تقریب خبررساں ادارے (تنا) کا قم سے مراسلہ:
ادیان و مذاہب یونیورسٹی کے چانسلر نے مذید کہا کہ انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد جو ادارہ فعال ہو گیا وہ ادیان اور مذاہب کے درمیان گفتگو تھا جو کہ ابتدائی مراحل میں غیر منظم تھا لیکن اب ایک منظم ادارے کی شکل اختیار کی ہے۔ اس وقت جمہوری اسلامی ایران میں دنیا بھر کے ادیان جیسے عیسائیت اور یہودیت سے لیکر بودھ، ھندو، شینتو وغیرہ کے ساتھ گفتگو کا سلسلہ جاری ہے۔
عالمی مجلس برای تقریب مذاہب اسلامی کے عمومی مجلس کے رکن نے اس دانشگاہ کی کارکردگی کے دائرہ کار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا:عالمی مجلس برای تقریب مذاہب اسلامی(مجمع تقریب مذاہب اسلامی)، اسلامی مسالک اور مذاہب کے درمیان گفتگو،عالمی مجلس برای اہل بیت(مجمع مجہانی اہل بیت) شیعوں کے درمیان گفتگو اور ادارہ اسلامی ثقافت و روابط (سازمان فرہنگ و ارتباطات اسلامی) ادیان کے درمیان گفتگو کیلئے قائم ہوئے ہیں۔ان مراکز کو علمی سرمایے کی ضرورت ہے جو کہ دینی اور مذہبی مبادلات اور مذاکرات کی حمایت کر سکے اور یہ زمہ داری ادیان و مذاہب یونیورسٹی پر عائد ہوتی ہے۔
حجت الاسلام والمسلمین نواب نے دانشگاہ کے شعبوں اور نمایندگیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا:یونیورسٹی تین شعبوں دانشکدہ مذاہب اسلامی ، دانشکدہ ادیان اور دانشکدہ شیعہ شناسی پر مشتمل ہے اور اسکے علاوہ دانشگاہ میں دفتر تقریب مذاہب، دفتر ادیان اور دفتر حقوق بشر کی نمایندگیاں فعال ہیں۔
انہوں نے دانشگاہ کی نشریات کے بارے میں اشارہ کرتے ہوئے کہا:اس مختصر وقت میں یونیورسٹی نے 150 عنوان کی کتابیں شائع کئے ہیں جن میں 25 کتابیں مختلف میدانوں میں کتاب سال اور کتاب برتر جیسے خطابات حاصل کر چکے ہیں۔
نواب نے دانشگاہ کی جامعیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: امریکی یونیورسٹی کے پروفسر الگار اور پروفسر تکین نے جب ایران کا دورہ کیا اور اس یونیورسٹی میں بھی تقریر کی جس میں انہوں نے کہا کہ یہ یونیورسٹی جامیعیت کے اعتبار سے دنیا میں بی نظیر ہے۔
ادیان یونیورسٹی کے چانسلر سے تہذیبوں کے درمیان گفتگو کے بارے میں یونیورسٹی کی کار کردگی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں ڈاکٹر سید حسن نصر کے قول کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا:ڈاکٹر نصر نے ایک کانفرنس میں کہا کہ:"دین تہذیبوں کا دل ہے"اس اعتبار سے اگر فرض کریں کہ ہندوستانی تہذیب کو جاننا چاہیں تو پہلے ہندوازم کو جاننا پڑے گا۔ ہمارا کام بھی ادیان اور مذاہب کو جاننے پر متمرکز ہے جو کہ تہذیبوں کے جاننے میں دخیل ہے۔
مجمع جہانی اہل بیت کی ھیئت امنا کے رکن نے دینی انحرافات کے بارے میں دانشگاہ کی کارکردگی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انحرافی سلسلے کو دو حصوں وہابیت اور اسکی نئی فکری نہج القاعدہ اور نئے جھوٹے عرفان میں تقسیم کرتے ہوئے کہا:دونوں انحرافات کے بارے میں مفصل طور کاروائی شروع کی ہے۔ وہابیت کے بارے میں بہت زیادہ حساس ہیں لیکن اجرایی اقدام نہیں کرتے کیونکہ ہمارا کام علمی ہے اس لئے علمی طور پر اسکے خلاف کاروائی کرتے ہیں اور اگلے سال سے نئے جھوٹے عرفان کے بارے میں دانشگاہ میں شعبہ قائم کیا جا رہا ہے۔