ہندوستان زیر انتظام کشمیر میں اسلامی بیداری کیلئےفکری استضعاف کی اصلاح کے زیر عنوان سیمنار منعقد:
امام خامنہ ای امت اسلامی کو بیدار کرنے اورجوڑنے کا اکلوتا محور اگر کوئی اور ہے تو پیش کرو
تنا (TNA) برصغیر بیورو
ہندوستان زیر انتظام کشمیر کے وسطی ضلع بڈگام کے مرکز کے شیخ العالم ہال میں" اسلامی بیداری کیلئےفکری استضعاف کی اصلاح" کے زیر عنوان سیمنار منعقد ہوا جس میں علاقے کے ممتاز شخصیتوں اور نوجوانوں نے شرکت کی۔
شیئرینگ :
تقریب نیوز (تنا): ہندوستان زیر انتظام کشمیر کے وسطی ضلع بڈگام کےشیخ العالم ہال بڈگام میں29 ستمبر2013بروز اتوار کو المہدی فاؤنڈیشن بڈگام نامی ادارے نے اسلامی بیداری کیلئے فکری استضعاف کی اصلاح کے زیر عنوان سیمنار منعقد کرکے بڈگام میں ایک نئی تاریخ رقم کی نہ صرف اس اعتبار سے کہ علاقائی سمینار میں بین الاقوامی معیار رعایت کرنے کی کوشش کی گئی بلکہ نظریاتی اختلاف رکھنے والے مقررین کو انتخاب کیا گیا تھا اور ہر ایک کیلئے ایک مخصوص موضوع پر بولنے کی دعوت دی گئی تھی اسطرح فکری استضعاف کی اصلاح کا عملی میدان فراہم کرنے کی بہترین کوشش تھی۔
نیوز نور کے صحافی کے مراسلے کے مطابق کشمیر کے ممتاز ادیب و شاعر پروفسر سید رضا صاحب سیمینار کو ادارہ کررہے تھے جنہوں نے سیمینار کے مقصد کو چار چاند لگائے۔تلاوت کلام اللہ مجید کا شرف جناب لطیف حسین اور نعت خوانی رحمۃ للعالمین کا شرف جناب یاور علی میر کو حاصل ہوا۔
سیمینار کے پہلے مقرر پروفسر سید ولایت رضوی صاحب تھے۔آپ نے قابلیت اور صلاحیت کی نشاندہی اور ہدایت کے زیر عنوان جوانوں میں موجود قابلیت اور صلاحیت کے کئی پہلو کی نشاندہی کرتے ہوئے مسلمانوں کو صہیونی سازشوں کو سمجھنے اور اپنے اندر خود اعتمادی پر یقین رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔
دوسرے مقرر حجت الاسلام سید یوسف موسوی نےاسلامی اخلاق کے زیر عنوان مسلمان معاشرے میں اخلاقی اقدار کی بالادستی کو معاشرے میں حاصل ہونے والی برکات اور آثار پر روشنی ڈالی۔
المہدی فاونڈیشن بڈگام کے چیرمین آغا سید روح اللہ مہدی موسوی نے اپنے موضوع "اسلام اور عالمی سیاست" پر بولنے سے پہلے فاونڈیشن کے اغراض و مقاصد کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ فاونڈیش خالص اسلام سے وابستہ ہے اسکا تعلق کسی بھی ادارے یا سیاسی جماعت سے نہیں بلکہ یہ یہاں کے نوجوانوں کا پلیٹ فارم ہے جس کی قیادت میں پروفسر سید رضا صاحب کے سپرد کرتا ہوں تاکہ اسکا مکمل خاکہ تیار کریں۔
پروفسر سید رضا موسوی نے اپنے خطاب میں اسلامی بیداری میں اقبال کی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ علامہ اقبال کی اسلامی بیداری کے حوالے خدمات کا اعتراف ہمارے رہبر معظم اور مقتدی حضرت امام خامنہ ای نے اپنے ایک خطبے میں بیان فرمایا ہے اور علامہ اقبال کے بارے میں تقریبا 15 ہزار کتابیں لکھی جا چکی ہیں اگر ان کا امام خامنہ ای کا علامہ اقبال کے بارے میں دیئے گئےخطبے سے موازنہ کیاجائے تو امام خامنہ ای کا خطبہ سب پر حاوی ہو جاتا ہے جس سے اسلامی بیداری کے حوالے علامہ اقبال کی خدمات کا اعتراف بھی ملتا ہے اور کردار بھی۔
حجت الاسلام آغا سید محمد ہادی موسوی نے اسلامی بیداری اور اسکی ضرورت کے زیر عنوان اپنی تقریر میں کہا کہ اسلامی بیداری در اصل امام خامنہ ای کی تحریک ہے جو آپ نے مسلمانوں کی کھوئی شان کی بحالی کے لئے شروع کی ہے۔
سیمینار کے صدر مجلس حاج سید عبدالحسین کشمیری نے "ولایت فقیہ اور اسلامی اتحاد" کے عنوان سے اپنا مقالہ پڑھنے سے پہلے سیمینار کے بانیوں کو ہاتھ میں شرکت کرنے والوں کی طرف سے کئے گئے سوالات کی پرچیاں دکھاتے ہوئے مبارکبا د دی کہ یہ سیمنار اپنی نوعیت کا بے نظیر ہے جس سیمینار نے پہلے ہی نشست میں مقصد کی آبیاری کی اورمیرے ہاتھ میں سوالات کی پرچیاں اس بات کے گواہ ہیں۔اسلامی بیداری کا مقصد یہی ہے کہ ہم اپنے علماء اور ذمہ داروں کو جواب دہ بنائیں۔
ولایت فقیہ اور اسلامی اتحاد کے حوالے سے حاج عبدالحسین نے تفصیلی مقالہ پڑھا جسے شرکا میں تقسیم بھی کیا گیا جس میں آیا ہے: ولایت فقیہ یعنی اسلامی قیادت کہ جس کو قرآن سے پرکھا جا سکے اور الحمدللہ ہم ایسے زمانے میں رہ رہے ہیں جس دور میں اسلامی حاکمیت کو مشاہدہ کررہے ہیں اور اسلامی حاکم ولی فقیہ حضرت امام خامنہ ای کے بارے میں کہہ سکتے ہیں کہ دنیا کے اکیلے اسلامی حاکم ہیں جس کی حکومت داری سے صدر اسلام کے دور کو سمجھنے میں آسانی ہوتی ہے۔ اور دور حاضر میں امام خامنہ ای امت اسلامی کو جوڑنے کااکلوتا محور ہیں ۔اگر کوئی اور ہے تو کوئی نشاندہی کرے کہ امت کو جوڑنے کیلئۓ کیا کررہا ہے۔ چونکہ دنیا بھر میں اسلامی اصولوں پر مبنی ایک ہی اسلامی جمہوری حکومت ہے اسلئے اسی حکومت پر فریضہ عائد ہے کہ امت کو جوڑنے کیلئے کوشش کرے اور عالمی دباو کے پیش نظر تمام تر مشکلات کے چلتے امام خامنہ ای مسلمانوں کے صفوں میں اتحاد کو اہمیت دیتے ہیں۔ اور جس طرح جسم کی سالمیت کیلئے عصبی نظام کا کلیدی کردار بنتا ہے جو جسم کے نفع و نقصان کی نشاندہی کرتا ہے ٹھیک اسی طرح دور حاضر میں امام خامنہ ای امت اسلامی کے عصبی نظام کے مانند ہیں جب بھی بدن میں چوٹ آتی ہے تو اسکی نشاندہی کرتے ہیں۔ چونکہ امت میں اختلاف کا چوٹ زیادہ تکلیف دہ ہے اسلئۓ اتحاد و تقریب کی چیخ و پکار امام خامنہ ای کی زبانی زیادہ سننے کو ملتی ہے۔ جو کہ در واقع خدا اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی چیخ و پکار ہے۔
آخر میں شرکاء نے شیعہ مذہبی گھرانے"آغا خاندان" کے چشم و چراغوں سے اسی طرح ایک اسٹیج پر جمع ہو کے اتحاد او ر یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی جس پر وعدہ بند رہنے کیلئے انہوں اعلان کیا۔
آج پاکستان کے مختلف شہروں میں شیعہ مسلمانوں نے مظاہرے کرکے، پارا چنار کے عوام پر تکفیری دہشت گردوں کے تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور فوج سے اس حملے کے عوامل ...