تاریخ شائع کریں2013 25 September گھنٹہ 12:56
خبر کا کوڈ : 141650
پاکستان :

بلوچستان میں زلزلہ، جاں بحق افراد کی تعداد 265 ہوگئی، مزید ہلاکتوں کا خدشہ

تنا (TNA) برصغیر بیورو
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کی شدت7.8 ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کا مرکز خضدار سے ایک سو بیس کلومیٹر دور مغرب میں تھا۔ پاکستان کیساتھ ساتھ نئی دہلی سمیت شمالی بھارت کے کئی شہروں میں بھی زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کئے گئے۔
بلوچستان میں زلزلہ، جاں بحق افراد کی تعداد 265 ہوگئی، مزید ہلاکتوں کا خدشہ
تقریب نیوز (تنا): بلوچستان میں زلزلے سے جاں بحق افراد کی تعداد 265 ہوگئی، مزید کئی افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے جبکہ ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ حکومت بلوچستان کے ترجمان جان محمد بلیدی نے ایک نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے بتایا ضلع کیچ میں زلزلے سے مزید 22 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کے بعد ضلع کیچ میں زلزلے سے جاں بحق افراد کی تعداد 30 ہوگئی ہے۔ زلزلے سے ضلع آواران کا علاقہ ملار سب سے زیادہ متاثر ہوا، زلزلے کے بعد امداد کیلئے تمام صوبوں کا تعاون حاصل ہے۔ ترجمان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ضلع آواران میں جاں بحق افراد کی تعداد 208 جبکہ تربت میں زلزلے سے 8 افراد جاں بحق ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ آواران کی تحصیل مشکے میں 55 افراد جاں بحق ہوئے۔

ترجمان کے مطابق زلزلے سے بلوچستان کے 7 اضلاع متاثر ہوئے، جن میں تربت، آواران، پنجگور، چاغی، خضدار اور گوادر اور کیچ شامل ہیں۔ ضلع آوران زلزلے سے سب سے زیادہ متاثر ہوا۔ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور صوبائی حکومت نے ضلع آواران میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے، طبی سہولتوں کی عدم دستیابی سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے، متاثرہ اضلاع میں امدادی سرگرمیوں کے لیے پاک فوج اور ایف سی کی مدد حاصل کرلی گئی ہے، جو علاقے میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہے۔ ضلعی انتظامیہ اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی بھی امدادی کاموں میں مصروف ہے۔

دیگر ذرائع کے مطابق سات اعشاریہ سات شدت کے زلزلے نے کراچی اور کوئٹہ سمیت ملک کے کئی شہروں کو ہلا کر رکھ دیا۔ بلوچستان میں 245 سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے۔ آواران میں چالیس فیصد عمارتیں گر گئیں۔ ہلاکتوں میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔ منگل سہ پہر چار بج کر انتیس منٹ پر زمین دہل گئی اور عمارتیں جھولنے لگیں، زلزلے کے شدید جھٹکوں نے شہریوں کو خوفزدہ کر دیا۔ لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے گھروں اور دفاتر سے باہر نکل آئے۔ زلزلے سے سب سے زیادہ نقصان بلوچستان کے شہر آواران میں ہوا۔ مقامی انتظامیہ کے مطابق شہر میں لیویز آفس سمیت چالیس فیصد عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں۔ زلزلے کے بعد شہر میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ ایف سی کی ریسکیو ٹیمیں اور پاک فوج کے جوان بھی متاثرہ علاقوں میں پہنچ گئے اور امدادی کارروائیاں شروع کر دیں۔ جاہو، کشکور ، کولوہ، مالار، خضدار، ماشکیل اور تربت میں بھی بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔

گوادر میں بھی کئی مکانات کی دیواریں گر گئیں۔ زلزلے کے جھٹکے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں بھی محسوس کئے گئے۔ شدید زلزلے نے کراچی سمیت سندھ کو بھی ہلا کر رکھ دیا۔ نوکنڈی، جیکب آباد، حیدر آباد، دالبندین اور لاڑکانہ سمیت اندرون سندھ بھی جھٹکے محسوس کئے گئے۔ امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کی شدت سات اعشاریہ آٹھ ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کا مرکز خضدار سے ایک سو بیس کلومیٹر دور مغرب میں تھا۔ پاکستان کے ساتھ ساتھ نئی دہلی سمیت شمالی بھارت کے کئی شہروں میں بھی زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کئے گئے۔ زلزلے کے بعد آفٹرشاکس بھی محسوس کئے گئے۔
https://taghribnews.com/vdcgnq9qzak9t34.,0ra.html
منبع : اسلام ٹائمز
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ