طوفان الاقصیٰ نے اکائیوں کو بدل کر رکھ دیا ہے اور ہم اپنے حقوق کے حصول کے لئے مقاومت کرتے رہیں گے ۔ طوفان الاقصیی نے دنیا پر یہ ثابت کردیا ہے کہ اسرائیل جارح، بین الاقوامی قوانین کو توڑنے والا اور بچوں اور خواتین کا قاتل ہے جو مسلسل بربادی اور تخریب پر تلا ہوا ہے۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھی: اگر ہم مختلف منصوبوں کی صورت میں سالانہ اجلاسوں جیسا کہ وحدت کانفرنس کے انعقاد کے علاوہ سیاسی، اقتصادی اور سماجی شراکت داری کو مضبوط کر سکتے ہیں تو ہم مزید یکجہتی پیدا کر سکتے ہیں۔
اس بحرینی خاتون نے اپنی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اتحاد و اخوت کے نتائج میں سے ایک نتیجہ یہ ہے کہ مسلمانوں کے وقار اور مقام کو بڑھانا اور استکبار کے خلاف طاقت کے ساتھ کھڑے ہو کر مظلوموں بالخصوص فلسطین کی مدد کرنا ہے جسے دشمن مٹانے کی کوشش کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: "اسلامی امت واحد امت ہے اور ہم لبنان کے مسلمان اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اتحاد کا راستہ مزاحمت اور جہاد کا راستہ ہے اور ہمیں غزہ کے لوگوں کی مدد کرنی چاہیے۔"
استکبار سے مقابلے کا مقولہ اور مظلوموں کی آئیڈیالوجی قرآن میں اخوت اور بھائی چارے کے نظیرئیے سے ماخوذ ہے۔ لہذا اگر امت اسلامیہ کے دشمن حملہ آور ہوں تو امت اسلامیہ کو ان کا مقابلہ اور اپنا دفاع کرنے کی ضرورت پہلے سے زیادہ واضح ہوجاتی ہے۔
غزہ پٹی میں صہیونی حکومت کی جانب سے جرائم اور جارحیت کا سلسلہ جاری ہے جس کی طول تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی، لیکن افسوس کہ بہت سارے اسلامی ممالک اس افسوسناک صورتحال کا بس نظارہ کررہے ہیں اور اس نسل کشی کی روک تھام نہیں کرپارہے
فلسطینی اسلامی جہاد کے رکن نے کہا: پچھلے ایک سال میں ہم نے فلسطین میں اہم واقعات کا مشاہدہ کیا ہے۔ الاقصیٰ طوفان ان تمام لوگوں کے لیے ایک واضح پیغام تھا جو یہ سمجھتے تھے کہ فلسطین کی وجہ ختم ہو گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: مسلمانوں کے درمیان اتحاد کا اصل فارمولا قبلہ ہے، اس قبلہ کا کیا مطلب ہے؟ قبلہ کا مطلب عالم اسلام میں حاکمیت اور اختیار ہے اور ہمیں یہ جان لینا چاہیے کہ اگر ہم میں اتحاد نہیں ہوگا تو ہم اپنا اصل قبلہ کھو دیں گے۔
مولوی اسحاق مدنی نے بیان کیا: یورپی حکمران جان لیں کہ اگر صیہونیوں کو جگہ مل گئی تو وہ عیسائیوں کے ساتھ وہی سلوک کریں گے جو آج مسلمانوں کے ساتھ کر رہے ہیں۔
تقریب نیوز کے مطابق 38ویں عالمی وحدت اسلامی کانفرنس کا آغاز "مسئلہ فلسطین پر توجہ کے ساتھ مشترکہ اقدار کے حصول کے لیے اسلامی تعاون" کے موضوع پر آج صبح ہوگیا ہے۔
ہم پوری اسلامی دنیا خصوصاً پاکستان میں اسلامی اسکولوں اور تعلیمی اداروں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ انتہا پسندی اور تکفیریت کی تعلیمات کو اپنے اندر سے نکال باہر کریں اور اب جب کہ اسلامی ممالک ایک دوسرے کے قریب ہوچکے ہیں۔ انہیں ایسے طلباء کی تربیت کرنی چاہیے جو عالمی استکبار اور طواغیت وقت کی جانب اپنے تیز دھار پیکان اور قلم کا رخ کرلیں اور عالم اسلام میں ...