تقریب نیوز (تنا): مجلس وحدت مسلمین نے بھکر شہر سانحہ پر تین روزہ سوگ کا اعلان کردیا ہے۔ لاہور میں مشترکہ پریس کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء مولانا سید مبارک موسوی، صوبائی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالخالق اسدی، مولانا سید احمد اقبال رضوی، مولانا ابوذر مہدوی، سید ناصر عباس شیرازی، مولانا سید امتیاز کاظمی، مولانا ناصر عباس فاطمی اور سید اسد عباس نقوی نے کہا کہ پنجاب کے شہر بھکر میں طالبان کے لوکل نمائندہ کالعدم تنظیم کے غنڈوں نے کئی گھنٹے تک پورے شہر کو یرغمال بنائے رکھا۔ اسلحہ کی بھرپور نمائش کی گئی اور کافر کافر کے نعرے لگائے۔ یہ سب تماشہ انتظامیہ خاموشی سے دیکھتی رہی بلکہ ان دہشتگردوں کی محافظ بن کر کھڑی رہی اور عملاً ان دہشت گردوں کی پشت پناہ نظر آئی۔ ریلی سے واپسی پر ان دہشت گردوں نے کوٹلہ جام اور دریاخان میں اہلِ تشیع کے گھروں پر حملہ کیا۔
رہنماؤں نے کہا کہ چادر اور چاردیواری کے تقدس کو پامال کیا گیا۔ اندھا دھند فائرنگ کی اور پانچ فعال لوگوں کو شناخت کرکے شہید کردیا گیا۔ اس کے علاوہ تین افراد شدید زخمی ہیں۔ اس پورے واقعے سے یہ بات کھل کر سامنے آ گئی کہ پنجاب میں فرقہ وارانہ گرہوں کو انتظامیہ کی سربراہی میں کھلی چھٹی دے دی گئی ہے۔ وزیرِ قانون پنجاب جو ایجنڈا اپنے پچھلے دورے حکومت میں پورا نہیں کرسکے اب اس دورانیہ میں ہر صورت میں مکمل کرنا چاہتے ہیں۔ ڈی پی او بھکر سرفراز فلکی کی موجودگی میں پورے شہر میں آگ و خون کا یہ کھیل حکومتِ پنجاب کی مستقبل کی پالیسی کے بارے میں کئی اشارے دے رہا ہے۔
رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر مجرموں کو گرفتار کیا جائے، ڈی پی او بھکر کو معطل کرکے جوڈیشل کمیشن سے غیر جانبدارانہ انکوائری کرائی جائے۔ رہنماؤں نے قرار دیا کہ اس طرح کی کارروائیاں دہشت گردوں سے مذاکرات کا نتیجہ ہیں لہٰذا فوری طور پر دہشت گردوں سے مذاکرات ختم کرے اور آ ہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی پالیسی کا اعلان کیا جائے۔ تکفیری گروہوں اور تکفیری ملاؤں کی آزادانہ نقل و حرکت پر پابندی لگائی جائے۔ ایسے مدرسے جہاں دہشت گردی کو شرعی جواز اور کلمہ گو مسلمانوں پر کفر کے فتوے لگائے جاتے ہیں ان پر فی الفور پابندی لگائی جائے۔