تاریخ شائع کریں2013 16 August گھنٹہ 10:51
خبر کا کوڈ : 138231
آیت الله صافی گلپائگانی:

سانحہ بقیع ناقابل فراموش ہے / یوم انھدام بقیع پر شیعہ عزاداری برپا کریں

تنا (TN A) برصغیر بیورو
حضرت آیت الله صافی گلپائگانی نے یوم انھدام قبرستان بقیع پر ارسال کردہ پیغام میں تاکید کی: مقدس مقامات کے انھدام اور حرمین شریفین کے اسلامی آثار کو زمین بوس کئے جانے کا سانحہ تاریخ دین اسلام کا وہ عظیم حادثہ ہے جو اسلامی ممالک اور مسلمانوں پر مغلوں کے حملہ سے کہیں زیادہ نقصان دہ ثابت ہوا ہے۔
سانحہ بقیع ناقابل فراموش ہے / یوم انھدام بقیع پر شیعہ عزاداری برپا کریں

تقریب نیوز (تنا): رپورٹ کے مطابق، مراجع تقلید قم میں سے حضرت آیت الله صافی گلپائگانی نے 8 شوال 1434 ھجری یوم انھدام جنت البیقع کے موقع پر ارسال کردہ پیغام میں اس دن وسیع پیمانہ پرعزاداری برپا کرنے کی تاکید کی۔
 
                                                            بسم الله الرحمن الرحیم

قال الله تعالی: فی بیوت اذن الله أن ترفع و یذکر فیها اسمه۔

اس آیت کریمہ کی تفسیر میں الدر المنثور میں سیوطی جیسے معروف مفسرین رقم فرما ہیں کہ مرسل اعظم صلی الله علیه‌‌ وآله وسلم سے صحابیوں نے پوچھا کہ اس آیت میں بیوت جلیلہ سے کون سے گھر مراد ہیں تو حضرت نے فرمایا: بیوت الانبیاء؛ اس آیت میں بیوت جلیلہ سے مراد انبیاء الھی کے گھر ہیں۔

ابوبکر نے حضرت امام علی و فاطمه زھراء علیهما السلام کے گھر کی جانب اشارہ کرکے کہا کہ کیا یہ گھر بھی انہیں گھروں میں شامل ہیں؟ تو پیغمبر اسلام صلی الله علیه‌‌ وآله وسلم نے جواب میں کہا: نعم، من افضلها؛ ہاں یہ ان سے بھی بہتر ہے۔

مقدس مقامات کے انھدام اور حرمین شریفین کے اسلامی آثار کو زمین بوس کئے جانے کا سانحہ تاریخ دین اسلام کا وہ عظیم حادثہ ہے جو اسلامی ممالک اور مسلمانوں پر مغلوں کے حملہ سے کہیں زیادہ نقصان دہ ثابت ہوا ہے۔

اس اہانت اور اس سیاست سے دشمنوں کا مقصد اسلامی تاریخ کی بنیادوں، اسناد اور ظاھری و ملموس آثار کو مٹانا ہے، وہ بنیادیں، آثار، مقدس مقامات جو رہتی دنیا تک باقی رہنے چاہئیں اوران کی حفاظت میں پوری توانائی صرف کی جانی چاہئے افسوس انہیں منھدم کردیا گیا۔

کسی بھی دین کو یہ پشت پناہی حاصل نہیں تھی، یہ آثار اور مقدس مقامات وہ مستحکم و پابرجا قلعہ تھے جو درحقیقت ابتداء اسلام اور اسلامی تاریخ کے سلسلہ کے محافظ تھے۔

پیغمبراسلام صلی الله علیه و آله و سلم اور اہلبیت اطھار علیھم السلام کی ظاھری شخصیت، اس دعوت کی ماھیت اور تاریخ اسلام کے پچھلے عظیم ایام، سبھی اس مقدس مقامات میں ملموس تھے۔

کوئی بھی مکتوب تاریخ ان آثار کی جگہ نہیں لے سکتی، کسی بھی ملت کے پاس اس جیسے یا اس سے بھی کم رتبہ آثار موجود ہوتے تو اس کی حفاظت اپنی سیاست کا حصہ اور حیات کا منشور قرار دیتے، ان مقدس مقامات کا انھدام اور قبة الخضراء کو فراموشی کے حوالہ کیا جانا اسلام مخالف عناصر کا مقصد تھا۔

یہ کیا نقصان دہ استعماری سازش تھی جو جاہلوں کے ہاتھوں جامعہ عمل پہنائی گئی۔ انا لله و انا الیه راجعون

اس دلخراش سانحہ کے دن ہر سال مسلمان عزاداری و مجالس برپا کریں اور اسے محکوم کریں، جب تک وقت نہیں گزرا ہے مکہ مکرمہ کے وہ مقدس مقامات جو مرسل اعظم کی ولادت، آپ کے اجداد، آپ کی اہلیہ کے دفن سے متعلق آثار اور محلہ بنی ہاشم کی دوبارہ تعمیر کیا جائے۔

مدینہ میں منورہ، اُحد میں حضرت ہمزہ اور دیگر شھداء خصوصا عالم اسلام و انسانیت کی بے نظیر شخصیتیں، ائمہ طاھرین حضرت امام حسن مجتبی و امام زین العابدین و امام محمد باقر و امام ‌جعفر‌صادق علیهم‌السلام علیھم السلام کی قبروں کی تعمیر ہو، اور امام جعفر صادق علیہ اسلام کا گھر جو در حقیقت بیت قران مجید ہے اپنی اصلی حالت پر لوٹائی جائے۔

خصوصا شیعہ حرمین شریفین میں اهل بیت پیغمبر اکرم صلی الله علیه و آله و سلم کے انجام پانی والی توہین کی یاد میں اس دن کو روز غم و مصیبت قرار دیں اور اس دن مجالس و عزاداری برپا کر کے حضرت ولی عصر بقیة الله الاعظم ارواح العالمین له الفداء کو اس عظیم سانحہ کی تعزیت پیش کریں اور ناقابل فراموش جنایت کو ھرگز نہ بھولیں اور اس دن کو «یوم بقیع» اعلان کریں۔

«یریدون لیطفئوا نور الله بأفواههم و الله متمّ نوره ولو کره الکافرون؛ انہوں نے خدا نور کو پھوک کر بجھانا چاہا مگر اللہ اس نور کا محافظ ہے چاہے کافروں کو پسند نہ ائے»

والسلام علیکم و رحمة ‌الله
5 شوال المکرم 1434
لطف ‌الله صافی گلپائگانی

https://taghribnews.com/vdchx6nzz23nxid.4lt2.html
منبع : رسا نیوز
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ