تقریب نیوز (تنا): خبر رساں ادارے ''القدس پریس'' سے بات کرتے ہوئے عکرمہ صبری نے کہا کہ اب یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ مسجد اقصیٰ کو گرانے کا مطالبہ یہودیوں کے کسی ایک انتہ اپسند فرقے یا جماعت کا نہیں، بلکہ تمام یہودی اور اسرائیلی حکومت کا دیرینہ خواب ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت کا حالیہ الیکشن میں دوبارہ جیتنا مسجد اقصیٰ کی بقا پر انتہائی برے اثرات مرتب کرے گا۔ اسی جماعت کی انتظامیہ کی پشت پناہی میں مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کے ہزاروں واقعات رونما ہو چکے ہیں۔
درایں اثنا مسجد اقصیٰ کے خطیب نے بھی اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ''یونیسکو'' سے اس حساس معاملے کی جانب توجہ دینے کی اپیل کی ہے، کیونکہ یونیسکو نے مسجد اقصیٰ کو عالمی ثقافتی ورثہ قرار دے رکھا ہے۔
شیخ صبری نے کہا کہ، میں عالم اسلام خصوصاً عربوں سے مسجد اقصیٰ کے اس مسئلے کے حوالے سے کوئی اپیل نہیں کروں گا، کیونکہ ان کے سامنے ہر قسم کی اپیلیں رائیگاں گئی ہیں، بس ان سے اب یہی کہوں گا کہ ''سوتے رہو، سوتے رہو، ہم نے پہلے بھی بہت پکارا، مگر تم نے کوئی جواب نہیں دیا''۔