جرمن کے اس تحقیقاتی ادارے نے پانچ یورپی ممالک یعنی جرمن، فرانس ، آسٹریا، سپین اور انگلینڈ کے تعلیمی نصابوں کا تحقیق کرنے کے بعد اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔
ان محققوں نے اپنی تحقیق کو جمعرات 15 ستمبر کو برلین میں پیش کرکے سیلبس میں نسل پرستی کی ثقافت کو فروغ دینے کی سازش کا پردہ فاش کیا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق ، مسلمانوں کی خانہ بدوش کے طور پر پیش کیا گیا جو موڈرن اپروچ کو قبول نہیں کرتے ہیں۔ ان محققوں کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کو غیر یورپی مہاجروں کی شکل میں پیش نہیں کرنا چاہئے جس سے وہ معاشرے میں ایڈجسٹ نہیں ہو سکیں گے۔
تحقیق کے مدیر سوزان کرنہرت اوٹمین کا کہنا ہے کہ: اسلام کو ایک ایسے قاعدے کے طور پر پیش کیا گيا ہے جو کہ نہ ہی قابل عمل ہے اور نہ ہی اس میں کسی قسم کی اصلاحات کا امکان موجود ہے ۔
ان محققوں نے سفارش کی ہے کہ مسلمانوں کے دینی شخصیات اور مفکروں نے زمانے کی ضرورت کے مطابق کیا کیا اصلاحات کئے ہیں انکو نصاب میں شامل کیا جانا چاہئے۔