مغربی حکمرانوں کے وعدے جعلی اور ظالمانہ جھوٹ میں بدل گئے
اس تقریر میں روس کے صدر نے کہا کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ تعاون بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے اور روس شمال جنوب ٹرانسپورٹ راہداری کی ترقی پر خصوصی توجہ دے گا اور یہ بھارت، ایران اور پاکستان کے ساتھ تعلقات کے مواقع ہیں۔
شیئرینگ :
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے اپنی سالانہ تقریر کے ایک حصے میں کہا کہ ان کے ملک کا فیصلہ ہے کہ ایران سے اپنے تعاون کا فروع دے۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی سالانہ تقریر "ملک کی صورتحال" کے عنوان کے تحت منگل کو ملکی پارلیمان میں منعقد ہوا۔
اس تقریر میں روس کے صدر نے کہا کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ تعاون بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے اور روس شمال جنوب ٹرانسپورٹ راہداری کی ترقی پر خصوصی توجہ دے گا اور یہ بھارت، ایران اور پاکستان کے ساتھ تعلقات کے مواقع ہیں۔ ہم ایران، بھارت اور پاکستان کیساتھ تعاون اور دوستانہ تعلقات کو بڑھاتے ہیں۔
انہوں نے یوکرین میں روس کی فوجی کارروائیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے یوکرین کے مسئلے کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے لیے تمام ممکنہ ذرائع استعمال کیے ہیں۔ مغربی حکمرانوں کے وعدے جعلی اور ظالمانہ جھوٹ میں بدل گئے۔ یوکرین کی حکومت نے دونباس کے عوام کے مسائل حل نہیں کیے بلکہ صرف وقت کے ساتھ کھیلتے ہوئے سیاسی قتل و غارت کا سہارا لیا۔
پیوٹن نے اس بات پر زور دیا کہ روس عزم کے ساتھ اپنے مفادات کی پیروی کرتا ہے۔ دنیا کو مہذب ممالک اور دوسرے ممالک میں تقسیم نہیں کرنا ہوگا۔
روس کے صدر نے یہ بیان کیا کہ "دنیا میں کسی دوسرے ملک کا اپنے ملک سے باہر امریکہ جیسا فوجی اڈہ نہیں ہے"۔ انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں کے گھروں اور جانوں کی حفاظت کرتے ہیں لیکن مغرب کا واحد مقصد لامحدود طاقت ہے۔
پیوٹن نے کہا کہ مغرب روسی معاشرے کو اندر سے غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا تھا، لیکن وہ ناکام رہا۔ ہماری ڈالر میں ادائیگیاں کم نہیں کی گئیں۔ روسی معیشت اس سے کہیں زیادہ لچکدار ثابت ہوئی ہے جس کا مغرب نے پابندیاں عائد ہونے پر تصور اور پیش گوئی کی تھی۔