جمعرات 17 اکتوبر کو اپنے سوشل میڈیا ہنڈل ایکس پر جاری کی جانے والی ایک پوسٹ میں سید عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ ہمارے خطے میں " پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو" کی مذموم یورپی پالیسی کا دور ایک طویل عرصے سے ختم ہو چکا ہے۔
بیان میں واضح کیا گيا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران مذکورہ جزائر کو اپنی قلمرو کا ایک لازم و ملزوم حصہ سمجھتا ہے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اچھی ہمسائیگی کے اصول کا احترام کرتے ہوئے مذکورہ تینوں ایرانی جزائر پر اپنی عملداری قائم رکھے گا۔
چینل نے مزید کہا: مسئلہ لبنان سے داغے گئے میزائلوں کی تعداد کا نہیں ہے بلکہ ان اسرائیلی باشندوں کی تعداد کا ہے جو ان علاقوں میں رہتے ہیں جہاں خطرے کی گھنٹی بجتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صیہونی حکومت کو جان لینا چاہیے کہ مزاحمتی محاذ کے رہنماؤں اور کمانڈروں کو قتل کرنے سے وہ ظلم کے خلاف مزاحمت کے جذبے اور ثقافت کو ختم نہیں کر سکتی۔
اگرچہ امریکہ نے بارہا دعویٰ کیا ہے کہ وہ خطے میں امن اور جنگ بندی کا حامی ہے لیکن وہ ہمیشہ اسرائیل کی جارحیت اور خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے والے اقدامات کی پشت پناہی کرتا رہا ہے۔
تقریب خبررساں ایجنسی نے العربی الجدید کے حوالے سے کہا ہے کہ مراکش کے دارالحکومت رباط میں لاکھوں افراد نے لبنان اور غزہ میں بے گناہ لوگوں پر صہیونی حکومت کے جارحانہ حملوں کے خلاف مظاہرہ کیا۔
ترجمان وزارت خارجہ اسماعیل بقائی نے اپنے سماجی رابطے کے ایکس پیج پر لکھا ہے کہ وزير خارجہ ڈاکٹرعراقچی نے شاہ اردن سے ملاقات میں علاقے میں سلامتی کی وجودہ صورتحال کو غزہ اور لبنان کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحیتوں اور جرائم کا نتیجہ قرار دیا ہے۔
حزب اللہ کی جاری کردہ ویڈیو فوٹیج اور تفصیلات کے مطابق یہ بیلسٹک میزائل اسلامی استقامتی تحریک نے انجینیئروں نے اس میزائل کو اپ گریڈ کیا ہے اور حیاتی اہمیت کے اہداف کو بالکل صحیح نشانہ بنانے کے لئے اس سے کام لیا جاتا ہے۔
ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے بدھ کو سلطان عمان ہیثم بن طارق سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے دونوں ممالک کے شاندار اور مستحکم تعلقات پر روشنی ڈالی اور ان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے پر مبنی تہران کے عزم و ارادے کا اعادہ کیا۔
پاکستان کے وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے شنگھائی اجلاس کے اختتامی پروگرام کے دوران یکطرفہ اور ترجیحی رویہ کو بین الاقوامی حقوق اور اصول کی خلاف ورزی قرار دیا۔
شنگھائی تعاون کونسل کا اجلاس پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں بدھ کو شروع ہوا۔ ایران کے وفد کی قیادت وزیر صنعت، معدن اور تجارت سید محمد اتابک کررہے ہیں۔
سعودی عرب میں عراقی زائرین کی گرفتاری کے معاملے میں جو چیز توجہ مبذول کراتی ہے وہ یہ ہے کہ سعودی سیکیورٹی اداروں نے عراقی حاجیوں کی گرفتاری کو جواز فراہم کرنے میں جو کچھ کہا ہے اس کے برعکس سعودی میڈیا اور سوشل نیٹ ورکس میں شائع ہونے والی باتوں سے اختلاف ہے۔ .
انہوں نے کہا کہ اس وقت علاقے کو تکفیری دہشت گردی، انتہاپسندی، منشیات کی اسمگلنک اور دیگر منظم جرائم کا سامنا ہے جس سے نمٹنے کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران انتہائی سنجیدہ ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ آئی اے ای اے کو سیاسی معاملات میں مداخلت کا کوئی حق نہیں ہے اور جب تک ایجنسی اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں پر عمل پیرا ہے تہران ...