تقریب نیوز (تنا): مقبوضہ فلسطین کے بزرگ مذہبی اور سیاسی رہ نما الشیخ زائد صلاح نے اسرائیلی عدالت کی جانب سے رہائی کے بدلے مقبوضہ بیت المقدس کو چھوڑنے کی شرط مسترد کر دی ہے۔ شیخ صلاح کا کہنا ہے کہ ان کا جینا مرنا مقبوضہ بیت المقدس کے باشندوں کے ساتھ ہے اور وہ کسی قیمت پربھی شہر بدری قبول نہیں کر سکتے۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی ایک مجسٹریٹ عدالت نے منگل کے روز زیرحراست فلسطینی رہ نما شیخ زائٓد صلاح کے تشدد پر اکسانے سے متعلق ایک مقدمہ کی سماعت کے بعد کہا تھا کہ اگر شیخ زائٓد چھ ماہ کے لیے بیت المقدس سے باہر جانے کی شرط قبول کریں تو انہیں رہا کیا جا سکتا ہے۔
شیخ زائٓد صلاح سنہ 1948ء کے مقبوضہ عرب علاقوں میں ایک نمایاں سیاسی اور مذہبی رہ نما سمجھے جاتے ہیں۔ ان کی جماعت "اسلامی تحریک" فلسطینیوں کی آزادی اور عوام کے دیرینہ حقوق کے حصول کے لیے مسلسل سرگرم عمل ہے۔ شیخ زائٓد صلاح کی زندگی کا ایک بڑا حصہ صہیونی جیلوں میں قید اور اسرائیلی عدالتوں میں مقدمات کو بھگتے گذر چکا ہے۔ صہیونی حکام انہیں ہر قیمت پر بیت المقدس سے باہر لے جانے کے لیے کوشاں ہیں لیکن وہ اپنے اصولی موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق بزرگ فلسطینی سیاست دان شیخ رائد صلاح کو حال ہی میں اسرائیلی پبلک پراسیکیوٹر جنرل نے ان کی جمعہ کی ایک تقریر کے بعد طلب کیا تھا جس کے بعد وہ صہیونی پولیس کی حراست میں ہیں۔ اس تقریر میں انہوں نے شام اور مصرکی صورت حال پر بات کرتے ہوئے دونوں پڑوسی ملکوں کے عوام کے حقوق کی حمایت کی تھی۔ اس پر صہیونی پولیس نے ان پرتشدد پر اکسانے کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا تھا۔
مقدمہ کی سماعت کے بعد میٰڈیا سے بات کرتے ہوئے محروس رہ نما کے وکیل خالد زبارقہ نے بتایا کہ اسرائٓیلی عدالت ان کے موکل کو چھ ماہ کے لیے مقبوضہ بیت المقدس سے کم سے کم 30 کلو میٹر دور بھجوانے کی خواہاں تھی تاہم شیخ زائد نے صہیونی عدالت کا فیصلہ مسترد کردیا ہے۔ وکیل نے بتایا کہ صہیونی حکام کی جانب سے تشدد پر اکسانے کے نام نہاد الزام کے تحت شیخ زائد صلاح کو 15000 ڈالرز جرمانہ بھی کیا گیا ہے۔ تاہم انہوں نے صہیونی عدالت کی تمام پیشکشیں، شرائط اور سزا کو کلی طور مسترد کر دیا ہے۔
خالد زبارقہ نے بتایا کہ عدالت میں پیشی کے دوران شیخ زائد صلاح نے اسرائٓیل کی مجسٹریٹ عدالت کے جج کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے جج کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "تم لوگ صرف فلسطینیوں پر مظالم بڑھانے کے فیصلے کرنے کے لیے تعینات کیے گئے ہو۔ میرے خلاف سیاسی انتقام کی بنیاد پر مقدمہ قائم کیا گیا ہے۔ میں اس مقدمہ کو نہیں مانتا۔ میں بیت المقدس کے شہریوں کے تحفظ اور فلسطینی عوام کے حقوق کی حمایت جاری رکھوں گا۔ اس راہ میں قوم کو جس قسم کی قربانی کی ضرورت پڑی میں وہ قربانی دینے کو تیار ہوں"۔
انہوں نے مزید کہا کہ تم لوگ ہماری اتنی سی بات پر مقدمہ قائم کرتے ہو کہ میں مصر، شام اور فلسطین میں نہتے شہریوں کا قتل عام بند کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں۔ دوسری طرف تم مسلمانوں کے مرکز مقبوضہ بیت المقدس میں یہودیوں کو مسلط کر کے کہتے ہو کہ ہمارے تہواروں میں مسلمان خلل پیدا کرتے ہیں۔ اس طرح کے نام نہاد حیلے بہانے تراش کر تم فلسطینیوں کے زندہ رہنے کے حقوق تک سلب کر رہے ہو۔ یہ تمہارا انصاف ہے"۔