سربراہ اسلامی تحریک پاکستان نے اپنے بیان میں کہا کہ شہادت ہمارے ایمان، عقیدے، نظریے، مشن اور خون کا حصہ بن چکی ہے۔ زندہ لوگوں کیلئے یہی قرآنی حکم اور نبوی ؐ فرمان ہے کہ وہ شہید ہونیوالے لوگوں کو یاد رکھیں اور انکی وجہ شہادت اور انکے مشن کو زندہ و جاوید بنانے کیلئے جدوجہد کریں۔
شیئرینگ :
تقریب نیوز (تنا): اسلامی تحریک پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے شہدائے ڈیرہ اسماعیل خان کی 25 ویں برسی کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ 30 ستمبر 1988ء کو ہماری ہدایت پر ڈیرہ اسماعیل خان کے باشعور اور غیور عوام نے عوام کے آئینی، مذہبی اور قانونی حقوق کے دفاع کے لئے اپنی جانوں کی قربانیاں دے کر عوام کی شہری آزادیوں کا جس انداز میں تحفظ کیا وہ آج بھی مشعل راہ ہے، گذشتہ کئی دہائیوں سے جاری آگ و خون کا یہ گھناؤنا کھیل ریاست کے وجود پر سوالیہ نشان ہے، کیونکہ تشکیل پاکستان کے وقت ریاست نے میرے آباء و اجداد اور مجھے یہ ضمانت فراہم کی تھی کہ وہ جان و مال کے تحفظ کو ہر حال میں یقینی بنائے گی، مگر افسوس ایسا نہ ہوسکا، پاکستان میں جاری دہشت گردی کے مقابلے کے لئے سب سے پہلے اتحاد و وحدت کو ترجیح دینا ہوگی۔
سربراہ اسلامی تحریک نے کہا کہ حکومت اور ریاست کے ذمہ داروں کو چاہیے کہ وہ بڑے بڑے سانحات کے پس پردہ محرکات سے عوام کو باخبر کریں اور دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو بے نقاب کرکے انصاف کے کٹہر ے میں لائیں۔
علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا کہ حقوق کے تحفظ کی جدوجہد اور ملک میں اتحاد و وحدت کا فروغ ہمارا مشن و ہدف ہے، کیونکہ یہ قرآنی اور نبوی فریضہ ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم بزرگان دین اور قائدین ملت جعفریہ علامہ سید محمد دہلوی ؒ مرحوم، علامہ مفتی جعفر حسین ؒ، شہید علامہ عارف الحسینی ؒ کی فکر سے الہام لیتے ہوئے ان پاکیزہ اہداف و مقاصد کے حصول کے لئے مسلسل کوشاں ہیں، نفاذ شریعت سفارشات، اعلامیہ وحدت، ملی یکجہتی کونسل اور متحدہ مجلس عمل جیسے مشترکہ پلیٹ فارم ہماری اتحاد و وحدت کی کوششوں کی روشن مثالیں ہیں۔ اگرچہ ملک کے طول و عرض میں مٹھی بھر فتنہ پرست قاتلوں نے سینکڑوں معصوم اور بے گناہ عوام کو خون میں نہلایا، لیکن اس کے باوجود ہم نے امت مسلمہ کی وحدت اور اتحاد کی کوششوں کو ترک نہیں کیا۔
علامہ ساجد نقوی نے ڈیرہ اسماعیل خان کے شہداء کی قربانیوں کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم رسول گرامی قدرؐ، آئمہ اطہار ؑ کے بعد فقہاء، علماء اور وابستگان آل محمد ؐ کی زندگیوں کا مطالعہ کریں تو ہم اس واضح نتیجے تک پہنچتے ہیں کہ حق و صداقت کی راہ پر چلنے والے اور شہادت دو لازم و ملزوم چیزیں نظر آتی ہیں۔ دنیا میں شہدائے کربلا کی مثال ڈھونڈنے سے نہیں ملتی، اس لئے ہمیں شہادت سے قلبی لگاؤ ہے اور ہم ہمہ وقت شہادت کے منتظر اور متمنی رہتے ہیں۔ شہادت ہمارے ایمان، عقیدے، نظریئے، مشن اور خون کا حصہ بن چکی ہے۔ زندہ لوگوں کے لئے یہی قرآنی حکم اور نبوی ؐ فرمان ہے کہ وہ شہید ہونے والے لوگوں کو یاد رکھیں اور ان کی وجہ شہادت اور انکے مشن کو زندہ و جاوید بنانے کے لئے جدوجہد کریں۔
آج پاکستان کے مختلف شہروں میں شیعہ مسلمانوں نے مظاہرے کرکے، پارا چنار کے عوام پر تکفیری دہشت گردوں کے تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور فوج سے اس حملے کے عوامل ...