لندن نے روس سے باہر 22 افراد اور اداروں کو یوکرین کے خلاف جنگ میں ماسکو کی حمایت کرنے کے الزام میں پابندیاں عائد کیں، اور روسی فوج کو درکار الیکٹرانک پرزے درآمد کرنے والی 3 روسی کمپنیوں کو بھی اس ملک کی پابندیوں کا نشانہ بنایا گیا۔
حکمران قدامت پسند جماعت کے سابق سیکرٹری نے خبردار کیا ہے کہ اگر مرکزی بینک کے سربراہ نے اس ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی سے نمٹنے کے لیے شرح سود میں اضافے کے علاوہ کوئی اور حکمت عملی پیش نہیں کی تو انہیں اس کی پوزیشن سے مستعفی ہو جانا چاہیے۔
پولیس نے اس سے قبل برطانوی بادشاہ کی تاج پوشی کے دن، مخالفین کو مظاہروں کی اجازت دے رکھی تھی تاہم پریس ایسوسیئیشن کے مطابق، اب تک چھے جمہوریت پسند کارکنوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ پولیس حکام ان گرفتاریوں کے بارے میں وضاحت دینے سے گریز کر رہے ہیں ۔
مقامی ذرائع نے اسپوتنک خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ یہ ملاقات رواں ماہ کے شروع میں ادلب کے شمالی مضافاتی علاقے میں شام اور ترکی کی سرحد پر واقع "مبار الحوی" کراسنگ پر ہوئی۔
ایرانی وزارت خارجہ نے گزشتہ روز کے روز اپنے جاری کردہ ایک بیان میں ایک جوابی اقدام کی حیثیت سے 13 اداروں، 15 یورپی افراد اور 8 برطانوی افراد کو پابندیان کی فہرست میں شامل کردیا۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ یورپی یونین اور برطانیہ کی جانب سے متعدد ایرانی ارکان پارلیمنٹ اور عدالتی اور فوجی حکام پر پابندیاں ایران میں عدم تحفظ پیدا کرنے میں ان کی حالیہ ناکامی پر مایوسی اور غصے کو ظاہر کرتی ہیں۔
تقریب خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستانی صوبے خیبر پختونخواہ کے سرحدی علاقے پاراچنار میں دہشت گردوں مسافروں کے قافلے پر حملہ کرکے 42 افراد کو شہید کردیا ...