تقریب نیوز (تنا): پاکستان میں شام کے متعلق بعض مذہبی گروہوں کی پالیسی انتہائی شرمناک ہے، جو منہ سے تو امریکہ کی مخالفت کرتے ہیں، جبکہ عملاً امریکی مفادات کے لئے کام کر رہے ہیں۔ شام میں جاری بحران پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے استاد العلماء مولانا سید عابد حسین الحسینی نے کہا کہ امریکہ اور اس کے حواریوں کی جانب سے شام پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا الزام کوئی نیا نہیں ہے۔ ایسا ہی الزام انہوں نے عراق پر لگاکر اس پر حملہ کیا تھا، جسے وقت نے بعد میں جھوٹا ثابت کر دیا تھا۔ سابق سینیٹر مولانا عابد حسینی نے مزید کہا کہ شام کی مخالفت اور اسکے خلاف بھڑکائی جانے والی آگ کی حقیقت کچھ اور ہے۔ دراصل شام جو جرم کر رہا ہے اور جو امریکہ سے ہضم نہیں ہو رہا، وہ اسرائیل کی مخالفت اور حزب اللہ اور حماس کی حمایت ہے۔
تحریک حسینی کے سرپرست اعلٰی نے اسلامی ممالک اور پاکستان بھر کی مذہبی جماعتوں کو دعوت فکر دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ امریکہ اور اسرائیل کی مخالفت میں مخلص ہیں تو آج بالاتفاق امریکہ اور اسرائیل کے اشارے پر شروع کئے جانے والے موجودہ کھیل کی حقیقت سے عوام کو مطلع کریں اور امریکہ کے مکروہ مقاصد ہر کان تک پہنچائیں۔ انہوں نے کہا کہ کون نہیں جانتا کہ آج شام کے معاملے میں عرب لیگ جس طرح دلچسپی لے رہی ہے اسکے عشر عشیر وہ فلسطین اور اسرائیل کے سلسلے میں کرتے تو آج فلسطییوں کے حقوق غصب نہ ہوتے، آج قبلہ اول آزاد ہوتا، آج فلسطین آزاد ہوتا، آج فلسطینی سکھ کی سانس لے رہے ہوتے۔
جامعہ آیت اللہ خامنہ ای کے مہتمم نے مزید کہا، کتنے افسوس کی بات ہے کہ اسرائیل دن رات فلسطینیوں پر مظالم ڈھاتا ہے تو اس سلسلے میں عرب ممالک خصوصاً اسلام کا ٹھیکیدار سعودی عرب خاموش نظر آتا ہے، جبکہ امریکہ اور اسرائیل کے اشارے پر آج وہی سعودی عرب سب سے آگے نظر آرہا ہے۔ مولانا حسینی کا مزید کہنا تھا کہ معاملہ شامی حکومت کے مقابلے میں عوام کی حمایت نہیں بلکہ اسرائیل کے تحفظ اور بقا کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب مصر میں منتخب عوامی حکومت کے خلاف فوج کی حمایت کیوں کر رہا ہے اور حتی عوام پر کئے جانے والے ظلم کی علی الاعلان حمایت کرکے نہیں شرماتا۔ ان کا کہنا تھا کہ شام میں ہونے والے اس کھیل کے پیچھے اسرائیل ہے۔ دراصل اسرائیل سات سال قبل حزب اللہ کے ہاتھوں اٹھائی جانیوالی ھزیمت اور شرمندگی کا بدلہ اپنے عرب چاکروں کے ذریعے شام سے لینا چاہتا ہے۔