اس قرارداد کی دلچسپ بات یہ ہے کہ اسے برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے مرتب کرکے پیش کیا ہے۔ حالانکہ یہ تین ممالک ہی دراصل مشترکہ جامع ایکشن پلان کے نجات دھندہ تصور کئے جارہے تھے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے مقتدر حلقے بشمول رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای مشترکہ جامع ایکشن پلان کی ابتدا ہی سے اس پر شدید خدشات کا اظہار کرتے چلے آئے ہیں