تاریخ شائع کریں2024 28 May گھنٹہ 16:05
خبر کا کوڈ : 637173

غاصب صیہونی رژیم کا تازہ ترین رفح میں ہولوکاسٹ

غاصب صیہونی رژیم کا یہ وحشیانہ اقدام ایک حقیقی ہولوکاسٹ ہے کیونکہ صیہونی فوج نے آدھی رات کے وقت جب خیمہ بستی والے سب سو رہے تھے ان پر ایسے بم گرائے جن سے خیموں میں آگ لگ گئی اور بڑی تعداد میں خواتین اور بچے زندہ زندہ جل کر راکھ ہو گئے۔
غاصب صیہونی رژیم کا تازہ ترین رفح میں ہولوکاسٹ
تحریر: سید رضا صدرالحسینی
بشکریہ:اسلامی ٹائمز

 
ان دنوں اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم کی جانب سے غزہ میں مجرمانہ اقدامات میں اضافے کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ غاصب صیہونی رژیم نے تازہ ترین جنگی جرم انجام دیتے ہوئے غزہ کے جنوبی شہر رفح میں فلسطینی مہاجرین کی خیمہ بستی پر آگ لگا دینے والے بموں سے حملہ کیا جس میں چالیس سے زیادہ فلسطینی شہری زندہ زندہ جل کر راکھ ہو گئے جبکہ پچاس کے قریب شہری اسپتال میں داخل ہیں۔ صیہونی حکمرانوں کا یہ وحشیانہ اقدام نسل کشی اور جنگی جرائم کا واضح مصداق ہے اور اسے غزہ میں مہاجرین کیمپ میں حقیقی ہولوکاسٹ قرار دیا جا سکتا ہے۔ یہ حملہ اس قدر دلخراش تھا کہ حتی یورپی ممالک بھی اس کی مذمت کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ گذشتہ چند دنوں میں اسلامی مزاحمت سے متعلق امور مدنظر قرار دیتے ہوئے خطے میں چند اہم واقعات انجام پائے ہیں۔
 
مثال کے طور پر ایران کے دارالحکومت تہران میں ایک انتہائی اہم اجلاس منعقد ہوا ہے جس میں تمام اسلامی مزاحمتی گروہوں کے اعلی سطحی کمانڈرز اور رہنماوں نے شرکت کی ہے۔ اس اجلاس میں اسلامی جمہوریہ ایران کے اعلی سطحی سیاسی اور فوجی سربراہان نے بھی شرکت کی۔ یہ اجلاس اس وقت منعقد ہوا جب اسلامی مزاحمتی گروہوں کے اعلی سطحی کمانڈرز اور رہنما سابق ایرانی صدر شہید آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی اور ان کے ساتھیوں کی شہادت پر اظہار تعزیت کی غرض سے تہران آئے ہوئے تھے۔ اس اجلاس میں شریک تمام رہنماوں نے اسلامی مزاحمت پر مبنی جدوجہد پہلے کی طرح پورے زور و شور سے جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ شہید صدر سید ابراہیم رئیسی اور شہید وزیر خارجہ امیر عبداللہیان کا راستہ جاری رکھا جائے گا۔
 
اس کے علاوہ گذشتہ چند دنوں میں مختلف محاذوں پر اسلامی مزاحمتی گروہوں کی مزاحمتی سرگرمیوں میں بھی شدت کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔ یمن کی مسلح افواج، عراق میں اسلامی مزاحمتی گروہوں اور فلسطین میں القسام بٹالینز نے اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم کے خلاف کاروائیاں تیز کر دی ہیں اور حتی تل ابیب کو بھی میزائل حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔ مزید برآں، حماس کے ملٹری ونگ عزالدین قسام بٹالینز نے غزہ کے بعض ایسے علاقوں میں صیہونی فوج کے خلاف مہلک کاروائیاں انجام دی ہیں جن کے بارے میں غاصب صیہونی رژیم کا دعوی تھا کہ ان پر مکمل کنٹرول حاصل کر چکی ہے۔ جبالیہ میں ایسی ہی ایک کاروائی کے دوران صیہونی فوج کی پوری ایک یونٹ قسام بٹالینز کے مجاہدین کے گھیرے میں آئی اور تمام صیہونی فوجی ہلاک ہوئے، زخمی ہوئے یا قیدی بنا لئے گئے۔ 7 اکتوبر کے دن طوفان الاقصی آپریشن کے بعد یہ پہلی بار تھی جب حماس نے مزید صیہونی فوجیوں کو قیدی بنایا ہے۔
 
یہاں یہ یاددہانی ضروری سمجھتے ہین کہ عالمی سطح پر بھی کچھ اہم واقعات رونما ہوئے ہیں۔ ان میں سے ایک اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے فلسطینی ریاست کو قانونی حیثیت دیے جانا اور اسے ایک آزاد اور خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کئے جانا ہے۔ اب اگلے مرحلے میں یہ مسئلہ اقوام متحدہ کی سلامت کونسل میں اٹھایا جائے گا۔ یاد رہے اس سے پہلے امریکہ کئی بار سلامتی کونسل میں فلسطین کو مکمل رکنیت عطا کئے جانے پر مبنی قرارداد کو ویٹو کر چکا ہے۔ دوسری طرف کچھ یورپی ممالک نے بھی سرکاری سطح پر خودمختار فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیا ہے۔ عالمی سطح پر رونما ہونے والا ایک اور اہم واقعہ عالمی عدالت انصاف کی جانب سے اسرائیل کو رفح میں فوجی کاروائی فوری طور پر روک دینے کا حکم اور مستقبل قریب میں اسرائیلی وزیراعظم اور اعلی سطحی فوجی کمانڈرز کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے جانے کا امکان ہے۔
 
حقیقت یہ ہے کہ جب سے اسرائیل کی جعلی صیہونی رژیم تشکیل پائی ہے، پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ دنیا کے 122 ممالک نے عالمی عدالت انصاف کے اس فیصلے کی واضح حمایت کا اعلان کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ اس حکم پر عملدرآمد کریں گے۔ لہذا گذشتہ چند دنوں میں اسلامی مزاحمت کے حق میں انتہائی مثبت اور بڑے اقدامات انجام پائے ہیں۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ ان واقعات اور اقدامات نے غاصب صیہونی رژیم کے خلاف سرگرم فلسطینی مجاہدین کا حوصلہ بڑھا دیا ہے اور وہ اب مزید خوداعتمادی سے غاصب صیہونی فوج کا مقابلہ کرنے میں مصروف ہیں۔ دوسری طرف ان اہم واقعات کے باعث عالمی سطح پر غاصب صیہونی رژیم کی محبوبیت میں بھی شدید کمی واقع ہوئی ہے اور وہ روز بروز مزید تنہا اور گوشہ نشین ہوتی جا رہی ہے۔
 
امریکہ میں اسرائیل کے خلاف جو طلبہ احتجاجی تحریک یونیورسٹیوں میں چل رہی تھی اب وہ کالجز کی سطح پر بھی شروع ہو گئی ہے۔ دوسری طرف غاصب صیہونی رژیم کے مجرمانہ اقدامات میں بھی شدت آتی جا رہی ہے۔ حال ہی میں رفح شہر میں فلسطین پناہ گزینوں کی خیمہ بستی پر ممنوعہ آگ لگا دینے والے بموں سے حملہ صیہونی بربریت اور ریاستی دہشت گردی کی ایک اور مثال ہے۔ غاصب صیہونی رژیم کا یہ وحشیانہ اقدام ایک حقیقی ہولوکاسٹ ہے کیونکہ صیہونی فوج نے آدھی رات کے وقت جب خیمہ بستی والے سب سو رہے تھے ان پر ایسے بم گرائے جن سے خیموں میں آگ لگ گئی اور بڑی تعداد میں خواتین اور بچے زندہ زندہ جل کر راکھ ہو گئے۔ یوں دکھائی دیتا ہے کہ صیہونی حکمران چونکہ سیاسی اور فوجی حکمت عملی کے لحاظ سے بند گلی میں پہنچ چکے ہیں لہذا اب وہ غزہ میں عام فلسطینیوں کا قتل عام کرنے میں مصروف ہیں۔
https://taghribnews.com/vdcguu93wak9wq4.,0ra.html
آپ کا نام
آپکا ایمیل ایڈریس
سکیورٹی کوڈ