پاکستان میں شیعہ کان کنوں پر حملے کا منصوبہ بنانے والے داعش کا رہنما ہلاک
پاکستانی میڈیا نے انسداد دہشت گردی کے محکمے کے حکام کے حوالے سے اعلان کیا ہے کہ مستونگ کے علاقے میں ایک آپریشن کے دوران شیعہ کان کنوں پر دہشت گردانہ حملے اور پاکستانی سیکورٹی فورسز اور سیاست دانوں پر کئی دہشت گردانہ حملوں کا ماسٹر مائنڈ مارا گیا ہے۔
شیئرینگ :
آئی ایس آئی ایس دہشت گرد گروہ کا مرکزی رہنما، جس نے جنوری 2019 میں پاکستان میں شیعہ کان کنوں کے ایک گروپ پر مہلک حملے کی منصوبہ بندی کی تھی، اس ملک کے صوبہ بلوچستان میں ایک کارروائی کے دوران مارا گیا۔
پاکستانی میڈیا نے انسداد دہشت گردی کے محکمے کے حکام کے حوالے سے اعلان کیا ہے کہ مستونگ کے علاقے میں ایک آپریشن کے دوران شیعہ کان کنوں پر دہشت گردانہ حملے اور پاکستانی سیکورٹی فورسز اور سیاست دانوں پر کئی دہشت گردانہ حملوں کا ماسٹر مائنڈ مارا گیا ہے۔
مارا گیا دہشت گرد، جس کا عرفی نام "شعیب" ہے، داعش میں شامل ہونے سے پہلے لشکر جنگوی دہشت گرد گروپ کے رکن کے طور پر جانا جاتا تھا۔ اس کے بعد اس نے دہشت گرد گروپ تحریک طالبان پاکستان میں شمولیت اختیار کی اور وزیرستان کے قبائلی علاقوں میں تربیت حاصل کی۔ یہ دہشت گرد 2015 میں داعش میں شامل ہوا تھا۔
اس نے صوبہ بلوچستان میں شیعہ کان کنوں پر حملے، جماعت اسلامی کے رہنما کے ناکام قتل، جمعیت علمائے اسلام کے وائس چیئرمین پر حملے اور مجلس وحدت مسلمین کے جلسہ گاہ پر خودکش دھماکے کی منصوبہ بندی کی۔
14 جنوری 2019 کو نامعلوم حملہ آوروں نے کوئٹہ شہر کے قریب "مچھ" کے علاقے سے "ہزارہ" شیعہ برادری سے تعلق رکھنے والے 11 کان کنوں کو اغوا کیا اور پھر قتل کر دیا۔ داعش دہشت گرد گروہ نے اس وحشیانہ کارروائی کی ذمہ داری قبول کر لی۔
آج پاکستان کے مختلف شہروں میں شیعہ مسلمانوں نے مظاہرے کرکے، پارا چنار کے عوام پر تکفیری دہشت گردوں کے تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور فوج سے اس حملے کے عوامل ...