تقریب نیوز (تنا): یورپی یونین نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں اسرائیل کی قائم کردہ تمام غیر قانونی کالونیوں اور ان میں رہائش پذیر اہم سیاسی شخصیات سے ہرسطح پر بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت "حماس" نے یورپی یونین کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے درست سمت میں ایک صحیح قدم قرار دیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یونین کے تمام ممبر ممالک مستقبل میں بیرونی دنیا کے ساتھ معاہدے کرتے ہوئے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں قائم یہودی کالونیوں کو باہمی تعاون کے معاہدوں سے مستثنیٰ قرار دیتی ہے۔ ان کالونیوں، وہاں پر موجود اداروں، تنظیموں اور شخصیات کے ساتھ کسی قسم کے معاہدے نہیں کیے جائیں گے۔
درایں اثناء حماس نے یورپی یونین کے تازہ فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ ایک بیان میں حماس نے کہا ہے کہ یہودی کالونیوں کے بائیکاٹ کا فیصلہ ایک درست اقدام ہے۔ حماس نے یورپی برادری پر زور دیا کہ وہ فلسطین میں اسرائیلی فوج اور ریاستی دہشت گردی کو بے نقاب کرنے کے لیے فلسطینیوں کی مدد کرے۔
بیان میں کہا گیا کہ صہیونی جنگی جرائم اور یہودی بستیوں کی غیرقانونی تعمیر روکنے کے لیے محض بستیوں کا بائیکاٹ کافی نہیں بلکہ قابض ریاست کو نکیل ڈالنے کے لیے اسرائیل کا ہر سطح پر بائیکاٹ ناگزیر ہے۔
حماس نے اپنے بیان میں فلسطینی صدر محمود عباس اور ان کی جماعت الفتح سے بھی اسرائیل سے نام نہاد امن مذاکرات کا ڈھونگ نہ رچانے کا مطالبہ کیا۔ حماس کا کہنا تھا کہ ایک طرف عالمی برادری میں صہیونی ریاست کو تنہائی کا سامنا ہے اور دوسری جانب الفتح اور صدر ابو مازن اسرائیل کی تنہائی کو ختم کرنے کے لیے اس سے مذاکرات کے جھانسے میں آ رہے ہیں۔