25 جون 2006 کو صیہونی قابض افواج کی جانب سے 23 لاکھ فلسطینیوں کے خلاف پابندیوں اور محاصرے کو تیز کرنے کے بعد، غزہ کی پٹی صیہونی حکومت کے ساتھ تنازع کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہوگئی۔
ایک بیان میں پاکستانی فوج نے بھارت پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ آج کے واقعے میں 2 پاکستانی شہری ہلاک ہوئے، اسلام آباد میں ہونے والے شدید احتجاج کو بھی نئی دہلی منتقل کر دیا گیا ہے۔
سعودی عرب کی حالیہ پھانسیوں کے ردعمل میں، اس ملک کے شیعوں نے قم اور نجف کے مجتہدین سے درخواست کی ہے کہ شیعہ نوجوانوں کی پھانسی کے عمل کو روکنے کیلئے ریاض کو پیغام بھیجیں۔
ناجائز ریاست اسرائیل نے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کے سربراہان کو ایک خط کے ذریعے فلسطین کے سرحدی علاقوں میں حزب اللہ لبنان کی حالیہ جنگی مشقوں پر شکایت کی ہے۔
سعودی اقتصادی مشیر عیدالاضحی نے سپوتنک نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ برکس سے منسلک "ترقیاتی بینک" برکس کے رکن ممالک اور ترقی پذیر ممالک کو انفراسٹرکچر کے بڑے منصوبوں میں مدد فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
عرب دنیا کے ماہر تجزیہ نگار عبدالباری عطوان نے رائی الیوم اخبار کے ادارتی مضمون میں، تحریک جہادِ اسلامی کے سیکریٹری جنرل زیاد نخالہ کے اس بیان پر کہ جہادِ اسلامی کے کمانڈروں کو کس طرح قتل کیا گیا اور مزاحمتی قوتوں اور غاصب صہیونی حکومت کے درمیان حالیہ جنگ میں ہونے والی بڑی تبدیلیوں پر تبصرہ کیا ہے۔
اس بین الاقوامی تنظیم کے پیغام میں کہا گیا ہے: "لاکھوں بارودی سرنگیں، بم اور مارٹر اب بھی یمن میں عام شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں اور لوگوں کی نقل و حرکت اور سامان کی منتقلی میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔"
"اٹلانٹک کونسل" کے تھنک ٹینک نے عرب لیگ میں عرب ممالک کے اجتماع میں بشار الاسد کی واپسی کے معاملے کا تجزیہ کیا اور جدہ میں عرب لیگ کے اجلاس میں عرب ممالک کے سربراہان کی جانب سے ان کے پرتپاک استقبال کا جائزہ لیا۔
ہسپانوی اور پرتگالی زبان بولنے والے لاطینی ممالک کی مجموعی آبادی 56 کروڑ سے زائد ہے جبکہ اس خطے کا رقبہ 21 ملین مربع کلومیٹر ہے اس لئے دنیا میں ایک اہم خطہ شمار ہوتا ہے۔
ریاض اس بات پر ناراض تھا کہ امریکہ نے یمن میں سعودی آپریشن کے لیے اپنی حمایت روک دی جب کہ واشنگٹن نے سعودی عرب سے اپنی سلامتی کی ذمہ داری قبول کرنے کا بارہا کہا۔
اس پاکستانی ماہر نے کہا کہ اس بات کا امکان ہے کہ خطے میں اہم طاقتوں کے طور پر تہران اور بیجنگ کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو مضبوط کرنے کی اسلام آباد کی خواہش پر امریکہ کی تشویش بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ پاکستان کے مذاکرات میں تعطل کی وجہ ہے۔
جدہ میں ہونے والے عرب سربراہان مملکت کے اجلاس سے متحدہ عرب امارات کے امیر محمد بن زائد النہیان کی غیر حاضری نے ریاض اور ابوظہبی کی دوستی کے بارے میں کئی سوالات جنم دیے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ایران اور انڈونیشیا کے درمیان اقتصادی، سیاسی اور ثقافتی تعلقات کو گہرا اور وسعت دینے کے مقصد سے تہران سے جکارتہ کے لیے روانہ ہوں گے۔
عرب لیگ کے سربراہان کا 32 واں اجلاس جمعہ 19 مئی کو منعقد ہوگا۔ شام کے صدر "بشار الاسد" نے تقریباً 12 سال بعد دوبارہ اس اجلاس میں شرکت کی۔ امریکا کی واضح مخالفت کے باوجود عرب لیگ نے شام کو دوبارہ قبول کرلیا.
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے آگے بڑھ شام کے صدر بشار الاسد کا استقبال کرتے ہوئے اجلاس کے ہال میں خوش آمدید کہا۔ ہال میں داخل ہونے سے شامی صدر نے قطر کے امیر تمیم بن احمد آل ثانی سے مصافحہ کیا۔
"پشین-مند" سرحدی بازار کے باضابطہ آغاز کے لیے ایران اور پاکستان کے درمیان مشاورت مکمل ہو گئی ہے اور دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان یہ سرکاری بازار کل (جمعرات) کو کھول دیا جائے گا۔
صدر کو یونیورسٹیوں کے سربراہان سے لے کر عدالت کے اعلی ججوں کو تعیینات کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ موجودہ اپوزیشن کے اہلکار صدر مملکت کے ان اختیارات کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔
بین الاقوامی طاقتوں کی مداخلت کی وجہ سے ایران اور سعودی عرب کے درمیان کئی عرصے تک تعلقات کشیدگی کا شکار رہے۔ حال ہی میں دونوں ملکوں نے تعلقات کو بحال کرنے کے سلسلے میں اہم اقدامات انجام دیئے ہیں۔ روابط کو معمول پر لانے کی کاروائیاں بھی توقع کے مطابق آگے بڑھ رہی ہیں۔
لندن میں مقیم ایک عرب سفارت کار نے اس عمل کو عمارت کے گراؤنڈ فلور کی تعمیر سے تشبیہ دی، جس پر دوسرے ممالک اپنی منزلیں بنا سکتے ہیں۔ آخر میں تہران اور ریاض کی قربت کے نتائج خطے کے لیے بہت اہم ہو سکتے ہیں۔