تاریخ شائع کریں2024 30 May گھنٹہ 17:12
خبر کا کوڈ : 637417

سب کو حکومت شام کی اس ممتاز خصوصیت اور شناخت، یعنی استقامت کو اپنے مد نظر رکھنا چاہئے۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے استقامت کو شام کی شناخت قرار دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ اس خطے میں اسی خصوصیت اور شناخت کی بنا پر شام ممتاز پوزیشن کا مالک ہے اور اس کی یہ خصوصیت باقی رہنی چاہئے۔
سب کو حکومت شام کی اس ممتاز خصوصیت اور شناخت، یعنی استقامت کو اپنے مد نظر رکھنا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے استقامت کو شام کی شناخت قرار دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ اس خطے میں اسی خصوصیت اور شناخت کی بنا پر شام ممتاز پوزیشن کا مالک ہے اور اس کی یہ خصوصیت باقی رہنی چاہئے۔

 آج جمعرات کو شام کے صدر بشار اسد نے تہران میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی ۔

 رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس ملاقات میں استقامت کو شام کی شناخت قرار دیا اور فرمایا کہ اس کی یہی شناخت خطے میں اس کی ممتاز پوزیشن کا سبب ہے جس کو محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے۔

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے حالیہ سانحے پر تعزیت کے لئے شام کے صدر بشار اسد کی تہران آمد کا شکریہ ادا کیا اورفرمایا کہ جناب رئیسی نے ایران اور شام کے روابط کی تقویت میں نمایاں کردار ادا کیا ہے اور جناب امیر عبداللّہیان نے بھی اس پر خصوصی توجہ دی ہے۔

 رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایران اور شام کے روابط کی تقویت کو اس لحاظ سے اہم قرار دیا کہ دونوں ہی استقامتی محاذ کے مرکزی ممالک ہیں فرمایا کہ شام کی ممتاز شناخت وہی استقامت ہے جس کی بنیاد حافظ اسد مرحوم کے دور میں، استقامت و پائیداری کے عنوان سے رکھی گئی اور اس شناخت نے ہمیشہ شام کی ملی یک جہتی اور وحدت کی تقویت میں مدد کی ہے۔

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ مغرب والے اورعلاقے میں ان کے حلقہ بگوش شام کے خلاف جنگ شروع کرواکر اس ملک  کا سیاسی نظام ختم اور شام کو علاقےکے توازن سے حذف کردینا چاہتے تھے لیکن کامیاب نہیں ہوئے اور اب دوسرے طریقے اور ایسے جھوٹوں وعدوں کے ساتھ جن پر کبھی بھی عمل نہیں ہوگا یہ کوشش کررہے ہیں۔

  رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے شام کے صدر بشار اسد کی محکم استقامت کی قدردانی کرتے ہوئے فرمایا کہ سب کو حکومت شام کی اس ممتاز خصوصیت اور شناخت، یعنی استقامت کو اپنے مد نظر رکھنا چاہئے۔

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے ایران اور شام پر امریکا اور یورپ کے اقتصادی اور سیاسی دباؤ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں باہمی تعاون کے ذریعے ان حالات سے باہر نکلنے کی کوشش کرنی چاہئے۔  

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے شام کے ساتھ تعاون کےفروغ کے لئے شہید صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئيسی کے عزم جزم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس وقت عہدہ صدارت کے اختیارات جناب مخبر کے پاس ہیں اور موصوف  بھی اسی سیاست اور روش  کو بنحو احسن جاری رکھیں گے۔

 آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی نگاہ مثبت اور روشن مستقبل پر ہے، فرمایا کہ امید ہے کہ ہم اپنے فرائض پر عمل کریں گے اور روشن مستقبل تک پہنچیں گے۔

 اس ملاقات میں شام کے صدر بشار اسد نے  حالیہ سانحے پر رہبر انقلاب اسلامی ، ایران کی حکومت اور عوام کو تعزیت پیش کی اور کہا کہ تہران اور دمشق کے روابط اسٹریٹیجک ہیں جو جنابعالی کی رہبری میں آگے بڑھ رہے ہیں۔

انھوں نے شہید صدر رئیسی کی متواضع  اور اعلی اخلاق کی مالک حکیمانہ شخصیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے شہید کو اسلامی انقلاب کی امنگوں اور موقف کا آئینہ دار قرار دیا اور کہا کہ جناب رئیسی نے  تین سال علاقے اور فلسطین کے موضوع میں اور اسی طرح  ایران اور شام کے روابط کی تقویت میں ممتاز کردار ادا کیا۔

 شام کے صدر بشار اسد نے خطے میں استقامت کے فروغ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پچاس برس سے زائد عرصے سے اس خطے میں استقامت پیشرفت کرکے اب ایک عقیدتی اور سیاسی  اسٹریٹیجی میں تبدیل ہوگئی ہے۔

 انھوں نے کہا کہ میں نے چند برس قبل اعلان کیا تھا کہ استقامت کی قیمت جھکنے کی قیمت سے بہت کم ہے اور اس وقت شام کے عوام کے لئے یہ بات اچھی طرح  ہوگئ ہے ۔

بشار اسد نے کہا کہ غزہ کے حالیہ واقعات اور استقامتی محاذ کی کامیابیوں نے ثابت کردیا ہے کہ استقامت بنیادی اور اصولی حیثیت رکھتی ہے۔

انھوں نے اس خطے میں استقامتی محاذ اور اسی طرح شام کی ہمہ گیر حمایت پر رہبر انقلاب اسلامی کا شکریہ ادا کیا
https://taghribnews.com/vdchzqn-q23nxkd.4lt2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ