تقریب نیوز (تنا): پاکستان کے نامور عالم دین علامہ مفتی جعفر حسین مجتہد کے 30 ویں یوم وفات پر آل پاکستان شیعہ کانفرنس کے زیراہتمام امام بارگاہ امام الصادق کے خواجہ عباس آڈیٹوریم میں ایک کانفرنس منعقد ہوئی، جس کی صدارت ممتاز اسکالر اور آل پاکستان شیعہ کانفرنس کے صدر ڈاکٹر غضنفر مہدی نے کی۔ انھوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ علامہ مفتی جعفر حسین اتحاد امت کی علامت تھے۔ وہ سچے عاشق رسول (ص) تھے اور اتحاد بین المسلمین کے لیے انھوں نے زندگی صرف کر دی۔
چیئرمین البصیرہ ثاقب اکبر نے کہا کہ قرارداد مقاصد کی آئینی کمیٹی میں علامہ مفتی جعفر حسین کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ انھوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن کی حیثیت سے مفتی جعفر حسین نے ہمیشہ مشترکہ اعتقادات کے فروغ کے لیے کاوشیں کیں۔ ان کا موقف تھا کہ فروعی اختلافات کو ختم کر دیا جائے تو اتحاد کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکتا ہے۔
انٹرنیشنل ہیومن رائٹس لندن کی چیئر پرسن رباب مہدی رضوی نے کہا کہ علامہ مفتی جعفر حسین دہشتگردی کے خلاف تھے اور وہ سمجھتے تھے کہ اسلام کی تبلیغ کے لیے جبر کے بجائے اخلاقیات سے کام لیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ گذشتہ دور حکومت میں عالمی امام حسین (ع) کانفرنس کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ برطانیہ کے ہاؤس آف لارڈز کی تقریبات میں یہودی، عیسائی، ہندو اور سکھ مذاہب کی شخصیات نے شرکت کی۔
جمعیت علمائے پاکستان نیازی گروپ کے سیکریٹری جنرل مولانا ایاز زہیر ہاشمی نے کہا کہ علامہ مفتی جعفر حسین نے پارلیمنٹ اور حکومت کے ایوانوں میں اسلامی فقہ کی ترجمانی کا حق ادا کیا، وہ عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندہ آواز تھے۔
پاکستان عوامی تحریک کے وائس چانسلر آغا مرتضٰی پویا نے کہا کہ دنیائے اسلام کا حل اسی میں ہے کہ وہ اپنے وسائل اجتماعی طور پر خرچ کریں۔ انھوں نے کہا کہ شام، لبنان، عراق، فلسطین، کشمیر اور پاکستان میں ہونے والی غیر ملکی سازشوں کو بے نقاب کیا جائے اور یہی علامہ مفتی جعفر حسین کے افکار کی تعبیر ہوگی۔
شیخ شفاء نجفی نے کہا کہ مٹھی بھر دہشت گرد پورے ملک کو یرغمال بنانا چاہتے ہیں، انھوں نے کہا کہ اس سلسلے میں دہشتگردی کی تربیت دینے والے اداروں پر کڑی نظر رکھنی ہوگی۔
کرنل نادر حسن نے کہا کہ علامہ مفتی جعفر حسین کی خواہش تھی کہ گلگت بلتستان کو مکمل صوبائی درجہ دیا جائے، سینیٹ و قومی اسمبلی میں مکمل نمائندگی حاصل ہو۔ انھوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام نے خود آزادی حاصل کی تھی، اگر وہ چاہتے تو اس وقت آزاد مملکت کا اعلان کر دیتے۔ کانفرنس سے مولانا مزمل حسین اور سید اسد عباس تقوی نے بھی اپنے خطابات میں علامہ مفتی جعفر حسین کو خراج تحسین پیش کیا۔ اس کانفرنس کی نظامت کے فرائض مولانا سید سبطین شیرازی نے انجام دیئے۔
کانفرنس کے اختتام پر ایک قرارداد پیش کی گئی جس میں وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف سے مطالبہ کیا گیا کہ آئندہ محرم الحرام میں سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کئے جائیں۔ وزارت اطلاعات، خارجہ، داخلہ اور صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی جائے کہ عشرہ محرم الحرام کے دوران غیر ملکی سربراہان کے دوروں اور عالمی کانفرنسوں کے انعقاد سے پرہیز کی جائے نیز وفاقی اور صوبائی سطح پر حسینیہ کانفرنسوں کا انتظام کیا جائے۔