گزشتہ سال داعش کے حملے کے بعد، جس کا مقصد جیل سے اپنے عناصر کو چھڑانا تھا، اس امریکی حمایت یافتہ گروہ کے تقریباً 374 ارکان مارے گئے، جن میں حملہ آور ارکان اور اس گروہ سے تعلق رکھنے والے قیدی بھی شامل تھے۔
العربیہ کے نواحی علاقے حسکہ کے مقامی ذرائع نے بتایا کہ امریکی قابض افواج کا ایک قافلہ جو 120 گاڑیوں پر مشتمل تھا، جس میں سازوسامان لے جانے والی 65 گاڑیاں، ریفریجریٹرز سے لیس 25 گاڑیاں اور چوری شدہ شامی تیل کے 35 ٹینکر شامل تھے۔
دو امریکی قافلے بشمول 100 گاڑیاں اور فوجی سازوسامان، گولہ بارود اور ایندھن لے کر عراق کی سرحد پر واقع "الولید" کراسنگ سے شام کے شمال مشروی علاقے الحسکہ میں موجود غیر قانونی امریکی اڈوں کی طرف روانہ ہوئے۔
اس سوال کا بہترین جواب جو دیا جا سکتا ہے وہ یہ ہے کہ امریکی شام کے حوالے سے اپنی یکطرفہ پالیسیوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور کسی بین الاقوامی اصول و قانون کو نہیں مانتے اور ہمیشہ اپنی جابرانہ پالیسیوں کو دنیا میں نافذ کر رہے ہیں۔
تقریب خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستانی صوبے خیبر پختونخواہ کے سرحدی علاقے پاراچنار میں دہشت گردوں مسافروں کے قافلے پر حملہ کرکے 42 افراد کو شہید کردیا ...