شیعوں کے خلاف دھشتگردانہ کاروائیوں کی روک تھام پر سوچ بچار
تنا (TNA) برصغیر بیورو
اہلبیت(ع) عالمی اسمبلی نے ایک میٹینگ منعقد کر کے دنیا میں شیعوں کے خلاف ہونے والی دھشتگردانہ کاروائیوں کی روک تھام پر سوچ بچار کرنے کے لیے ایک اہم قدم اٹھایا ہے۔
شیئرینگ :
تقریب نیوز (تنا): اہلبیت(ع) عالمی اسمبلی کے شعبہ بین الاقوامی امور کی جانب سے دنیا میں شیعوں کے خلاف جگہ جگہ ہونے والی دھشتگردانہ کاروائیوں کی روک تھام پر سوچ بچار کرنے کے لیے گزشتہ روز اہلبیت(ع) عالمی اسمبلی کے مرکزی دفتر تہران میں ایک اہم میٹینگ منعقد ہوئی۔
اس میٹینگ کے آغاز میں جس میں سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے عہدہ دار موجود تھے اہلبیت (ع) عالمی اسمبلی کے جنرل سیکریٹری نے علاقے کے سیاسی اور سیکیورٹی حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: جیسا کہ آپ لوگ باخبر ہیں ان آخری سالوں میں شیعوں پر زیادہ سے زیادہ دباو ڈالا جا رہا ہے اور مختلف علاقوں میں اہل بیت(ع) کے پیروکاروں کو دھشتگردانہ حملوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
حجۃ الاسلام و المسلمین محمد حسن اختری نے مزید کہا: یقینا جب انسان ان حادثات و واقعات کے بارے میں سوچتا ہے تو اس کا پورا وجود غم و اندوہ سے بھر جاتا ہے کہ کس طرح شیعوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے اور انہیں خاک و خوں میں یکساں کیا جا رہا ہے!
اہلبیت(ع) عالمی اسمبلی کے سیکریٹری جنرل نے ان دشمنیوں کے محرک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ مکتب تشیع اور شیعوں کی پوزیشن دنیا میں خراب ہے اور وہ کمزور ہیں بلکہ انقلاب اسلامی، امام راحل، رہبر معظم کی ہدایات اور شیعوں کی مزاحمت کی بدولت مکتب تشیع اور شیعیان علی(ع) پوری دنیا میں سرفراز ہیں۔ اسی وجہ سے دشمن علی الاعلان جنگ پر تلا ہوا ہے اور شیعوں کے خلاف کاروائیاں کر رہا ہے۔
جناب آقائے اختری نے ان ٹولوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جو شیعوں کے خلاف بر سر پیکار ہیں کہا: کیا ان ٹولوں کے اصلی سرغنے یعنی امریکہ، برطانیہ، اسرائیل اور کیا ان کی کٹھ پتلیاں آل سعود، آل خلیفہ، آل ثانی، القاعدہ، وغیرہ وغیرہ سب کے سب مکتب تشیع سے وحشت زدہ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: اس میٹینگ کو بلانے کا مقصد یہ ہے کہ ہم کوئی چارہ کار سوچیں اور کوئی موثر قدم اٹھائیں اور مجھے امید ہے کہ ہم ایک دوسرے کے تعاون سے شیعوں کی مشکلات کو دور کرنے اور ان کے خلاف ہونے والی کاروائیوں پر روک تھام لگانے کے سلسلےمیں کوئی مثبت قدم اٹھا سکیں گے۔
اہلبیت(ع) عالمی اسمبلی کے سیکریٹری جنرل نے دردناک واقعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اس وقت عراق میں روزانہ دسیوں شیعہ شہید ہو رہے ہیں، پاکستان میں شیعوں کا قتل عام ہو رہا ہے، افغانستان، لبنان، بحرین اور شام میں بھی یہی حالت ہے۔ ان حادثات کے نتیجے میں کتنی عورتیں بیوہ ہوتی ہیں کتنے بچے یتیم ہوتے ہیں کتنی گودیاں اجھڑتی ہیں۔ کتنوں کے سرمایے لٹتے ہیں، کچھ سیاسی سازشوں کا لقمہ بنتے ہیں کچھ تکفیری پروپیگنڈوں کا شکار ہوتے ہیں، کتنے طلاب تعلیم سے محروم ہوتے ہیں، کتنے زخمی، ناقص العضو اور بدنی اعبتار سے بےکار ہوتے ہیں!
جناب آقائے اختری نے اس سلسلے میں اہل بیت(ع) عالمی اسمبلی کی فعالیتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اس وقت اہلبیت(ع) عالمی اسمبلی بھر پور طریقے سے شیعوں کی حمایت کر رہی ہے؛ عراق، شام ، پاکستان، بحرین، ملائیشیا، انڈونیشیا میں قابل توجہ کام انجام دیے ہیں۔ لیکن ہم ان پر اکتفا نہیں کرتے اور اس میٹینگ کے ذریعے یہ کوشش کریں گے کہ ہم ایسے راستے تلاش کریں جن کے ذریعے ہم زیادہ سے زیادہ شیعوں کی حمایت کر سکیں۔
جناب آقائے اختری کے بعد آیت اللہ سید علی غیوری نے مختصر طور پر بیان کیا: مجھے امید ہے کہ ہم دنیا میں شیعوں کی موجودہ حالت کی نسبت اپنا فریضہ ادا کر سکیں۔
انہوں نے اس روایت کی تلاوت کرتے ہوئے کہ "خير الناس انفعهم للناس" یعنی بہترین شخص وہ ہے جس سے دوسروں کو فائدہ پہنچے کہا: الحمد اللہ اس میٹینگ میں موجود افراد دوسروں کی مدد کرنے کے راستے پر گامزن ہیں اور مجھے امید ہے کہ اس راستے میں مزید تلاش و کوشش کریں گے۔
بعد از آں شعبہ بین الاقوامی امور کے سربراہ نے اسمبلی کی جانب سے شیعوں کی نسبت تاھم کی گئی حمایت کے سلسلے میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا: افسوس سے دشمن، مسلمانوں کے اندر گھس چکا ہے اور تکفیری ٹولے کی شکل میں مسلمانوں مخصوصا شیعوں کے خلاف ناقابل برداشت کاروائیاں انجام دے رہا ہے۔
حجۃ الاسلام و المسلمین سالار نے شیعہ سنی اختلاف اور فرقہ وارانہ سازشوں کو ان مشکلاب کا اصلی سبب قرار دیا اور مذہبی اور سیاسی اداروں کے سربراہان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: آپ لوگوں کے تعاون سے ہمیں امید ہے کہ ہم محروم اور ضعیف مسلمانوں کے درد کو کم کر پائیں گے۔
اس ابتدائی گفتگو کے بعد حاضرین جلسہ میں سے ہر ایک نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور اس سلسلے میں مفید اور موثر نکات پیش کئے۔
میٹینگ میں پیش کئے گئے اہم ترین نکات درج ذیل ہیں:
۔ اسلامی جمہوریہ ایران واحد ایسا ملک ہے جو شیعوں کی حمایت کی ذمہ داری اٹھائے ہوئے ہے لہذا ہمارے اداروں اور مذہبی مراکز کو اس نکتے پر اپنی توجہ مرکوز رکھنا چاہیے۔
۔ ہر ادارہ اپنی توانائی کے مطابق اور اہلبیت (ع) عالمی اسمبلی کی رہنمائی سے ان حادثات و واقعات کی روک تھام کے سلسلے میں عملی طور پر قدم اٹھائے۔
۔ اس سلسلے میں تمام اداروں اور تنظیموں کے اغراض و مقاصد صاف و شفاف طریقے سے سامنے آنا چاہیں۔
۔ ضروری ہے اس سلسلے میں ایک مستقل دفتر قائم کیا جائے جس کے ساتھ ہم آہنگی سے سب اقدامات کئے جائیں۔
۔ اگر یہ دفتر ایران کے علاوہ کسی دوسرے ملک میں قائم کیا جائے تو وہ زیادہ موثر ہو گا اور اس کے ذریعے شیعوں کی مظلومیت کی آواز دنیا والوں کے کانوں تک بہتر انداز سے پہنچائی جا سکے گی۔
۔ ضروری ہے شیعوں کی مشکلات کو منعکس کرنے کے لیے اہلبیت(ع) عالمی اسمبلی کے ماتحت اپنا ایک میڈیا قائم کیا جائے۔
۔ ان تمام مراکز کو اپنے ساتھ شراکت دی جائے جو شیعوں کے متعلق خبریں، رپورٹس اور مقالات وغیرہ تیار کرتے اور نشر کرتے ہیں۔
۔ افسوس سے ہماری یونیورسٹیاں حوزہ علمیہ کے برخلاف شیعیان جہان کے لیے بہترین سیاستدان، وکیل، انجینئر اور ڈاکٹر وغیرہ تربیت کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
۔ مختلف ممالک کے قوانین کا مطالعہ کر کے ان ملکوں میں رہنے والے شیعوں کی مشکلات کو کم کیا جا سکتا ہے۔
۔ اگر ان تہمتوں اور شبہات کو ختم کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں جو شیعوں کے خلاف پائے جاتےہیں تواس سے بھی شیعہ مخالف کاروائیوں میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔
۔ بین الاقوامی شیعہ وکلا کی کمیٹی جیسا کہ پہلے اسمبلی میں موجود تھی دوبارہ احیا کی جائے۔
۔ وہابیت کی حقیقت اور اس کے جرائم کو دنیا والوں کے سامنے برملا کرنے سے بھی ان حادثات میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔
۔ بین الاقوامی سیاسی اداروں اور تنظیموں جیسے اسلامی تعاون تنظیم، غیر جانبدار تحریک، یونیسکو، یونسیف، Caritas تنظیم، مجمع جهاني صلح اسلامي وغیرہ پر دباو بڑھا کر شیعوں کے خلاف ہونے والی کاروائیوں پر روک تھام لگائی جا سکتی ہے۔
آج پاکستان کے مختلف شہروں میں شیعہ مسلمانوں نے مظاہرے کرکے، پارا چنار کے عوام پر تکفیری دہشت گردوں کے تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور فوج سے اس حملے کے عوامل ...