برکس تنظیم کا پندرھواں سربراہی اجلاس جنوبی افریقا میں شروع
جنوبی افریقا کے صدر نے کہا کہ اقتصادی ترقی کو شفافیت اوریک جہتی کے ساتھ تجارت کی عالمی تنظیم کے معیاروں کے مطابق ہونا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ برکس کی معیشت عالمی معیشت کی مدد کررہی ہے۔
شیئرینگ :
برازیل، روس ، ہندوستان، چین اور جنوبی افریقا پر مشتمل برکس تنظیم کا پندرھواں سربراہی اجلاس جنوبی افریقا میں شروع ہوگیا
دنیا کی نئی اقتصادی طاقتوں کی تنظیم برکس کا دو روزہ سربراہی اجلاس جنوبی افریقا کے دارالحکومت میں شروع ہوگیا ۔
برکس کے دو روزہ سربراہی اجلاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں جنوبی افریقا کے صدر سیریل رامافوزا نے کہا کہ برکس نے دنیا کی اقتصادی شکل تبدیل کردی ہے۔ انھوں نے کہا کہ برکس گروپ اپنے اقتصادی روابط کے استحکام کے لئے کوشاں ہے۔
جنوبی افریقا کے صدر نے کہا کہ اقتصادی ترقی کو شفافیت اوریک جہتی کے ساتھ تجارت کی عالمی تنظیم کے معیاروں کے مطابق ہونا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ برکس کی معیشت عالمی معیشت کی مدد کررہی ہے۔
سیریل رامافوزا نے کہا کہ بین الاقوامی تنظیموں میں تغیرات کے مطابق اصلاحات کے مطالبات کئے گئے ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ ایک چوتھائي عالمی معیشت، عالمی تجارت کا پانچواں حصہ، اوردنیا کی چالیس فیصد آبادی کا تعلق برکس کے رکن ملکوں سے ہے۔ انھوں نے بتایا کہ گزشتہ عیسوی سال کے دوران برکس کے رکن ملکوں کے درمیان ایک سو باسٹھ ارب ڈالر کی تجارت ہوئي ۔
برازیل کے صدر لولا ڈی سلوا نے بھی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ برکس کے اراکین اور جنوبی ملکوں نے دوسرے ملکوں سے زيادہ ترقی کی ہے اوروہ منصفانہ عالمی تجارت کی حمایت کرتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ہم ایک خصوصی سسٹم متعارف کرانا اور برکس کے رکن ملکوں کے درمیان تجارت میں قومی کرنسی استعمال کرنا چاہتے ہیں۔
برازیل کے صدر نے کہا کہ برکس ترقیاتی بینک ترقی پذیر ملکوں کے لئے بہت اہم ہے جو ہمیں اپنی مشکلات خود برطرف کرنے کا امکان فراہم کرتا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی بھی برکس کے سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔
ایران، الجزائر، ارجنٹینا، مصر، انڈونیشیا، سعودی عرب، ترکیہ، متحدہ عرب امارات اور بہت سے دیگر ممالک دنیا کے اس با اثر اقتصادی گروپ میں شامل ہونے والے ہیں۔
برکس گروپ، گروپ سیون سے آگے بڑھ رہا ہے اور اندازے بتاتے ہیں کہ 2030 تک عالمی ناخالص پیداوار میں برکس کا حصہ پچاس فیصد سے تجاوز کرجائے گا۔
حال حاضر میں دنیا کی ناخالص پیداوار کا اکتس اعشاریہ پانچ فیصد برکس کے رکن پانچ ملکوں سے تعلق رکھتا ہے جبکہ گروپ سیون کا حصہ تیس فیصد سے بھی کم ہے۔ توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ 20230 تک برکس کی ناخالص پیداواردنیا کی ناخالص پیداوار کے پچاس فیصد کوعبوکر جائے گی اور برکس میں مجوزہ توسیع یقینا اس ہدف کے حصول میں مددگار ثابت ہوگی ۔
برکس کے عالمی اثرونفوذ میں بہت تیزی کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے اور یہ گروپ مستقبل قریب میں گروپ سیون کے لئے ایک بڑا چیلنج بن سکتا ہے۔
اس کے علاوہ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ برکس کے رکن ممالک کے مفادات صرف تجارت تک محدود نہیں ہیں بلکہ ان کا نظریہ ہے کہ دنیا کو کثیر قطبی ہونا چاہئے۔
آج پاکستان کے مختلف شہروں میں شیعہ مسلمانوں نے مظاہرے کرکے، پارا چنار کے عوام پر تکفیری دہشت گردوں کے تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور فوج سے اس حملے کے عوامل ...