے کیونکہ دشمن مسلمانوں کو تقسیم کر کے اس کا فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں میں بھی ایسے افراد ہیں جو مسلمانوں کے لباس میں اسلام دشمن عناصر کی پیروی کرتے ہیں ان کو بے نقاب کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
امام جمعہ مسجد خلفای راشید امپورہ بڈگام نے کہا کہ مسلمان پوری دنیا پر حکومت کر سکتا ہے بشرطیکہ وہ متحد ہوجائیں۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو چاہئے کہ قرآن و احادیث پر عمل کریں اور اتحاد کی علم کو بلند رکھے۔
آج پاکستان کے مختلف شہروں میں شیعہ مسلمانوں نے مظاہرے کرکے، پارا چنار کے عوام پر تکفیری دہشت گردوں کے تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور فوج سے اس حملے کے عوامل ...