جھاد النکاح اسلام کی عظیم رسوائی اور ضروریات دین کے خلاف ہے/ مسلم علماء وھابیوں کے خلاف خاموش نہ رہیں
تنا (TNA) برصغیر بیورو
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے فتوائے جھاد النکاح کو اسلام کی عظیم رسوائی اور ضروریات دین کے خلاف جانا اورعلمائے اسلام سے درخواست کی کہ اسلام کے خلاف اور عقل و منطق سے دور تکفیری وھابیوں کے اقدامات جو دین اسلام کی بدنامی کا سبب ہے خاموش نہ رہیں۔
شیئرینگ :
تقریب نیوز (تنا): رپورٹ کے مطابق، مراجع تقلید قم میں سے حضرت آیت الله ناصر مکارم شیرازی نے کل صبح اپنے درس خارج فقہ کے آغاز پر جو مسجد اعظم قم میں سیکڑوں طلاب و افاضل حوزہ علمیہ قم کی شرکت میں منعقد ہوا 7 ذی الحجہ یوم شهادت امام محمد باقر(ع) کی تعزیت پیش کی۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے اپنی گفتگو کے سلسلہ کو آگے بڑھاتے ہوئے وہابیوں کو عالم اسلام کی اقلیتوں میں شمار کیا اور کہا: اس اقلیت نے عالم اسلام کو تین خطرہ سے روبرو کیا ہے؛ پہلا خطرہ مسلمانوں سے روبرو ہے کہ آئے دن کچھ بے گناہ افراد اس بے رحم و سخت دل، عقل و منطق سے خالی افراد کے ہاتھوں قتل عام کئے جاتے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جو شیعہ و سنی دونوں ہی پر رحم نہیں کرتے۔
تکفیری وھابیوں کے اقدامات اسلام دشمنوں کیلئے اسلام دشمنی کا بہترین بہانہ
انہوں ںے مزید کہا: اس خطرناک گروہ سے اسلام کو دوسرا خطرہ یہ ہے کہ انہوں نے اسلام کے چہرہ کو مخدوش کرڈالا ہے، یہ دین کو شدت پسند اور وحشی گر دین کے عنوان سے دنیا کے سامنے پیش کر رہے ہیں جبکہ پیغمبر اسلام(ص) پیغمبر رحمت و مہربانی تھے مگر افسوس تکفیری وھابیوں کے اقدامات اس بات کا سبب بنے ہیں کہ اسلام جذب کرنے والا دین ہونے کے بجائے دفع کرنے والا دین قرار پا رہا ہے اور اسلام کے دشمن بھی اسے بہانہ قرار دے کر اسلام مخالفت کی درپہ ہیں۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے اس گروہ سے اسلام کو لاحق تیسرے خطرہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: انہوں ںے اپنے اقدامات کے ذریعہ پوری دنیا کو ناامن کر رکھا ہے۔
اس مرجع تقلید نے اظھار کیا: ہم اس گروہ کے مقابل اپنی عدم خاموشی اثبات کرنے کے لئے ’’تکفیری وہابیوں سے اسلام، مسلمانوں اور عالم بشریت کو خطرہ اور اس سے مقابلہ کا راستہ‘‘ کے عنوان سے آئندہ سال اکتوبر میں علمائے عالم اسلام کی شرکت میں شھر قم میں کانفرنس منعقد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
انہوں ںے بیان کیا: اس سلسلہ میں بزرگوں سے مشورے کئے جاچکے ہیں اور الحمد للہ یہ کانفرنس بہت استقبال سے روبرو ہوئی ہے، اس سلسلہ کی ابتدائی نشست مدرسہ امام سجاد(ع) قم میں منعقد ہوئی جس میں شیعہ و سنی علماء نے شرکت کی۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے کہا: اس پروگرام کے عکس العمل میں بعض وہابی سایٹوں اور سیٹلائٹوں نے گھبرا کر اس بات کی تبلیغ کرنا شروع کیا کہ علمائے قم اہلسنت کو کچلنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج فقہ کے استاد نے وہابیوں کو جھوٹا اور بے بنیاد مطالب کا حامل جانا اور کہا: اس کانفرنس سے نہ اہلسنت کا کوئی تعلق ہے اور نہ ہی ان کے خلاف ہے، ہم نے اس کانفرنس میں اہلسنت علماء کو بھی دعوت دی ہے، ہم ان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہیں اور وہ بھی ایسے ہی ہیں، ہم ہمیشہ ان کے دوست رہے ہیں اور رہیں گے۔
اس مرجع تقلید نے یہ کہتے ہوئے کہ ہمارے نزدیک وہابیوں کی دوقسمیں ہیں ایک تکفیری اور دوسرے غیرتکفیری کہا: ہم غیر تکفیری وہابیوں سے منطقی گفتگو کرنے کو حاضر ہیں اور ان سے ہمارا کوئی اختلاف بھی نہیں مگر تکفیری وھابی ایک خطرناک گروپ ہے، وہ چمگادڑ کی مانند خود کو دھماکہ سے اڑا دیتے ہیں اور بیگناہوں کا خون کردیتے ہیں، وہ اپنے علاوہ سب کو حتی اپنے مخالف اہلسنت کو بھی وہ کافر جانتے ہیں۔
فتوائے جھاد النکاح کے سلسلہ میں آپ کا سخت رد عمل
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے اپنے بیان کے دوسرے حصہ میں وھابیوں کی جانب سے دئے گئے فتوائے جھاد النکاح کی سمت اشارہ کیا اور کہا: جھاد النکاح کا مسئلہ اسلام کی بہت بڑی رسوائی اور اسلام کے مسلمہ اصولوں کے خلاف ہے، علمائے اسلام سے ہمارا سوال یہ ہے کہ وہ اس سلسلہ میں کیوں خاموش ہیں۔
اس مرجع تقلید نے یاد دہانی کی: اگر یہ لوگ ایک سال قم میں رہ جائیں اور اسلام سیکھ لیں تو اس طرح کی حرکتوں سے باز آجائیں گے مگر انہوں ںے خود کو ایک علاقہ میں بند کر رکھا ہے اور وہ کتاب و سنت سے بے خبر ہیں۔
حضرت آیت الله مکارم شیرازی نے خطرہ وهابیت کانفرنس کی انتظامیہ کی قدردانی کرتے ہوئے کہا: توقع ہے کہ یہ کانفرنس تاریخ اسلام کی ایک یاد گار کانفرنس ہوگی۔
آج پاکستان کے مختلف شہروں میں شیعہ مسلمانوں نے مظاہرے کرکے، پارا چنار کے عوام پر تکفیری دہشت گردوں کے تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور فوج سے اس حملے کے عوامل ...