تاریخ شائع کریں2025 5 January گھنٹہ 19:22
خبر کا کوڈ : 663238

اماموں کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر زیادہ تحقیق کرنے کی ضرورت ہے

رہبر انقلاب اسلامی نے ان اماموں کی زندگی اور تعلیمات کو مختلف تاریخی اور فنون کے میدانوں میں پیش کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ان تین اماموں کی زندگی اور معارف کو تاریخ نویسی، کتاب نویسی اور منبر کے ذریعے کم پیش کیا گیا ہے
اماموں کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر زیادہ تحقیق کرنے کی ضرورت ہے
رہبر معظم انقلاب نے کہا ہے کہ حضرت امام علی نقی علیہ السلام اور حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کے دور میں تشیع کا دائرہ وسیع ہوگیا۔ ان اماموں کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر زیادہ تحقیق کرنے کی ضرورت ہے۔

تفصیلات کے مطابق، حضرت امام علی نقی علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ حضرت امام محمد تقی علیہ السلام، حضرت امام علی نقی علیہ السلام اور حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کے دور میں تشیع کا دائرہ بہت وسیع ہوگیا۔

حضرت امام ہادی علیہ السلام کی شہادت کی مجلس کے اختتام پر رہبر انقلاب نے ان تینوں اماموں کی سیرت اور تشیع کے فروغ میں ان کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اسلامی تاریخ کے کسی بھی دور میں تشیع اتنا وسیع نہیں ہوا جتنا ان تین اماموں کے دور میں ہوا۔ بغداد اور کوفہ امام ہادی اور امام جواد علیھما السلام کے زمانے میں شیعہ مراکز میں تبدیل ہو گئے اور ان بزرگ ہستیوں کا شیعہ تعلیمات کو عام کرنے میں کردار بے مثال رہا۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ان اماموں کی زندگی اور تعلیمات کو مختلف تاریخی اور فنون کے میدانوں میں پیش کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ان تین اماموں کی زندگی اور معارف کو تاریخ نویسی، کتاب نویسی اور منبر کے ذریعے کم پیش کیا گیا ہے۔ یہ بہت مناسب ہوگا کہ محققین اور فنکار اس حوالے سے مزید کام کریں اور نئے آثار تخلیق کریں۔

رہبر انقلاب نے زیارت جامعہ کبیرہ کو ایک بے مثال گوہر قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر امام ہادی علیہ السلام کی کوششیں نہ ہوتیں تو آج ہمارے پاس زیارت جامعہ کبیرہ نہ ہوتی۔ اس زیارت میں موجود معارف جو قرآن کی آیات اور شیعہ عقائد کی بنیاد پر ہیں، امام ہادی علیہ السلام کے علمی تسلط اور گہرائی کو ظاہر کرتے ہیں۔

آیت اللہ خامنہ ای نے ایک حالیہ مطالعے کا حوالہ دیا جس میں امام جواد علیہ السلام کے ایک معجزے کا ذکر کیا گیا تھا۔ انہوں نے اس موضوع پر تخلیقی کام کی کمی کی نشاندہی کی اور کہا کہ اس شعبے میں مزید فنون اور ادبی تخلیقات ہونی چاہییں۔
 
https://taghribnews.com/vdchxxn-623n-id.4lt2.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ