کمال عدوان ہسپتال کی خوفناک صورتحال ہسپتال کے سربراہ ابوصفیہ کی زبانی
تقریب خبررساں ایجنسی نے شہاب نیوز ایجنسی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ غزہ کے مختلف علاقوں بالخصوص شمال پر صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں کے دوران کمال عدوان اسپتال کے سربراہ حسام ابو صوفیہ نے افسوسناک صورتحال کے بارے میں گفتگو کی ہے۔
شیئرینگ :
غزہ کے کمال عدوان اسپتال کے سربراہ نے صیہونی حکومت کے حملوں اور قابض فوج کے اقدامات کے سائے میں اس اسپتال کی خوفناک صورتحال کا اعلان کیا۔
تقریب خبررساں ایجنسی نے شہاب نیوز ایجنسی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ غزہ کے مختلف علاقوں بالخصوص شمال پر صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں کے دوران کمال عدوان اسپتال کے سربراہ حسام ابو صوفیہ نے افسوسناک صورتحال کے بارے میں گفتگو کی ہے۔
اس نے کہا: ہمارے بچے ہماری آنکھوں کے سامنے مارے جاتے ہیں اور ہم انہیں اپنے ہاتھوں سے دفن کر دیتے ہیں۔
کمال عدوان ہسپتال کے سربراہ نے کہا: میں نے اپنا بچہ کھو دیا کیونکہ ہم انسانیت کا پیغام لے کر چل رہے ہیں۔ ہمارے بچے مارے جا رہے ہیں۔ میں نے اپنے بچے کو ہسپتال کی دیوار کے ساتھ دفن کر دیا۔
انہوں نے یہ بھی اعلان کیا: ہسپتال مکمل طور پر محاصرے میں ہے اور میرے اور ایک ڈاکٹر کے علاوہ تمام طبی عملے کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ صحت کا ڈھانچہ گر چکا ہے اور ہم صرف ابتدائی طبی امداد فراہم کر رہے ہیں۔
ادھر طبی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کی پٹی پر صیہونی قابض فوج کے آج کے حملوں میں 13 افراد شہید ہو گئے ہیں۔ ان میں سے 9 افراد غزہ کی پٹی کے شمال میں ہونے والے حملوں میں شہید ہوئے۔
صہیونی قابض فوج نے غزہ کے مشرق میں واقع شجاعیہ محلے میں فلسطینیوں کے ایک گروپ کو نشانہ بنایا جس کے دوران 3 فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔
آج پاکستان کے مختلف شہروں میں شیعہ مسلمانوں نے مظاہرے کرکے، پارا چنار کے عوام پر تکفیری دہشت گردوں کے تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور فوج سے اس حملے کے عوامل ...