تقریب نیوز (تنا): اسلامی جمہوریہ ایران میں گزشتہ چار سالہ دور حکومت میں اسلامی ثقافت کی ترویج کی راہ میں بے بہا خدمات انجام دینے والے وزیر ثقافت و ارشاد اسلامی جناب ’’ڈٓاکٹر سید محمد حسینی‘‘ کے اعزاز میں منعقدہ کانفرنس میں اہلبیت (ع) عالمی اسمبلی کے سیکٹری جنرل حجت الاسلام و المسلمین اختری نے ان کی خدمات کو سراہتے ہوئے خداوند عالم سے ان کی توفیقات میں اضافے اورانہیں اجر عظیم عطا کرنے کی دعا کی۔
وزیر ثقافت و ارشاد اسلامی ڈاکٹر سید محمد حسینی کے اعزازی جلسے میں جو اہلبیت (ع) عالمی اسمبلی کی جانب سے منعقد ہوا ملک کی اعلی سیاسی اور مذہبی شخصیات کے علاوہ آیت اللہ محمد علی تسخیری نے شرکت کی۔
اس مراسم میں اہلبیت(ع) عالمی اسمبلی کے سیکٹری جنرل حجت الاسلام و المسلمین محمد حسن اختری نے خطاب کرتے ہوئے کہا: عصر حاضر میں عالم اسلام جن مشکلات سے دوچار ہے ہم اور آپ بخوبی اس کا ملاحظہ کر رہے ہیں۔ علاقے میں داخلی خانہ جنگی، قتل و غارت، انسانی کشی، مسلمان کشی اور پھر بیرونی ثقافتی یلغار ساتھ میں کٹھ پلی ملاؤں کی طرف سے غیر شرعی اور نامعقول فتوے یہ وہ مشکلات ہیں جنہوں نے عالم اسلام کو گھیر رکھا ہے اور اسلامی وحدت کو فرقہ واریت اور مذہبی جنگ میں تبدیل کرنے کی گھناونی سازش رچائی جا رہی ہے۔
افغانستان اور پاکستان کی خانہ جنگی میں واقعی ہار اور جیت کس کی؟
انہوں نے مزید کہا: عراق، افغانستان، پاکستان، فلسطین اور حالیہ دنوں میں مصر کی صورتحال کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ آپ ان ممالک کے صورتحال کو دیکھ کر کیا اندازہ لگا رہے ہیں؟ کیوں ہم، ہماری قومیں، ہمارے علاقے اس کشیدگی کا شکار ہیں؟ اس میں اصلی قصوروارکون ہے؟ انسانی کشی کے کھیل میں ہار و جیت کس کی ہے؟ کیا ابھی بھی کسی قسم کا شک و شبہہ پایا جاتا ہے کہ ان حوادث کے پیچھے امریکہ اور صہیونی حکومت کا ہاتھ نہیں ہے؟ پورے عالم اسلام کے اندر لگی اس جنگ اور بھائی بھائی کا خون کرتے دیکھ رہے ہیں۔ کیوں ایسا ہو رہا ہے؟ اس ناحق بہنے والے خون کا ذمہ دار کون ہے؟ ہمیں اس سلسلے میں سوچنا چاہیے۔ کیا ہم اور آپ عالم اسلام سے ان مشکلات کو ختم کرنے اور دشمنوں کے اس طرف بڑھتے ہاتھوں کو کاٹنے کی توانائی نہیں رکھتے؟
جاہل ملاؤں کے فتوے خون خرابے کا باعث ہیں
اہلبیت(ع) عالمی اسمبلی کے سیکٹری جنرل نے کہا: عراق اور افغانستان میں آپ نے دیکھا کہ ظالم حکومت کو نابود کرنے کے بہانے سے خود مسلط ہو کر مسلمانوں کی جڑیں کاٹنا شروع کر دیا۔ دو دھائیوں سے افغانستان میں امریکی تربیت یافتہ طالبان ملت افغان کا خون کرنے میں مصروف ہیں کوئی ان کا راستہ روکنے کی جرات نہیں کر پا رہا ہے۔ پاکستان میں اس سے بدتر صورتحال ہے ایک طرف سے زمینی دھشتگرد مسلمانوں کا خون پی رہے ہیں دوسری طرف سے آسمانی دھشتگرد امریکی ڈرون کی صورت میں نہتہ عوام کو زمین بوس کر رہے رہیں۔ حکومت دشمنوں کے ساتھ دوستی کا ہاتھ بڑھاتی ہے عوام حکمرانوں کے دوستوں کی خوراک کا لقمہ بن رہے ہیں۔
جناب اختری صاحب نے مزید کہا: عراق کو تو سب سے زیادہ برے حالات کا سامنا ہے آج جمہوری حکومت کو تشکیل پائے ہوئے دس سال ہو چکے ہیں اس کے باوجود ملک پر کنٹرول حاصل نہیں ہو سکا اب وہاں دھشتگردوں کا کیا کام ہے؟ وہ تو جمہوری ملک بن چکا ہے لوگوں کی منتخب کردہ حکومت ہے لیکن پھر بھی ہر آئے دن دھماکہ خیز مواد سے بھری گھاڑیاں مسلمانوں کو خاک و خون میں غلطاں کر رہی ہیں۔ ان تمام حوادث کے پیچھے ایک طرف امریکی سازش دوسری طرف جاہل ملاوں کے فتوے ہیں جو ان ناگوار واقعات کا باعث ہیں۔
شام کی حکومت اور عوام میں کوئی اختلاف نہیں
انہوں نے کہا: اب شام میں یہ بہانا بنایا گیا کہ شام کے عوام اور حکومت کے درمیان جدائی اور اختلاف ہے حکومت ملت کے مطالبات پورا نہیں کر رہی ہے۔ اس بہانے سے شام میں دھشتگردوں کو بھیج کر ایڑی چوٹی کا زور لگا چکے ہیں لیکن اس چیز کو ثابت نہیں کر سکے کہ عوام حکومت کے مخالف ہیں اور حکومت ان کے مطالبات پورے نہیں کر رہی ہے۔
مرسی کو مغرب نے کیوں سرنگوں کیا؟
انہوں نے کہا: ٹھیک ہے ہم فرض کرتے ہیں شام کی حکومت جمہوری نہیں تھی اس وجہ سے مغرب اس کے پیھچے پڑا ہوا ہے لیکن مصر میں مرسی کو لوگوں نے الیکشن کے ذریعے صدر بنایا تھا کیوں اسے سرنگوں کر دیا گیا؟ امریکہ اس کے پیچھے کیوں پڑ گیا؟ کیا ابھی وہ وقت نہہں آیا ہے کہ ہم جہان اسلام سے پوچھیں کہ آخر ان تمام مشکلات کا سامنا صرف دنیائے اسلام کو ہی کیوں ہے؟ کیا مسلمانوں کی بیداری کا زمانہ ابھی نہیں پہنچا ہے؟ کیا امریکہ اور اسرائیل پر اعتماد نہ کرنے کے سلسلے میں رہبر معظم کی نصیحتوں پر عمل کرنے کا وقت ابھی نہیں آیا ہے؟
اہلبیت(ع) عالمی اسمبلی کےسیکٹری جنرل نے کہا: پوری دنیا گواہ ہے کہ جب سے اسلامی جمہوریہ کی بنیاد ڈلی تب سے ایران کا ایک ٹارگٹ اور ایک خط مشی رہا ہے اسلامی جمہوریہ کے بانی امام خمینی(رہ) نے اسلامی ممالک کے خط مشی کو معین کردیا تھا لیکن اس وقت کسی نے امام کی نہیں سنی۔ اسلامی جمہوریہ نے آج تک امام کے بتائے ہوئے راستہ عمل پر عمل کیا الحمد اللہ کامیاب رہا، لیکن جو اسلامی ممالک دشمنان اسلام کے پٹھو بنے رہے ان سب کو ایک ایک کر کے امریکہ اور اسرائیل نے سرنگوں کیا۔ دشمن دشمن ہوتا ہے۔
جہان اسلام کی مشکلات کا راہ حل آپسی اتحاد میں
انہوں نےکہا: رہبر انقلاب ہمیشہ تاکید کرتے آئےہیں کہ آئیے جہان اسلام کی مشکلات کو حل کریں آئیے سب مل کر دشمنان اسلام سے بائکاٹ کریں اور سب مل کر ان کا مقابلہ کریں۔ لیکن بعض ممالک نے ان کی باتوں کا کوئی مثبت جواب نہیں دیا۔
انہوں نےمزید کہا: ہم آج بھی یہی نصیحت کرتے ہیں آئیں ابھی بھی وقت ہے ابھی بھی ہم سب متحد ہو سکتے ہیں اور سب مل کر دشمنان اسلام امریکہ اور اسرائیل کے شر کو جہان اسلام سے دور کرسکتے ہیں۔ ابھی روز قدس آ رہا ہے امام نے فرمایا تھا کہ اگر سب مسلمان مل کر ایک ایک بالٹی پانی کی اسرائیل پر ڈالیں تو اسے صفحہ ہستی سے مٹا سکتے ہیں۔ اسی وجہ سےانہوں نے ماہ رمضان کے آخری جمعہ، جمعۃ الوداع کو ’’ عالمی یوم قدس‘‘ منانے کا اعلان کیا۔ اسی مقصد کے پیش نظر اہلبیت(ع) عالمی اسمبلی بھی عالم اسلام کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے اور اسلامی وحدت کے قیام عمل کے لیے ہر طرح کا تعاون کرنے کا اعلان کرتی ہے۔