تقریب نیوز (تنا): کل دارالحکومت تہران میں ماہ مبارک رمضان کی پہلی نماز جمعہ انتہائی خاص مذھبی جوش و جذبے سے ادا کی گئی۔ اطلاعات کے مطابق تہران یونیورسٹی کے کیمپس اور اس کے اطراف کی شاہراؤں پرلاکھوں روزے داروں نے نماز جمعہ میں شرکت کی۔ توحید پرستوں کے اس اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے خطیب جمعہ آیت اللہ امامی کاشانی نے پہلے خطبے میں تقوائے الہی کی سفارش کی اور دوسرے خطبے میں ایک اہم عالمی اور اسلامی مسئلے یعنی مصرکے حالات پر روشنی ڈالی جو اس وقت بڑے تاریک حالات میں پہنچ گیا ہے۔
آیت اللہ امامی کاشانی نے سوال اٹھایا کہ یہ حالات کس نے پیدا کئے۔ دشمنوں نے جو پس پردہ سرگرم عمل ہیں، مصر بڑا عظیم اور قدیمی ثقافت والا ملک ہے۔ علم و دانش کے اعتبار سے اس ملک کی تاریخ بہت پرانی ہے، فن و ہنر کے اعتبار سے اس کا عظیم مرتبہ ہے، محل وقوع کے اعتبار سے یہ بے نظیر اسلامی ملک ہے۔
خطیب جمعہ نے فرمایا کہ اس ملک کے عوام نے اتنے عظیم ملک کو موجودہ حالات میں پہنچایا، یہ کیا ہے؟ اس کی ذمہ داری عوام کی ہے۔ بیشک اس ملک کے عوام کے پاس اچھی قیادت نہیں ہے، ان کے پاس ولی فقیہ نہیں ہے، جو نعمت ہمارے ملک میں ہے وہ دوسرے ملکوں میں نہیں ہیں، لیکن پھر بھی عوام کو ہوشیار رہنا چاہئے تھا۔ قرآن کریم میں اللہ نے خبر دار کیا ہے اور اس وقت اس کا مصداق مصر کے عوام ہیں۔
اللہ فرماتا ہے کہ ہم نے قبلے تبدیل کرکے بیت المقدس کے بجائے کعبہ کو قبلہ بنا دیا۔ کعبہ تمہارا قبلہ ہو گیا۔ تم کفار سے نہ ڈرو، مجھ سے ڈرو، تم پر میں نے نعمت تمام کی ہے تو تم مجھ سے ڈرو، کفار سے کیوں ڈرتے ہو، ہم نے تمہیں قبلہ عطا کیا، تمہیں وقار اور عزت دی، مجھ سے ڈرو کہ امر خدا کا مخالفت نہ ہونے پائے۔ عوام کو چاہئے کہ اللہ پر توجہ دیں، ادھر ادھر دیکھنے کے بجائے خود اپنی توانائيوں کو بروئے کار لائیں اور اپنے خدا سے مدد مانگیں۔