اسرائیلی جارحیت کے خاتمے اور ناکہ بندی کے خاتمے تک اور داخلی امداد غزہ کے ساتھ ہی رہے گی
انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا: "یمن کبھی بھی اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا اور اسے اپنی مذہبی، انسانی اور اخلاقی ذمہ داری سمجھتا ہے جو کہ غزہ کی مدد کرنا ہر مسلمان اور آزاد شخص پر فرض ہے۔"
شیئرینگ :
ایسے میں جب یمنیوں کو اسرائیلی حکومت کی سمندری ناکہ بندی سے روکنے کے لیے امریکی اور برطانوی اتحاد اب تک ناکام رہا ہے، صنعاء کے خلاف اس حوالے سے سفارتی دباؤ بڑھ گیا ہے۔
اس سلسلے میں یمن کی تحریک انصار اللہ کے ترجمان اور صنعاء حکومت کے اعلیٰ مذاکرات کار محمد عبدالسلام نے آج X پر اپنے ذاتی صفحہ پر لکھا: "ہم ایک بار پھر اس بات پر زور دیتے ہیں کہ غزہ کے حوالے سے یمن کی پوزیشن مستحکم اور مصبوط ہے۔ اسرائیلی جارحیت کے خاتمے اور ناکہ بندی کے خاتمے تک اور داخلی امداد غزہ کے ساتھ ہی رہے گی۔
انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا: "یمن کبھی بھی اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا اور اسے اپنی مذہبی، انسانی اور اخلاقی ذمہ داری سمجھتا ہے جو کہ غزہ کی مدد کرنا ہر مسلمان اور آزاد شخص پر فرض ہے۔"
محمد عبدالسلام کے عہدے کا اعلان یمن میں امریکہ، انگلینڈ، آسٹریلیا، کینیڈا، جاپان اور نیوزی لینڈ کے سفارت خانوں کی جانب سے گزشتہ رات ایک مشترکہ بیان میں بحیرہ احمر میں یمنی حملوں کو بند کرنے کا مطالبہ کرنے کے بعد کیا گیا۔
اس بیان میں 6 متذکرہ ممالک نے ایک بار پھر بحیرہ احمر میں یمن کی انصار اللہ کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے "True Confidence" جہاز پر حملے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یمنی مسلح افواج امریکی اور برطانوی جارح اتحاد کے قیام کے باوجود غزہ کے عوام کی حمایت میں حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔آج (جمعرات) کو یمنی ذرائع نے روسی خبر رساں ایجنسی ریانووستی سے بات چیت میں ایک اعلیٰ میزائل کے تجربے کا اعلان کیا۔ اور کہا کہ یمنی مسلح افواج اسے بحیرہ احمر، بحیرہ مکران اور خلیج عدن میں اپنے حملوں میں استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ اسرائیلی ٹھکانوں پر حملہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
آج پاکستان کے مختلف شہروں میں شیعہ مسلمانوں نے مظاہرے کرکے، پارا چنار کے عوام پر تکفیری دہشت گردوں کے تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور فوج سے اس حملے کے عوامل ...