صیہونی حکومت اپنی تباہی کا ماحول خود فراہم کر رہی ہے
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے علاقے کو صیہونیوں کے لیے آگ کے سمندر قرار دیا جس میں غاصب اسرائیلیوں کا رہنا ناممکن ہے، کیونکہ اس کی وسعت کم ہے فرار کرنے کے لیے کوئی جگہ نہیں تک ہے۔
شیئرینگ :
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے علاقے کو صیہونیوں کے لیے آگ کے سمندر قرار دیا جس میں غاصب اسرائیلیوں کا رہنا ناممکن ہے، کیونکہ اس کی وسعت کم ہے فرار کرنے کے لیے کوئی جگہ نہیں تک ہے۔
بریگیڈیر جنرل حسین سلامی نے ایران کے شیراز شہر میں خطاب کرتے ہوئے صاف الفاظ میں کہا کہ صیہونی حکومت اپنی تباہی کا ماحول خود فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو حکومت تباہ ہو رہی ہوتی ہے وہ دنیا میں الگ تھلگ پڑ جاتی ہے، دنیا ان سے نفرت کرنے لگتی ہے اور اس کے عالمی رابطے منقطع ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غاصب اسرائیلیوں کے لیے حالات اسی طرح ہوچکے ہیں۔
انہوں نے صیہونی حکومت کو مخاطب کرکے کہا کہ آج تم معاشی بحران میں مبتلا ہوچکے ہو۔ زمین پر چل نہیں پا رہے اور صرف چند اینٹی میزائل میزائلوں اور طیاروں پر تکیہ کیے بیٹھے ہو۔
بریگیڈیئر حسین سلامی نے خبردار کیا کہ یہ طاقتیں محدود ہیں اور صیہونیوں کی سیاسی، سلامتی، معاشی اور شناختی تباہی کو روک نہیں سکتیں کیونکہ غاصب صیہونیوں کی کوئی جڑ نہیں اور جس درخت کی جڑ نہیں ہوتی وہ درخت بالاخر گر کر ختم ہوجاتا ہے۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر ان چیف نے صیہونی حکومت کو مخاطب کرکے کہا کہ جو تم نے فراہم کیا ہے وہ مسلمانوں کی نئی نسلوں میں ایک ہمیشہ باقی رہنے والا غم اور بچوں اور نوجوانوں میں صیہونیوں سے ایک کینہ ہے جو آہستہ آہستہ کرکے ہتھیار، جہاد اور مزاحمت میں تبدیل ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت پوری کفر اور دنیا بھر کے ابلیس غزہ پر مسلط ہونے کے لیے ایک مظلوم قوم کو ختم کرنا چاہتے ہیں لیکن سب دیکھ سکتے ہیں کہ جہاد کی درسگاہ میں تعلیم یافتہ نوجوان کس طرح سے غاصبوں کو حقارت کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔
بریگیڈیئر جنرل حسین سلامی نے فلسطینیوں کا ارادہ توڑنے کے لیے امریکہ، برطانیہ، فرانس اور ان کے مشکوک علاقائی ساتھیوں کی سازشوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں نے فلسطینیوں کے گھروں کو تباہ اور انہیں بھوکا اور پیاسا رکھا لیکن خدا کی آيتیں زمین پر تفسیر ہوکر رہیں گی۔
انہوں نے کہا کہ صیہونی اور امریکی بموں کے باوجود، غاصب اسرائیلی حکومت تباہ ہو کر رہے گی۔
سپاہ پاسداران انقلاب کے کمانڈر ان چیف نے کہا کہ جب حکومتیں تباہی اور زوال کے مرحلے میں داخل ہوتی ہیں وہ اسی طرح ہر قاعدے قانون کو پاؤں تلے روند دیتی ہیں اور اپنی موت قریب دیکھ کر ہر طرح کا جرم کر بیٹھتی ہیں۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سربراہ نے صیہونیوں کو انتباہ دیا کہ اگر تم نے گزشتہ 45 سال کی تاریخ سے رجوع کیا ہوتا تو دیکھ لیتے کہ ملت ایران نے جنگوں میں دشمنوں کے مکمل اتحاد کے باوجود انہیں شکست سے ہم کنار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایران پر مسلط کردہ جنگ کے بعد ایران کے خلاف اقتصادی محاصرہ، پابندیاں، ثقافتی یلغار، ایران کو عالمی سطح پر الگ تھلگ کرنے اور اندرونی بلوے کی کوشش کی گئی، لیکن ایران نے دشمنوں پر گہری نظر رکھی ہوئی تھی اور آج بھی دشمنوں کی ہر حرکت پر نظریں جمائے ہوئے ہے۔
جنرل حسین سلامی نے کہا کہ ان تمام واقعات میں صیہونی نہ صرف کچھ نہ کرسکے بلکہ ان کی ظاہری شان و شوکت بھی ختم ہوتی چلی گئی۔
انہوں نے کہا کہ مغربی ایشیا اور عالم اسلام میں جو کچھ صیہونیوں نے حاصل کیا تھا سب ان کے ہاتھ سے نکل چکا ہے لیکن وہ عبرت حاصل کرنے کے ہنر سے محروم ہیں۔
سپاہ پاسداران انقلاب کے سربراہ نے صیہونیوں کو مخاطب کرکے کہا کہ تم نے ایرانی عوام کو پہچانا ہی نہیں ہے۔ تم نے وعدہ صادق 2 کو دیکھا کہ کس طرح سے آسمان کو چیرتے ہوئے ایران کے میزائل تمھارے سر پر پہنچے اور تمھارا آئرن ڈوم کچھ نہ کر سکا۔
بریگيڈیئر حسین سلامی نے تل ابیب کو انتباہ دیا کہ اس بار بھی تم غلطی کر بیٹھے ہو اور اس کا خمیازہ تصور سے بالاتر انداز میں بھگتو گے۔
انہوں نے کہا کہ ایران پر مسلط کردہ آٹھ سالہ جنگ نے ہمیں سکھا دیا کہ دشمنوں کے ظاہری شکوہ اور ہیبت سے خوفزدہ ہونا نہیں چاہیے اور اسی جذبے نے ایران کی مستحکم اور مجاہد قوم کے جذبے اور تصویر کی حقیقی معنوں میں منظر کشی کی۔
انہوں نے کہا کہ عظیم رہبر اور عظیم تفکر کی ہدایت کے تحت ایران کی عظیم قوم اور عظیم امت، پرشکوہ اسلامی تمدن کو بحال کرنے کی جانب بدستور گامزن رہے گی۔
بریگیڈیئر جنرل حسین سلامی نے کہا کہ معاصر تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جو قوم گزشتہ جنگوں سے درس لیتے ہوئے، میدان جنگ میں داخل ہوتی ہے تو اس میں دنیا بھر کی شیطانی طاقتوں کے اتحاد کو چکنا چور کرنے کی طاقت پیدا ہوجاتی ہے۔
آج پاکستان کے مختلف شہروں میں شیعہ مسلمانوں نے مظاہرے کرکے، پارا چنار کے عوام پر تکفیری دہشت گردوں کے تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور فوج سے اس حملے کے عوامل ...