تقریب نیوز (تنا): مسجد اقصیٰ کے ایک حصے پراسرائیل کی جانب سے یہودیوں کے لیے معبد کی تعمیر کی منظوری دیے جانے پر فلسطین اور عالم اسلام میں شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔ فلسطینی وزیر ثقافت نے قبلہ اول کے ایک حصے پر یہودی عبادت گاہ کی تعمیر کو صہیونیوں کی"مذہبی دہشت گردی" قرار دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مسجد اقصیٰ کے پہلو میں یہودی معبد کی خبر منظرعام پر آتے ہی عالم اسلام بالخصوص علماء کی جانب سے شدید رد عمل کا اظہار کیا گیا۔ کل جمعہ کے روز عرب اور اسلامی دنیا کے علماء نے اپنے جمعہ کے خطبات میں معبد کی تعمیر کے فیصلے کی مذمت کی اور عالم اسلام سے اس کی تعمیر روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات پر زور دیا۔
فلسطینی وزیر ثقافت ڈاکٹر محمد ابراہیم المدھون نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ مسجد اقصیٰ کی اراضی پر یہودی معبد کی تعمیر صہیونیوں کی مذہبی دہشت گردی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں اسرائیلی حکومت نے مذہبی انتہا پسندوں کی جانب سے مسجد اقصیٰ کی اراضی پر یہودی عبادت گاہ تعمیر کرنے کے لیے ایک تنظیم کو رجسٹرڈ کیا ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اسرائیلی حکومت انتہا پسندوں کے ساتھ مل کر مسجد اقصٰی کو نقصان پہنچانے کی سازشیں کر رہی ہے۔
درایں اثناء مقبوضہ بیت المقدس کے تاریخی تشخص کے تحفظ کے لیے سرگرم تنظیم "عالمی القدس فاؤنڈیشن" کی جانب سے جاری ایک بیان میں مسجد اقصیٰ سے ملحقہ زمین پریہودی معبد کی تعمیر کو اب تک کا خطرناک ترین صہیونی منصوبہ قرار دیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے مسجد اقصیٰ کی اراضی پر یہودی عبادت گاہ تعمیر کرنے کی منظوری دے کر مسجد اقصیٰ کا تقدس پامال کرنے کی کھلی چھٹی دے دی ہے۔ یہ پورے عالم اسلام اور عرب دنیا کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ القدس فاؤنڈیشن نے صہیونی سازشوں بالخصوص قبلہ اول کی اراضی پر یہودی معبد کی تعمیر روکنے کےلیے عالم اسلام سے موثر اقدامات کا مطالبہ کیا۔
ادھر القدس فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر جنرل پروفیسر یاسین حمود نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل نے مسجد اقصیٰ کے ساتھ ایک یہودی معبد کی تعمیر ایک ایسے وقت میں شروع کی ہے جب فلسطینی اتھارٹی صہیونی حکومت سے امن مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہے۔ معبد کی تعمیر کی منظوری اسرائیل کی جانب سے رام اللہ اتھارٹی کے لیے ایک واضح پیغام ہے جو نام نہاد مذاکرات بچانے کے لیے فلسطین کو یہودیانے کی سازشوں سے صرف نظر کیے ہوئے ہے۔
یاسین حمود نے فلسطینی اتھارٹی اور صدرمحمود عباس سے مطالبہ کیا کہ وہ صہیونی حکومت سے مذاکرات فوری طورپر روک دیں۔ انہوں نے اسلامی تعاون تنظیم"او آئی سی" عرب لیگ اور انسانی حقوق کی دیگر عالمی تنظیموں سے بھی اپیل کی کہ وہ مسجد اقصیٰ کےخلاف جاری صہیونی سازشوں کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کریں۔